کورونا بحران: بے روزگاری بڑھنے سے بچوں کے ساتھ زیادتی میں اضافہ
"18 سال سے کم عمر تک کوئی بھی خواہ وہ کسی بھی مذہب و قوم، خطہ و زبان سے تعلق رکھتا ہو، بچہ ہی ہوتا ہے اور اس کے ساتھ کی جانے والی کسی بھی قسم کی جسمانی و جذباتی زیادتی کو چائلڈ ابیوز کہتے ہیں۔"
سری نگر: انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ اینڈ نیورو سائنسز سری نگر کے چائلڈ گائیڈنس اینڈ ویل بینگ سینٹر کے پروگرام کوآرڈی نیٹر عادل فیاض وڈو نے کہا ہے کہ کورونا کے باعث بے روز گاری بڑھ جانے سے بچوں کے ساتھ زیادتیوں کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ والدین کی ذمہ داری ہے کہ بچوں کی ضروریات کا خاص خیال رکھیں اور ان کے ساتھ خوشگوار تعلقات قائم رکھیں۔
موصوف نے ان باتوں کا اظہار محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ کے خصوصی پروگرام 'سکون' میں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 'کووڈ کی وجہ سے بے روزگاری بڑھ گئی ہے، جو والدین بے روزگار ہوگئے ہیں اور گھر میں بیٹھ کر ذہنی دباؤ کا شکار ہوگئے ہیں وہ اپنا غصہ بچوں پر نکالتے ہیں کیونکہ بچے ہمیشہ آسان ٹارگٹ ہوتے ہیں جس کی وجہ سے بچوں کے ساتھ جسمانی زیادتیوں کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے'۔
عادل فیاض نے کہا کہ بچوں کے ساتھ جسمانی زیادتیوں کی وجہ سے گھریلو تشدد اور منشیات کے کیسز میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اٹھارہ سال سے کم عمر تک کوئی بھی خواہ وہ کسی بھی مذہب و قوم، خطہ و زبان سے تعلق رکھتا ہو، بچہ ہی ہوتا ہے اور اس کے ساتھ کی جانے والی کسی بھی قسم کی جسمانی و جذباتی زیادتی کو چائلڈ ابیوز کہتے ہیں۔
اسی پروگرام میں بولتے ہوئے چائیلڈ لائن انڈیا فاونڈیشن کی سینئر پروگرام کوآرڈی نیٹر منجیری نے کہا کہ جموں و کشمیر میں 14 چائلڈ لائن سینٹرس کام کر رہے ہیں اور اب تک ہم نے بچوں کے ڈھائی ہزار کیسز میں مداخلت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا کے بیچ ہم بچوں کو ذہنی دباؤ سے دور رکھنے کے لئے مختلف النوع پروگاموں کا انعقاد کر رہے ہیں جن میں پینٹنگ مقابلے اور پلانٹیشن ڈرائیو خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔ موصوفہ نے کہا کہ بچوں کی ذہنی صحت کو برقرار رکھنے میں والدین کا بڑا رول ہے۔ انہوں نے کہا کہ والدین کو چاہیے کہ وہ بچوں کی تمام تر ضروریات کا خاص طور پر خیال رکھیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔