دروپدی مرمو کی حمایت پر اکالی دَل میں بغاوت، کئی اراکین اسمبلی نے ووٹنگ کا کیا بائیکاٹ
شرومنی اکالی دل کا بادل گروپ تنازعہ کا شکار ہو گیا ہے، پارٹی کے سینئر لیڈر اور پنجاب اسمبلی میں حزب مخالف لیڈر منپریت سنگھ ایالی نے صدارتی انتخاب کے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا۔
شرومنی اکالی دل کا بادل گروپ تنازعات کا شکار ہو گیا ہے۔ پارٹی کے سینئر لیڈر اور پنجاب اسمبلی میں حزب مخالف لیڈر منپریت سنگھ ایالی نے صدارتی انتخاب کے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا۔ ایالی اکالی دل کے تنہا لیڈر نہیں ہیں جنھوں نے صدارتی انتخاب میں عین وقت پر ووٹنگ کے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا۔ ان کے ساتھ پارٹی کے دیگر اراکین اسمبلی نے بھی یہ قدم اٹھایا۔ ان لوگوں نے کہا کہ وہ بی جے پی امیدوار دروپدی مرمو کو ووٹ دینے کے پارٹی کے فیصلے سے متفق نہیں ہیں کیونکہ بی جے پی کا کردار ’پنتھ مخالف‘ اور ’پنجاب مخالف‘ رہا ہے۔
اکالی دل کو سب سے پرانا علاقائی سیاسی پارٹی مانا جاتا ہے اور اس سال ہوئے اسمبلی انتخابات میں اسے زبردست شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ 117 اراکین والی اسمبلی میں اس کے صرف تین اراکین ہی انتخاب جیت سکے تھے۔ بہرحال، سینئر اکالی لیڈر کی اس کھلی بغاوت سے پارٹی سربراہ سکھبیر سنگھ بادل کی قیادت پر سوالیہ نشان لگ گئے ہیں۔ سکھبیر بادل کے سربراہ رہتے ہوئے ہی اکالی دل میں کئی بکھراؤ ہو چکے ہیں۔
حال میں ہوئے سنگرور لوک سبھا ضمنی انتخاب میں بھی اکالی دَل امیدوار کی بری طرح شکست ہوئی تھی۔ اس سے واضح ہو گیا تھا کہ پنجاب کی سب سے پرانی سیاسی پارٹی کی زمین کھسک چکی ہے۔
صدارتی انتخاب کا بائیکاٹ کرتے ہوئے ایالی نے ایک ویڈیو پیغام جاری کیا جس میں انھوں نے کہا کہ وہ اپنی سطح سے اس انتخاب کا بائیکاٹ کر رہے ہیں کیونکہ پارٹی قیادت نے مرمو کی حمایت دینے کا فیصلہ لینے سے پہلے ان کے ساتھ کوئی تبادلہ خیال نہیں کیا۔ یہاں تک کہ سکھ طبقہ سے بھی اس بارے میں کوئی رائے نہیں لی گئی۔ انھوں نے الزام عائد کیا کہ پنجاب کے ساتھ ہمیشہ سوتیلا رویہ ہوتا رہا ہے۔ پنجابی زبان والے علاقوں کو دوسری ریاست کو دے دیا گیا، ساتھ ہی ندیوں کے پانی کی شراکت داری کا بھی کوئی حل نہیں نکلا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’جب سے بی جے پی اقتدار میں آئی ہے، ان سے کافی امیدیں تھیں کہ پنجاب کے ایشوز کا حل نکلے گا، لیکن ہمارے ایشوز آج بھی اَن سلجھے ہیں۔‘‘
اکالی دل کی اعلیٰ قیادت نے ایالی کے اس قدم پر ابھی تک کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔