ہیڈ ماسٹر کے قبضے سے ملیں ای وی ایم، کانگریس نے کھولی چھتیس گڑھ بی جے پی کی قلعی
بی جے پی امیدوار کے ذریعہ نقد روپیہ تقسیم کرنے کا ویڈیو چیف الیکشن کمشنر کو سونپنے کے ساتھ ساتھ ایک اسکول ہیڈ ماسٹر کے قبضے سے ای وی ایم مشین حاصل کیے جانے کا ویڈیو بھی کانگریس نے پیش کیا۔
کانگریس چھتیس گڑھ انچارج پی ایل پونیا کی قیادت میں سینئر پارٹی لیڈران پر مبنی ایک وفد نے آج صبح چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات کی۔ وفد کے ذریعہ چیف الیکشن کمشنر کو ایک تحریری شکایت دی گئی جس میں بتایا گیا کہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں چھتیس گڑھ میں دو ایسے واقعات پیش آئے ہیں جو اسمبلی انتخابات پر سوالیہ نشان کھڑے کرتے ہیں۔ دراصل پی ایل پونیا کا الزام ہے کہ بی جے پی نے چھتیس گڑھ میں قانون کو طاق پر رکھتے ہوئے اپنی فتح یقینی بنانے کے مقصد سے کئی غلط کام کیے ہیں۔ اس سلسلے میں کانگریس نے چیف الیکشن کمشنر کے سامنے ثبوت بھی پیش کیے ہیں۔
تحریری شکایت میں کانگریس نے پہلے واقعہ کا تذکرہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ سامری اسمبلی حلقہ کے بی جے پی امیدوار کو نقد روپے عوام کے درمیان تقسیم کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے اور اس کا ویڈیو بھی موجود ہے۔ کانگریس نے ویڈیو چیف الیکشن کمشنر کو پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ بی جے پی امیدوار کے ذریعہ لوگوں کو پیسہ دے کر ووٹ خریدنے کی کوشش کی گئی ہے جو جرم کے زمرے میں آتا ہے۔
دوسرے واقعہ کے بارے میں خط میں لکھا گیا ہے کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینیں مہندر گڑھ اسمبلی حلقہ کے ایک اسکول ہیڈ ماسٹر کے یہاں سے دستیاب ہوئی ہیں جو حیران کرنے والی بات ہے۔ خط میں لکھا گیا ہے کہ مہندر گڑھ اسمبلی حلقہ کے چرمری علاقے میں ایک گورنمنٹ ہائی اسکول ہے جہاں کے ہیڈ ماسٹر وید پرکاش مشرا ہیں۔ ان کے پاس سے ای وی ایم ملا ہے اور پولس نے اسے اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔ کانگریس نے اس واقعہ کا ویڈیو بھی چیف الیکشن کمشنر کے سامنے پیش کیا ہے۔
کانگریس کا الزام ہے کہ یہ واقعات ظاہر کرتے ہیں کہ چھتیس گڑھ اسمبلی انتخابات کے نتائج کو بی جے پی نے اپنے حق میں کرنے کے لیے غلط راستہ اختیار کیا ہے۔ مذکورہ واقعہ سے متعلق چیف الیکشن کمشنر سے سخت کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے اور ساتھ ہی کہا گیا ہے کہ قبضہ میں لی گئی ای وی ایم مشینوں کا ریویو کیا جانا چاہیے۔
قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل پی ایل پونیا نے اپنے ذاتی لیٹر ہیڈ پر کچھ تحریری شکایتیں چیف الیکشن کمشنر کے حوالے کی ہیں، جن میں کئی اہم ایشوز اٹھائے گئے ہیں۔ 19 نومبر کو تحریر کردہ کچھ تحریری شکایتوں میں 17 نومبر کو بی جے پی صدر امت شاہ کے ذریعہ بلااجازت روڈ شو کرنے پر ایف آئی آر کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے، اور ساتھ ہی ان کے خلاف کارروائی کی بھی مانگ کی گئی ہے۔ ایک دیگر شکایتی خط میں کانگریس لیڈران کے ساتھ الیکشن کمیشن کے ذریعہ تفریق آمیز رویہ اپنائے جانے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ اس میں لکھا گیا ہے کہ چھتیس گڑھ کانگریس کمیٹی کے افسران کو 18 نومبر تک ہی ریاست میں رہنے کی اجازت دی گئی اور اس وجہ سے چھتیس گڑھ کانگریس کمیٹی کے انچارج 18 نومبر کی شام ریاست سے باہر نکل گئے۔ لیکن اس بات پر حیرانی ظاہر کی گئی کہ چھتیس گڑھ بی جے پی لیڈران انل جین اور سودان سنگھ چھتیس گڑھ میں ہی رکے رہے۔ چونکہ یہ دونوں لیڈران بھی دوسری ریاستوں سے تعلق رکھتے ہیں اس لیے ان کا چھتیس گڑھ میں رکنا کانگریس کے ساتھ تفریق برتنا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 20 Nov 2018, 3:09 PM