منی پور میں طلباء کے احتجاج کے بعد 3 اضلاع میں پابندیاں، امپھال میں کرفیو نافذ

منی پور میں طلباء کے احتجاج کے بعد 3 اضلاع میں حکم امتناعی، امپھال مشرق اور مغرب میں مکمل کرفیو، تھاؤبل میں بی این ایس ایس کی دفعہ 163(2) کے تحت پابندیاں

<div class="paragraphs"><p>منی پور میں طلباء کا احتجاج / آئی اے این ایس</p></div>

منی پور میں طلباء کا احتجاج / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

امپھال: منی پور میں امن بحالی کے لیے طلباء کے احتجاج کے بعد ریاست کے 3 اضلاع میں پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں۔ انفال مشرق اور مغرب اضلاع میں غیر معینہ مدت کے لیے کرفیو لگا دیا گیا ہے، جبکہ تھاؤبل میں بھارتیہ ناگرک سرکشا سنہتا (بی این ایس ایس) کی دفعہ 163(2) کے تحت پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔

ضلع مجسٹریٹ کی طرف سے جاری حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ نظم و نسق کی ابتر صورتحال کے باعث کرفیو میں رعایت کے پچھلے احکامات کو فوری طور پر 10 ستمبر کو صبح 11 بجے سے منسوخ کرتے ہوئے امپھال مشرقی ضلع میں مکمل کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔

امپھال مغرب کے ضلع مجسٹریٹ کی طرف سے جاری ایک دیگر حکم میں کہا گیا ہے کہ 10 ستمبر کے لیے کرفیو میں رعایت کی مدت آج صبح 11 بجے سے ختم کر دی گئی ہے۔ تاہم، میڈیا، بجلی، عدالت اور صحت سمیت ضروری خدمات کو کرفیو کے دائرے سے باہر رکھا گیا ہے۔


یہ حکم ایسے وقت میں آیا ہے جب منی پور میں طلباء ریاستی حکومت کے پولیس سربراہ (ڈی جی پی) اور سلامتی کے مشیر کو ہٹانے کی اپنی درخواست پر احتجاج کو تیز کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ طلباء کا الزام ہے کہ ڈی جی پی اور حفاظتی مشیر ریاست میں نظم و نسق کو سنبھالنے میں ناکام ہیں۔ تھاؤبل میں کرفیو کے تحت 5 یا اس سے زیادہ افراد کے جمع ہونے پر پابندی ہے، کیونکہ پولیس کا دعویٰ ہے کہ پیر کو مظاہرین میں سے کسی نے فائرنگ کی جس سے ایک پولیس اہلکار زخمی ہو گیا۔

درین اثنا، مختلف اسکولوں اور کالجوں کے سیکڑوں طلباء نے امپھال کے خواتین بازار میں لگائے گئے کیمپوں میں رات گزاری۔ طلباء کے رہنما چو دھرِی وکٹر سنگھ نے منگل کو صحافیوں سے کہا کہ انہوں نے گورنر لکشمن پرساد آچاریہ کو اپنے 6 مطالبات پر جواب دینے کے لیے 24 گھنٹوں کی مہلت دی ہے۔ اگر مہلت کے بعد کوئی اقدام نہیں ہوتا تو طلباء اپنی کارروائی کے بارے میں فیصلہ کریں گے۔


ہزاروں طلباء نے پیر کو منی پور سکریٹریٹ اور راج بھون کے سامنے احتجاج کیا اور حالیہ ڈرون اور میزائل حملوں کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا اور ریاست کی علاقائی اور انتظامی سالمیت کو برقرار رکھنے کی درخواست کی۔ تازہ ترین پرتشدد واقعات میں کم از کم 8 افراد کی موت ہو چکی ہے اور 12 سے زیادہ افراد زخمی ہوئے ہیں۔

دریں اثنا، طلباء کے نمائندوں نے وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ اور گورنر آچارییہ سے ملاقات کی اور پولیس سربراہ اور سلامتی کے مشیر کو ہٹانے کی درخواست کی۔ انہوں نے یہ بھی درخواست کی کہ مشترکہ کمان، جو فی الحال مرکزی ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) کے سابق ڈی جی کلدیپ سنگھ کی صدارت میں ہے، ریاستی حکومت کے حوالے کی جائے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔