نوجوانوں اور کسانوں کی بدحالی دیکھ آر ایس ایس بھی مودی سے بدظن!
آر ایس ایس کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ حکومت کو بڑھتی بے روزگاری اور کسانوں کے مسائل کی طرف توجہ دینی چاہیے ورنہ 2019 انتخابات میں اس کا نتیجہ بھگتنا پڑے گا۔
راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) سے منسلک تنظیموں نے وزیر اعظم نریندر مودی حکومت کے خلاف اپنی صدا بلند کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بے روزگاری اور کسانوں کے مسائل کی طرف حکومت کوئی توجہ نہیں دے رہی ہے۔ ’بھارتیہ کسان منچ‘ اور ’سودیشی جاگرن منچ‘ جیسی تنظیموں نے مودی کی نوجوان اور کسان مخالف پالیسیوں پر سوالیہ نشان لگاتے ہوئے کہا ہے کہ انھیں اس سمت میں جلد از جلد سخت اقدام اٹھانے چاہئیں ورنہ 2019 کے انتخابات میں اس کے برے اثرات برآمد ہوں گے۔
آر ایس ایس فیملی سے تعلق رکھنے والی ’بھارتیہ کسان منچ‘ اور ’سودیشی جاگرن منچ‘ نے مودی حکومت کو متنبہ کیا ہے کہ اگر آئندہ لوک سبھا انتخابات سے پہلے بجٹ میں بے روزگاری اور زراعتی بحران پر دھیان نہیں دیا گیا تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ ان تنظیموں کا کہنا ہے کہ مودی حکومت کو بڑھتی بے روزگاری اور زراعتی مسئلہ کو دور کرنے کی طرف خصوصی توجہ دینی چاہیے۔ ’سودیشی جاگرن منچ‘ نے حکومت کو صلاح دی ہے کہ وہ چھوٹے اور نئی صنعتوں کو فروغ دیں تاکہ روزگار پیدا ہونے کے امکانات بڑھ سکیں۔
دوسری طرف ’بھارتیہ کسان منچ‘ نے فصل کی کم از کم سپورٹ پرائس (ایم ایس پی) بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ ساتھ ہی زراعتی پروڈکٹس پر جی ایس ٹی کے لیے معاوضہ دینے کی بھی صلاح دی ہے۔ تنظیم کے قومی معاون کنوینراشونی مہاجن کا کہنا ہے کہ ’’ملک میں زیادہ ملازمتیں پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے لیے حکومت کو اپنی معاشی پالیسیوں کی شرح ترقی بڑھانے والے قدموں پر مرکوز کرنا ہوگا۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ حکومت کو ’سن رائز سیکٹر‘ کی حمایت کرنی چاہیے تاکہ زیادہ روزگار پیدا ہو سکیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بھی ’بھارتیہ کسان منچ‘ نے حکومت کی کچھ پالیسیوں کے خلاف اپنی ناراضگی ظاہر کی تھی۔ غیر ملکی سرمایہ کاری سے متعلق پالیسی پر بھی تنظیم کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ ملک کے مفاد کے خلاف اور لوگوں کو حکومت کے اس فیصلے کے خلاف سخت احتجاج کرنا چاہیے۔ اس سے قبل نوٹ بندی اور جی ایس ٹی جیسے معاملوں پر آر ایس ایس سے منسلک تنظیم ’بھارتیہ مزدور سنگھ‘ نے بھی اپنی مخالفت درج کرائی تھی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔