’موب لنچنگ جرم نہیں، ہندو مذہب کو بدنام کرنے کی سازش‘

آر ایس ایس کی نظر میں موب لنچنگ جرم نہیں ہے بلکہ ہندوؤں کو بدنام کرنے کی کوشش ہے۔ یہ بات آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت نے کہی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت مانتے ہیں کہ موب لنچنگ جرم نہیں بلکہ ہندو کلچر کو بدنام کرنے کی کوشش ہے۔ بھاگوت نے اس بات کو سرے سے خارج کر دیا کہ آر ایس ایس فیملی سے جڑی تنظیموں کے لوگ اور سماج دشمن عناصر موب لنچنگ میں شامل ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ آر ایس ایس فیملی کو اس کے تئیں محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔

ورنداون میں اکھل بھارتیہ سماجک سدبھاؤ سمیتی کے افتتاح کے موقع پر موہن بھاگوت نے کہا کہ ’’ملک میں اس وقت بھیڑ کے تشدد کے ذریعہ ہندو مذہب اور کلچر کو بدنام کرنے کی گہری سازش تیار کی گئی ہے۔‘‘ موب لنچنگ کے ایشو کو الگ شکل دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’’سماج کے کچھ طبقہ میں ایک منصوبہ کے تحت مذہب تبدیلی کا کام کیا جا رہا ہے۔ کچھ مقامات پر موب لنچنگ کے نام پر نفرت پھیلائی جا رہی ہے تو کچھ جگہوں پر گائے کے نام پر تشدد ہو رہا ہے۔‘‘


بھاگوت نے پروگرام میں موجود لوگوں سے سماج میں ذات اور طبقات کی بنیاد پر تفریق ختم کرنے کی بات کہی۔ لیکن اسے بہت ضروری نہیں کہا۔ انھوں نے کہا ’’ہندو مذہب کی حفاظت کے لیے مختلف ذاتوں اور طبقات کے لوگوں کے ساتھ پوجا کرنی چاہیے، سماج کے مختلف طبقات کی تفریق کو ختم کرنا چاہیے۔ جب ایسا ہوگا تو شاید اس سے مسئلہ ختم ہو جائے گا۔‘‘

غور طلب ہے کہ حال ہی میں 49 فن کاروں اور دانشوروں نے وزیر اعظم نریندر مودی کو کھلا خط لکھ کر موب لنچنگ کے واقعات پر روک لگانے اور ایسے واقعات میں شامل لوگوں کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا تھا۔ خط میں بتایا گیا تھا کہ جنوری 2009 سے اکتوبر 2018 کے درمیان مذہب پر مبنی جرائم کے 254 واقعات ہوئے ہیں، لیکن اس ایشو پر حکومت کی طرف سے کچھ نہیں کیا گیا ہے۔


اس خط کے آنے کے بعد بھاگوت کا بیان اہمیت کا حامل تصور کیا جا رہا ہے۔ ورنداون میں جس پروگرام میں بھاگوت نے موب لنچنگ کو ہندو مذہب کو بدنام کرنے کی کوشش قرار دیا اس میں اتر پردیش، اتراکھنڈ، بہار، راجستھان، ہریانہ، پنجاب، مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ، گجرات، جموں و کشمیر، کرناٹک، کیرالہ، تریپورہ اور میگھالیہ سمیت کئی ریاستوں کے نمائندہ موجود تھے۔ اس سے پہلے اسی سال بھاگوت نے کہا تھا کہ جو بھی ترقی کے راستے میں آتا ہے، اسے کچلنے کی ضرورت ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔