مذہب تبدیلی اور لو جہاد کا خطرہ دیہی علاقوں میں بہت زیادہ: موہن بھاگوت

لکھنؤ میں ایک میٹنگ کے دوران موہن بھاگوت نے آر ایس ایس کارکنان سے کہا کہ مذہب تبدیلی کا خطرہ دیہی علاقوں میں بہت زیادہ ہے اور یہ باعث فکر ہے۔

<div class="paragraphs"><p>موہن بھاگوت، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

موہن بھاگوت، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت نے ایک بار پھر مذہب تبدیلی اور لو جہاد معاملے پر اظہارِ فکر کیا ہے۔ انھوں نے آر ایس ایس کے عہدیداروں کو ہدایت دی ہے کہ ان دونوں معاملوں کو جارحانہ طریقے سے لوگوں کے سامنے اٹھایا جائے اور یہ یقینی بنایا جائے کہ اس پر لگام لگے۔ خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کی ایک رپورٹ کے مطابق لکھنؤ میں ایک میٹنگ کے دوران موہن بھاگوت نے آر ایس ایس کارکنان سے کہا کہ ’’مذہب تبدیلی کا خطرہ دیہی علاقوں میں کہیں زیادہ ہے اور یہ فکر کا سبب ہے۔ ہمیں خاص طور پر ان علاقوں پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے جہاں ملک مخالف اور سماج دشمن عناصر سرگرم ہیں۔‘‘

قابل ذکر ہے کہ آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت لکھنؤ میں چار دنوں کے دورہ پر ہیں۔ تنظیم کی سرگرمیوں کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ دیہی علاقوں میں، خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں پر سماج مخالف و ملک مخالف عناصر سرگرم ہیں وہاں لو جہاد اور مذہب تبدیلی کے خلاف عوامی بیداری مہم چلانے کے لیے کام کیا جائے گا۔ موہن بھاگوت کا کہنا ہے کہ ’’لو جہاد اور مذہب تبدیلی روکنے کے لیے سماج کو بیدار کرنا ضروری ہے۔ آر ایس ایس کی شاخیں جہاں پہنچتی ہیں وہاں پر اس طرح کا مسئلہ اپنے آپ ختم ہو جاتا ہے۔ اس لیے آر ایس ایس شاخوں کو لے کر ہر طبقے اور علاقے میں پہنچنا ہے۔‘‘


موہن بھاگوت نے آر ایس ایس کارکنان سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ’’آر ایس ایس کارکنان کی ذمہ داری سب سے زیادہ ہے۔ وہ خود ہندوؤں کے درمیان مذہب تبدیلی کے بارے میں بتائیں، انھیں بیدار کریں۔ سب سے پہلا کام ہے سب کو بیدار کرنا۔ جدوجہد کی جگہ بات چیت کا راستہ منتخب کریں تاکہ آر ایس ایس کو لے کر بے وجہ تنازعہ نہ کھڑا ہو۔‘‘ انھوں نے کہا کہ مذہب تبدیلی کے ایک ایک معاملے کی تہہ میں جانا چاہیے۔ وجہ پتہ لگنے کے بعد ہی اس علاج ممکن ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔