پٹرول-ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ کے درمیان الیکٹرک گاڑیوں کی طلب میں اضافہ
بھلے ہی الیکٹرک گاڑیوں کی قیمت زیادہ ہو، لیکن ایندھن کی بڑھتی قیمتوں کے مدنظر اب لوگ الیکٹرک گاڑیاں خریدنے کے بارے میں ہی سوچ رہے ہیں۔
ہندوستان میں پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ سے لوگ پریشان ہیں۔ پٹرول و ڈیزل کی گاڑیوں کا استعمال کرنے والے افراد کوشش کر رہے ہیں کہ ان گاڑیوں کا استعمال کم سے کم کیا جائے تاکہ بڑھتی ہوئی مہنگائی میں ان کا بگڑا ہوا بجٹ کچھ قابو میں آ سکے۔ اس درمیان خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ الیکٹرک گاڑیوں، یعنی بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کی طلب میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔ پٹرول و ڈیزل کی قیمتوں میں لگاتار ہو رہے اضافہ کے علاوہ حکومتوں کے ذریعہ الیکٹرک گاڑیوں پر دی جانے والی سبسیڈی کے سبب بھی اس کی طلب میں اضافہ ہوا ہے۔
آٹو ڈیلروں کی باڈی ’فاڈا‘ (فیڈریشن آف آٹوموبائل ڈیلرس ایسو سی ایشن) کے مطابق 22-2021 میں الیکٹرک ٹو-وہیلر کی سیلس 5.6 گنا بڑھی ہے۔ 21-2020 میں مجموعی طور پر 41046 الیکٹرک ٹو وہیلر کی بکری ہوئی تھی جو 22-2021 میں بڑھ کر 2.3 لاکھ ہو گئی۔ 20-2019 میں الیکٹرک ٹو وہیلر کی بکری 25 ہزار سے بھی کم ہوئی تھی۔ الیکٹرک کاروں ایس یو وی کی طلب پر نظر ڈالیں تو 22-2021 میں مجموعی طور پر 17802 پیسنجر وہیکل یعنی کاریں ایس یو وی کی بکری ہوئی ہیں، جو کہ 21-2020 کے مقابلے تین گنا زیادہ ہے۔ 21-2020 میں مجموعی طور پر 4984 الیکٹرک کاریں ایس یو وی کی بکری ہوئی تھیں۔ علاوہ ازیں 20-2019 میں 2280 پیسنجر وہیکل گاڑیاں بکی تھیں۔
رواں مالی سال الیکٹرک گاڑیوں کے لیے شاندار رہنے کی امید ہے۔ ٹاٹا موٹرس، ہونڈئی، مہندرا اینڈ مہندرا اور کیا اس سال اپنی نئی الیکٹرک کاریں لانچ کرنے کی تیاری میں ہے۔ ملک کی سب سے بڑی کار کمپنی ماروتی سوزوکی اور ٹویوٹا بھی الیکٹرک گاڑیاں لانچ کرنے والی ہے۔ سال 22-2021 میں الیکٹرک تھری وہیلر کی سیلس میں تو زبردست اضافہ ہوا ہے۔ 21-2020 میں جہاں صرف 88391 تھری وہیلرس بیچی گئی تھی جو 22-2021 مالی سال میں بڑھ کر 177874 ہو گئی۔ یعنی 100 فیصد سے بھی زیادہ اضافہ۔ الیکٹرک کمرشیل گاڑیوں کی بھی طلب بڑھی ہے۔ 21-2020 میں جہاں صرف 400 الیکٹرک گاڑیاں فروخت ہوئی تھیں، وہیں 22-2021 میں 5 گنا سے زیادہ بڑھ کر 2203 ہو گئی۔ ظاہر ہے کہ بھلے ہی الیکٹرک گاڑیوں کی قیمت زیادہ ہو، لیکن ایندھن کی بڑھتی قیمتوں کے مدنظر اب لوگ الیکٹرک گاڑیاں خریدنے کے بارے میں ہی سوچ رہے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔