سرکار کے حساب سے کام کریں یا مستعفی ہوں ارجت پٹیل :آر ایس ایس

مرکز اور آر بی آئی کے جھگڑے کے کھل کر سامنے آنے کے بعد اب آر ایس ایس نے آر بی آئی کے خلاف مورچہ کھول دیا ہے اور گورنر کو دھمکی دے دی ہے کہ وہ یا تو حکومت کے حساب سے کام کریں یا مستعفی ہوجائیں۔

سوشل میڈیا 
سوشل میڈیا
user

آصف سلیمان

گزشتہ کئی روز سے مودی حکومت اور آر بی آئی کے مابین اختلافات جاری ہیں جواب عام ہو گئے ہیں ایسے میں آر ایس ایس نے مرکز کی حمایت میں اترتے ہوئے آر بی آئی گورنر ارجت پٹیل کو واضح دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’وہ یا تو وہ کریں جو حکومت کہہ رہی ہے یا پھر مستعفی ہو جائیں‘۔

نیوز ایجنسی ’رائٹر‘ کی خبر کے مطابق آ رایس ایس کے اقتصادی ونگ ’سودیشی جاگرن منچ‘ کے اشونی مہاجن نے کہا ہے کہ آر بی آئی کے گورنر ارجت پٹیل کو ملک کی اقتصادی ترقی کے لئے حکومت کے ساتھ تال میل بیٹھا کر کام کرنا چاہئے اوروہ اگر ایسا نہیں کر سکتے تو انہیں مستعفی ہو جانا چاہئے ۔ مہاجن نے ساتھ میں ارجت پٹیل کو یہ بھی مشورہ دیا ہے کہ ان کو اپنے افسران کو اختلافات کو پبلک کرنے سے روکنا چاہئے ۔خبر کے مطابق مہاجن نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ ’’اگر وہ (ارجت پٹیل )ضابطوں کے حساب سے کام نہیں کر سکتے تو ان کے لئے یہ ہی بہتر ہو گا کہ وہ اپنے عہدے سے استعفی دے دیں‘‘۔انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ حکومت کو آر بی آئی ایکٹ کے تحت تمام افسران کے استعمال کا پورا حق حاصل ہے۔

واضح رہے کل سارے دن آر بی آئی گورنر ارجت پٹیل کے استعفے کی خبر گشت کرتی رہی ۔ دراصل مودی حکومت اور مرکزی بینک کے درمیان اختلافات کی خبروں نے اس وقت زور پکڑا جب گزشتہ جمعہ کو آر بی آئی کے ڈپٹی گورنر ویرل آچاریہ نے ایک تقریب میں کہا کہ ریزرو بینک کی بے عزتی کرنا خطرناک ہو سکتا ہے ۔ آچاریہ کے اس بیان کے بعد خود گورنر ارجت پٹیل نے کہا کہ آر بی آئی کی ملکیت اور آزادی پر حملہ نہیں ہونا چاہئے ۔ دوسری جانب منگل کو وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے آر بی آئی کی سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آر بی آئی بڑی تعداد میں قرض دینے والے بینکوں کی نکیل کسنے میں ناکام رہا ہے۔ جیٹلی نے این پی اے کے مسئلہ کے لئے پوری طرح آر بی آئی کو ذمہ دار ٹھہرایا ۔ذرائع کے مطابق آر بی آئی اور مودی حکومت کے بیچ یہ اختلافات تازہ نہیں ہیں بلکہ کئی ماہ سے یہ اختلافات چل رہے تھے بس عام اب ہوئے ہیں ۔حکومت نے سیکش 7 لاگو کرنے کے لئے آر بی آئی کو لکھا ہے لیکن اسے قبول نہیں کیا گیا ہے۔

آر بی آئی کے کام کاج میں حکومت کی لگاتار بڑھتی دخل اندازی اور گورنر ارجت پٹیل کے استعفی کی خبروں کے زور پکڑے جانے کے بعد بدھ کے روز حکومت کی جانب سے پہلی مرتبہ اس معاملہ پر صفائی دی گئی ۔ وزارت خزانہ نے ایک بیان جاری کر کے کہا’’ مرکزی بینک کی خود مختاری آر بی آئی ایکٹ کے دائرے میں لازمی اور حکومت کی ضرورت ہے ۔ مرکزی حکومت اور ریزرو بینک دونوں ہی عوامی مفاد میں اور ہندوستانی معیشت کو مضبوط کرنے کے کام کرتے رہے ہیں ۔ اس کے لئے حکومت اور بینک کے درمیان کئی مدوں پر مشورہ ہوتا رہتا ہے اور جو بھی حتمی فیصلے ہوتے ہیں وہ ہی عوام کے سامنے لائے جاتے ہیں ۔ ایسے مشوروں میں حکومت کئی مدوں پر اپنا تجزیہ سامنے رکھتی ہے اور اس کے ممکنہ حل کے سجھاؤ دیتی ہے ۔ حکومت مستقبل میں بھی ایسا ہی کرتی رہے گی‘‘۔

لیکن اب آر ایس ایس کے اس تنازعہ میں کودنے کے بعد یہ واضح ہو گیا ہے کہ معاملہ زیادہ سنجیدہ ہو گیا ہے اور اس کا سب کو علم ہے کہ بی جے پی کے فیصلوں میں آر ایس ایس کا کیا کردار ہوتا ہے اور کیا اہمیت ہوتی ہے ۔ ایسے میں آنے والے دنوں میں اس بات کے امکانات بڑھتے نظر آ رہے ہیں کہ مرکز اور مرکزی بینک کے مابین یہ اختلاف ملک کے لئے بڑا مسئلہ بن سکتے ہیں اور آئندہ ہونے والے فیصلوں کا اثر ملک کی غریب عوام پر پڑ سکتا ہے ۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 01 Nov 2018, 8:02 AM