آئینی ترمیم کے ذریعے ریزرویشن کی حد کو 50 فیصد سے بڑھا کر 75 فیصد کیا جائے: شرد پوار

این سی پی-ایس پی کے سربراہ شرد پوار نے مرکز سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ آئینی ترمیم کے ذریعے ریزرویشن کی حد کو 50 فیصد سے بڑھا کر 75 فیصد کرنے پر غور کرے

<div class="paragraphs"><p>شرد پوار/ تصویر: آئی اے این ایس</p></div>

شرد پوار/ تصویر: آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

ممبئی: این سی پی-ایس پی کے سربراہ شرد پوار نے مرکز سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ آئینی ترمیم کے ذریعے ریزرویشن کی حد کو 50 فیصد سے بڑھا کر 75 فیصد کرنے پر غور کرے، خاص طور پر مہاراشٹر میں، جہاں مراٹھا برادری کو ریزرویشن دینے کا مسئلہ زیر بحث ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تمل ناڈو کی طرح، جہاں ریزرویشن 78 فیصد تک ہے، مہاراشٹر میں بھی ریزرویشن کو 75 فیصد تک بڑھانے کا انتظام ہونا چاہیے۔ ان کے مطابق، موجودہ حد مختلف برادریوں کے لیے کافی نہیں ہے اور یہ مسئلہ مرکز کی طرف سے فوری حل طلب ہے۔

پوار نے دلیل دی کہ جن لوگوں کو ریزرویشن حاصل نہیں ہوا ہے، انہیں نئی حد میں شامل کیا جا سکتا ہے۔ شرد پوار کا کہنا تھا کہ اس سے مہاراشٹر میں ریزرویشن کے مسئلہ پر تنازعہ ختم ہو جائے گا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ مرکزی حکومت کا اس کی حمایت کرنی چاہئے اور ان کی پارٹی اس کی حمایت کرے گی۔ انہوں نے اس کے لیے پارلیمنٹ میں قانونی ترمیم کا مطالبہ کیا۔


شرد پوار نے کہا کہ جب تمل ناڈو میں 78 فیصد ریزرویشن ہو سکتا ہے تو پھر مہاراشٹر میں 75 فیصد کیوں نہیں ہو سکتا؟ انہوں نے کہا کہ لوگوں کا مطالبہ ہے کہ مراٹھا ریزرویشن حاصل ہونا چاہئے لیکن اس بات کو ذہن میں رکھنا چاہئے کہ اس سے دوسرے طبقات کو حاصل ہو رہا ریزرویشن متاثر نہ ہو۔

پوار نے مہاراشٹر میں مراٹھی زبان کو ’کلاسیکل لینگویج‘ کا درجہ دینے کے فیصلے کا خیرمقدم کیا لیکن ساتھ ہی مراٹھی زبان سیکھنے والے طلبہ کی تعداد میں کمی اور اسکولوں کے بند ہونے پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ کہ اس مسئلے پر بھی غور کی جانی چاہئے اور کوئی حل تلاش کیا جانا چاہئے۔

انہوں نے ریاست میں مختلف مسائل جیسے پاپولسٹ اسکیموں کے لیے فنڈز کی منتقلی اور مالی امداد کی کمی کا بھی ذکر کیا، خاص طور پر اسپتالوں کو درپیش مشکلات کے بارے میں بات کی، جہاں کینسر ہسپتالوں کو فنڈز کی فراہمی میں تاخیر ہو رہی ہے۔

یہ مطالبات مہاراشٹر میں آئندہ اسمبلی انتخابات سے قبل سامنے آئے ہیں، جہاں پوار کی پارٹی اپوزیشن کے اتحاد کا حصہ ہے اور وہ لوگوں میں حکومتی تبدیلی کی امید کا حوالہ دیتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔