سینٹرل یونیورسٹی داخلہ امتحان کے نتائج کا اعلان، 20 ہزار طلبا کو 30 مضامین میں صد فیصد نمبر حاصل
انڈر گریجویٹ کورسز میں داخلے کے لیے لیے گئے اس امتحان میں تقریباً 20 ہزار طلبہ نے 30 مضامین میں صد فیصد نمبر حاسل کئے۔ امتحان میں سب سے زیادہ یوپی اور اس کے بعد دہلی سے وابستہ طلبا نے شرکت کی
نئی دہلی: سینٹرل یونیورسٹیز کامن انٹرنس ٹیسٹ (سی یو ای سی ٹی - یو جی 2022) کے نتائج کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ انڈر گریجویٹ کورسز میں داخلے کے لیے لیے گئے اس امتحان میں جسے سی یو ای ٹی (سینٹرل یونیورسٹیز انٹرنس ٹیسٹ) بھی کہا جاتا ہے، تقریباً 20 ہزار طلبہ نے 30 مضامین میں 100 پرسنٹائل حاصل کیے ہیں۔ 100 پرسنٹائل اسکور کے ساتھ انگریزی میں امتحان دینے والوں کی کی تعداد سب سے زیادہ (8236) ہے۔
امتحان کے نتائج جاری کرتے ہوئے نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی نے کہا کہ ان امتحانات میں سب سے زیادہ 292589 طلبا نے اتر پردیش سے شرکت کی، اس کے بعد دہلی 186405 طلبا کے ساتھ دوسرے مقام پر ہے۔ میگھالیہ سے صرف 583 طلبا نے ہی یہ امتحان دیا۔ سی یو ای ٹی کا نتیجہ سرکاری ویب سائٹ پر جاری کر دیا گیا ہے۔ طلبا یہاں سے اپنا نتیجہ دیکھ اور ڈاؤن لوڈ کر سکتے ہیں۔ تاہم یہ سہولت اگلے 90 دنوں تک ہی دستیاب ہوگی۔
انگریزی کے بعد سیاسیات میں 2065، بزنس اسٹڈیز میں 1669، حیاتیات میں 1324 اور معاشیات میں 1188 طلبا نے صد فیصد نمبر حاصل کئے۔ یہ امتحان ملک بھر کی تمام مرکزی یونیورسٹیوں سمیت کل 91 یونیورسٹیوں میں داخلے کے لیے لیا گیا تھا۔ اب جبکہ سی یو ای ٹی - یو جی کا نتیجہ جاری ہو چکا ہے، مختلف یونیورسٹیاں اور کالج اس کی بنیاد پر اپنی کٹ آف لسٹ تیار کریں گے۔ اس کی بنیاد پر طلبا ان تعلیمی اداروں میں داخلہ حاصل کر سکیں گے۔
اس بار دہلی یونیورسٹی سمیت تمام مرکزی یونیورسٹیوں میں داخلے صرف یونیورسٹی انٹرنس ٹیسٹ کے اسکور کی بنیاد پر ہی دئے جائیں گے۔ دہلی یونیورسٹی ہندوستان کی سب سے بڑی مرکزی یونیورسٹی ہے اور اس یونیورسٹی کے تحت تقریباً 80 شعبہ جات ہیں۔ یہاں 70 ہزار سے زائد طلبا کو داخلہ دیا جاتا ہے۔
اقلیتی تعلیمی اداروں کے بارے میں بات کرتے ہوئے، جامعہ ملیہ اسلامیہ نے بھی موجودہ تعلیمی سیشن 2022-23 سے متعدد انڈرگریجویٹ کورسز میں داخلے کے لیے یونیورسٹی انٹرنس ٹیسٹ کو نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی دہلی ہائی کورٹ نے سینٹ سٹیفن کالج، دہلی کو بھی اسی ٹیسٹ کی بنیاد پر داخلہ کے عمل کو اپنانے کا حکم دیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔