ملک کے 15 فیصد عدالتی احاطے’لیڈیز ٹوائلٹ‘ سے محروم : رپورٹ

آندھرا پردیش، بہار، چھتیس گڑھ، جھارکھنڈ، مہاراشٹر، مدھیہ پردیش، پنجاب، راجستھان، تمل ناڈو، اترپردیش، اتراکھنڈ اور مغربی بنگال ایسی ریاستیں ہیں جہاں عدالتوں میں خواتین کے لیے بیت الخلاء موجود نہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

ملک کے 16000 عدالتی احاطوں میں سے تقریباً 15 فیصد عدالتی احاطے ’لیڈیز ٹوائلٹ‘ سے محروم ہیں۔ گویا کہ یہاں خواتین کے لیے بیت الخلاء کا انتظام نہیں ہے۔ ایک سروے میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے۔ مرکزی حکومت کے اہم منصوبہ ’سوچھ بھارت ابھیان‘ کے تحت سپریم کورٹ نے گزشتہ سال نومبر میں عدالتی احاطوں، خصوصاً ضلعی عدالتوں میں بیت الخلاء کی تجدید اور مرمت کرنے کے لیے ’سوچھ نیایالیہ پریوجنا‘ لانچ کی تھی۔

اس منصوبہ کو سبھی 16000 عدالتی احاطوں میں واقع بیت الخلاء کو 6 مہینوں کے اندر بہتر حالت میں کرنے کے لیے لانچ کیا گیا تھا۔ حالانکہ عدالتی اصلاح کے لیے ریسرچ کرنے والے ایک خود مختار تھنک ٹینک ’وِدھی سنٹر فار لیگل پالیسی‘ کے ذریعہ کیے گئے ایک سروے میں عدالتی احاطوں میں واقع بیت الخلاء کی بدتر حالت کا انکشاف ہوا۔


’بلڈنگ بیٹر کورٹس‘ پر عدالتی ڈھانچوں کی کمیوں کو پیش کرنے اور ان کا تجزیہ کرنے والی ایک رپورٹ میں تھنک ٹینک نے کہا کہ 15 فیصد عدالتی احاطوں میں خواتین کے لیے بیت الخلاء نہیں ہے۔ آندھرا پردیش، آسام، بہار، چھتیس گڑھ، جموں و کشمیر، جھارکھنڈ، مہاراشٹر، مدھیہ پردیش، منی پور، ناگالینڈ، اڈیشہ، پنجاب، پڈوچیری، راجستھان، تمل ناڈو، اتر پردیش، اتراکھنڈ اور مغربی بنگال ایسی ریاستیں ہیں جہاں عدالتی احاطوں میں خواتین کے لیے بیت الخلاء نہیں ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’’آندھرا پردیش میں 69 فیصد عدالتی احاطوں میں خواتین کے لیے بیت الخلاء نہیں ہے جب کہ اڈیشہ میں 60 فیصد اور آسام میں 59 فیصد عدالتی احاطوں میں لیڈیز ٹوائلٹ موجود نہیں ہے۔‘‘ گوا جھارکھنڈ، اتر پردیش اور میزورم ایسی ریاستیں ہیں جہاں سب سے کم عدالتی احاطوں میں بیت الخلاء ہیں۔ جھارکھنڈ میں جہاں 8 فیصد عدالتی احاطوں میں بیت الخلاء پوری طرح چل رہے ہیں، وہیں اتر پردیش میں 11 فیصد اور میزورم میں یہ عدد 13 فیصد ہے۔ سروے کے مطابق جھارکھنڈ کی راجدھانی رانچی کی ضلع عدالت احاطہ میں خاتون اور مرد کسی کے لیے بھی بیت الخلاء نہیں ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 29 Jul 2019, 9:10 PM