راجستھان میں گئو رکشکوں کے ہاتھوں ایک اور قتل، حالات کشیدہ

تصویر قومی آواز
تصویر قومی آواز
user

عمران خان

الور: راجستھان کے ضلع بھرتپور کے گھاٹنیکا گاؤں میں گئو رکشکوں کے ذریعہ محمد عمر کے قتل کے بعد پورے علاقہ میں زبردست تناؤ ہے۔عمر کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لئے جے پور بھیج دیا گیا ہے اور وزیر اعلی وسندھرا راجے کل یعنی 13نومبر کو الور میں ضمنی انتخابات کی تشہیر کے لئے آ رہی ہیں جس کی وجہ سے پورے علاقہ میں پولس کی چوکسی بڑھا دی گئی ہے۔واضح رہے پولس نے س معاملے میں ابھی بےنامی ایف آئی آر درج کی ہے۔

میو پنچایت کے صدر شیر محمد اور پی یو سی ایل کے نور محمد کا ماننا ہے کہ ضلع انتظامیہ 10نومبر کو ہوئے اس قتل کے معاملہ کو دبانے کی کوشش کر رہی ہے۔ واضح رہے الور پولس ابھی تک اس معاملے میں کسی ٹھوس نتیجے پر نہیں پہنچی ہے۔ اس سارے معاملے پر میو سماج میں زبردست غصہ ہے۔محمد عمر اور طاہر پر گئو رکشکوں نے جانلیوا حملہ کیا تھا اور ان پر گولیاں بھی چلائی تھیں ۔ قاتل گئو رکشک طاہر کو مرا ہوا سمجھکر وہیں پر پڑا چھوڑ گئے تھے۔

غورطلب ہے کہ گزشتہ دو روز سے وزیر اعلی الور میں ضمنی انتخابات کی انتخابی مہم میں مصروف ہیں۔ وزیر اعلی کے دورے کی وجہ سے انتظامیہ اس معاملے کو دبانے کی کوشش کر رہا ہے۔ یہ سیٹ بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ مہنت چاند ناتھ کے انتقال کی وجہ سے خالی ہوئی ہے۔

واضح رہے اس معاملہ میں پولس کا کر دار بہت مشکوک نظر آ رہا ہے۔ واقعہ جمعرات کی شب کا ہے لیکن مہلوک عمر کے لواحقین کو اس واقعہ کی اطلاع آج صبح موصول ہو سکی۔ اسی بات کو لے کر مسلم میو برادری سے وابستہ افراد میو پنچایت الور کی قیادت میں دھرنے پر بیٹھ گئے۔ لواحقین کا کہنا ہے کہ اس معاملہ میں پولس اہلکار بھی ملوث ہیں کیوں کہ پولس نے مسلسل اس واقعہ کو دبانے کی کوشش کی ہے۔ ادھر ایک بڑا سوال یہ بھی ہے کہ عمر کے ساتھ جو دوسرا شخص تھا اس نے عمر کے رشتیداروں کو اطلاع کیوں نہیں دی ادھر کچھ لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ عمر کا دوسرا ساتھی بہت زیادہ دہشت میں ہے اسی لئے اس نے اطلاع کسی کو نہیں دی۔

یہ بھی پڑھیں۔۔۔۔ الورمیں پہلو خان جیسی واردات، عمر کی موت، طاہر زخمی

میو پنچایت الور کے ترجمان قاسم میواتی کا کہنا ہے کہ جب تک پولس اہلکار اور دوسرے ملزمین کو گرفتار نہیں کر لیا جاتا تب تک وہ لاش نہیں لیں گے اور دھرنا اسی طرح جاری رکھیں گے۔

قبل ازیں گئورکشا کے نام پر دودھ کا کاروبار کرنے والے مسلمانوں پر ہوئے اس حملہ کی خبرکے سامنے آنے سے علاقہ میں سنسنی پھیل گئی۔ عمر خان اور طاہر راجستھان کے الور ضلع سے پک اپ گاڑی میں گایوں کو لے کر بھرت پور کے گھاٹ مکا گاؤں جا رہے تھے۔ دیر رات ان کے ساتھ مبینہ گئو رکشکوں نے مار پیٹ کی اور پھر گولی مار دی۔ متاثرین کے لواحقین کے مطابق گایوں کو ذبح کے لئے نہیں لے جا یا جا رہا تھا کیوں کہ تمام گائیں دودھ دینے والی ہیں۔

حملے میں ایک نوجوان عمر خان کی موت ہو گئی ہے جبکہ زخمی طاہر کا ہریانہ کے فیروز پور جھرکا کے ایک نجی اسپتال میں علاج چل رہا ہے۔

یہ واردات جمعرات کی رات کی ہے، مقامی لوگوں کا الزام ہے کہ پولس کی ملزمان کے ساتھ ملی بھگت ہے اس لئے انہوں نے اس معاملہ کو دبانے کی کوشش کی۔ ذرائع کے مطابق حملہ کرنے کے بعد نیم جان حالت میں عمر کو ریل کی پٹری پر ڈال دیا گیا اور قتل کو حادثہ ظاہر کرنے کی کوشش کی گئی۔ پولس نے بھی رات میں ہی عمر خان کی لاش کو مورچری میں رکھوا دیا، جس کی وجہ سے پولس پر شک ظاہر کیا جا رہا ہے۔

غور طلب ہے کہ اتنا سب کچھ ہو جانے کے بعد بھی پولس نے اس کی اطلاع مہلوک کے گھروالوں کو نہیں دی۔ موقع سے کسی طرح جان بچا کر بھاگ جانے والا طاہر بھی خوفزدہ ہے اور ابھی تک ٹھیک سے بات نہیں کر پا رہا ہے۔

معاملہ کی اطلاع کے بعد کافی تعداد میں میو سماج اور میو پنچایت الور سے وابستہ افراد الور کے راجیو گاندھی جنرل اسپتال پہنچے جہاں مہلوک عمر خان کی لاش مورچری میں رکھی گئی ہے۔

میو پنچایت کا الزام ہے کہ پولس کے ساتھ ہندو نواز تنظیموں کے لوگوں نے گائے لے جا رہے مسلم نوجوانوں کے ساتھ مار پیٹ کی اور ایک نوجوان کو گولی مار کر قتل کر دیا۔

الور کے ایس پی راہل پرکاش سے جب مقامی صحافی نے بات کی تو ان کا کہنا تھا کہ ’’یہ بات صحیح نہیں ہے کہ رپورٹ درج نہیں کی گئی، مقدمہ تو اسی روز درج کر لیا گیا تھا۔ ‘‘ واردات کے پیچھے گئورشکوں کا ہاتھ ہونے اور ریل کی پٹری پرعمرخان کوڈال کرحادثہ ظاہرکرنےکولےکرانہوں نے کہا کہ ’’یہ سب باتیں تو تفتیش کے بعد ہی پتہ چل سکیں گی‘‘۔

اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمالکریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 12 Nov 2017, 5:22 PM