جماعت اسلامی پر پابندی: کشمیر میں بندشیں، جامع مسجد میں نماز جمعہ پر قدغن
پابندیوں کے باعث پائین شہر میں واقع تاریخی جامع مسجد میں نماز جمعہ کا اجتماع نہیں ہوسکا کیونکہ حکام نے اس کے تمام دروازے مقفل کردیے تھے۔
سری نگر، یکم مارچ (یو این آئی) وادی کشمیر میں سری نگر کے پائین شہر اور جنوبی کشمیر کے بعض علاقوں میں حکام نے جمعہ کے روز پابندیاں عائد کیں اور وادی بھر میں موبائیل انٹرنیٹ کی رفتار کو بھی کم کیا گیا۔ پابندیوں کے باعث پائین شہر میں واقع تاریخی جامع مسجد میں نماز جمعہ کا اجتماع نہیں ہوسکا کیونکہ حکام نے اس کے تمام دروازے مقفل کردیے تھے۔
وادی کے مختلف علاقوں میں آزادانہ نقل وحرکت پر پابندیوں اور موبائیل انٹرنیٹ کی رفتار کرنے کے یہ اقدامات وادی کی سرگرم سماجی ومذہبی تنظیم 'جماعت اسلامی جموں وکشمیر' پر مرکزی حکومت کی طرف سے پانچ سال تک پابندی عائد کئے جانے کے خلاف احتجاجی مظاہروں کے خدشے کے پیش نظر اٹھائے گئے۔
یو این آئی کے ایک نامہ نگار نے شہر کے بعض علاقوں کا بچشم خود مشاہدہ کر کے بتایا کہ جمعہ کے روز سری نگر کے پایئن شہر کے راجوری کدل، نوا کدل، کاؤڈارہ، بہوری کدل، نوہٹہ وغیرہ علاقوں میں پابندیاں عا ئد تھیں جبکہ حساس مقامات پر سڑکوں پر خار دار تار بچھائی گئی تھی اور بلٹ پروف گاڑیوں کو بھی حساس مقامات پر کھڑا کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پائین شہر میں تجارتی اور دیگر سرگرمیاں مکمل طور پر ٹھپ رہیں۔
جنوبی کشمیر کے بعض علاقوں بشمول اننت ناگ اور بجبہاڑہ میں بھی پابندیاں عائد کی گئیں۔ دونوں قصبوں میں سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری تعینات رہی۔ ادھر حریت کانفرنس (ع) کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق کو خانہ نظر بند رکھا گیا جبکہ لبریشن فرنٹ چیرمین محمد یاسین ملک کئی دنوں سے تھانہ نظر بند ہیں۔
میرواعظ نے جمعہ کو ٹویٹ کرتے ہوئے کہا 'نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ جامع مسجد کو مقفل کیا گیا جبکہ شہر کے بیشتر حصوں میں پابندیاں عائد کی گئیں۔ جہاں گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے وہیں جماعت اسلامی جموں وکشمیر کو غیرقانونی تنظیم قرار دیا گیا ہے۔ آمریت اپنے نقطہ عروج پر ہے'۔
دریں اثنا جماعت اسلامی جموں کشمیر پر حکومت ہند کی طرف سے پانچ سالہ پابندی کے خلاف مشترکہ مزاحمتی قیادت کے قائدین وکارکنوں نے نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد سری نگر میں احتجاجی مظاہرے کئے۔
مشترکہ مزاحمتی قیادت نے جماعت اسلامی جموں کشمیر پر مرکزی حکومت کی طرف سے پانچ سالہ پابندی عائد کرنے خلاف نماز جمعہ کے بعد وادی بھر میں پُر امن احتجاج درج کرنے کی کال دی تھی۔
تفصیلات کے مطابق نماز جمعہ کی ادائیگی کے فوراً بعد جموں کشمیر لبریشن فرنٹ ، حریت (ع) اور حریت (گ) سے وابستہ درجنوں قائدین وکارکناں سری نگر کے تجارتی مرکز لالچوک میں جمع ہوئے اورمرکزی حکومت کی طرف سے جماعت اسلامی جموں کشمیر پر پانچ سالہ پابندی عائد کرنے کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے۔ وادی کے دوسرے حصوں سے بھی مرکزی حکومت کے فیصلے کے خلاف احتجاجی مظاہروں کی اطلاعات موصول ہوئیں۔
واضح رہے کہ سماجی و مذہبی تنظیم 'جماعت اسلامی' پر مرکزی حکومت کی طرف سے عائد پانچ سالہ پابندی کے پیش نظر وادی کے پائین شہر اور جنوبی کشمیر کے بعض حصوں میں امکانی احتجاجوں کو روکنے کے تئیں پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ حکام نے گذشتہ کئی دنوں سے جاری چھاپوں کے دوران جاعت اسلامی کے امیر ڈاکٹر عبدل حامد فیاض کے علاوہ قریب تین سو سرگرم کارکنوں کو گرفتار کیا ہے۔ گرفتاری کا سلسلہ بدستور جاری ہے اور موصولہ اطلاعات کے مطابق جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ میں گذشتہ رات قریب آدھ درجن جماعت اسلامی کارکنوں کو گرفتار کیا گیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔