’روح افزا‘ کی جیت ہوئی، ’دل افزا‘ کی ہوئی ہار، سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کا فیصلہ رکھا برقرار
اس معاملے میں سپریم کورٹ نے کہا کہ 'دل افزا' نام سے ملتی جلتی شربت کی پیداوار روکنے کا ہائی کورٹ کا فیصلہ درست ہے۔
نئی دہلی: ملک کی سب سے بڑی عدالت سپریم کورٹ ہر قسم کے قانونی معاملات کو نمٹانے کا حتمی فورم ہے اور یہاں ہر طرح کے دلچسپ کیس آتے رہتے ہیں۔ ایسا ہی ایک کیس معروف شربت 'روح افزا' سے متعلق سامنے آیا۔ اس معاملے میں سپریم کورٹ نے کہا کہ 'دل افزا' نام سے ملتی جلتی شربت کی پیداوار روکنے کا ہائی کورٹ کا فیصلہ درست ہے۔
اس دوران چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے ان کی میز پر موجود دونوں شربتوں کی بوتلوں کا باریک بینی سے معائنہ کیا۔ ہمدرد فارمیسی 1907 سے روح افزا شربت تیار اور فروخت کر رہی ہے۔ صدر لیبارٹریز نامی کمپنی نے 2020 میں شربت دل افزا سے ملتی جلتی پروڈکٹ فروخت کرنا شروع کر دیا۔ صدر لیبارٹریز نے بتایا کہ 1976 سے دل افزا کے نام سے دوا بنا رہی ہے۔ ایسے میں اسے اسی نام سے شربت بنانے سے نہیں روکا جا سکتا۔
دسمبر 2020 میں دہلی ہائی کورٹ کی سنگل بنچ نے ’صدر لیبارٹریز‘ کے دعوے کو قبول کرتے ہوئے اسے ’دل افزا‘ کی تیاری اور فروخت کی اجازت دے دی۔ جس کے خلاف ہمدرد نیشنل فاؤنڈیشن نے ہائی کورٹ کے ڈویژن بنچ میں اپیل کی۔
گزشتہ سال دیئے گئے فیصلے میں دہلی ہائی کورٹ کے 2 ججوں کی بنچ نے کہا تھا کہ ہمدرد روح افزا ایک مشہور برانڈ ہے۔ ملتے جلتے نام سے اسی طرح کے پروڈکٹ کو فروخت کرنا ٹریڈ مارک قانون کی خلاف ورزی ہے۔ ہائی کورٹ کی ڈویژن بنچ نے صدر لیبارٹریز کو فوری طور پر دل افزا شربت کی تیاری اور فروخت روکنے کا حکم دے دیا۔
ہائی کورٹ کی ڈویژن بنچ کے حکم کے خلاف صدر لیبارٹریز سپریم کورٹ پہنچ گئی۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ، جسٹس پی ایس نرسمہا اور جے بی پارڈی کی بنچ نے اس معاملہ کی سماعت کی۔ کچھ دیر تک جاری بحث میں دونوں شربت بنانے والی فرموں کے وکلا نے اپنے دعوے کو درست قرار دیا۔ دل افزا کے وکیل نے دونوں شربتوں کی بوتل ججز کے حوالے کر دیں۔ اس پر چیف جسٹس نے طنزیہ انداز میں کہا کہ ’ہم انہیں لے تو رہے ہیں لیکن واپس نہیں کریں گے!‘
اس کے بعد تینوں ججوں نے باری باری دونوں بوتلوں کو دیکھا۔ ججز نے ہائی کورٹ کی ڈویژن بنچ کا فیصلہ بھی پڑھ کر سنایا۔ آخر میں سپریم کورٹ نے کہا کہ ہائی کورٹ کی ڈویژن بنچ کے حکم میں کوئی کوتاہی نہیں ہے، ہم اس معاملے میں مداخلت نہیں کریں گے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔