’مودی 3.0‘ کے 100 دن پر کانگریس نے پیش کیا رپورٹ کارڈ، ’یو ٹرن حکومت‘ کا دیا تمغہ

کانگریس ترجمان سپریا شرینیت نے بی جے پی کو ’یو ٹرن حکومت‘ کا تمغہ دیتے ہوئے کہا کہ ملک کی عوام نے انھیں ’یو ٹرن‘ لینے پر مجبور کیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>کانگریس ترجمان سپریا شرینیت مودی حکومت کے 100 دنوں کا رپورٹ کارڈ جاری کرتے ہوئے، اسکرین شاٹ</p></div>

کانگریس ترجمان سپریا شرینیت مودی حکومت کے 100 دنوں کا رپورٹ کارڈ جاری کرتے ہوئے، اسکرین شاٹ

user

قومی آواز بیورو

مرکز میں برسراقتدار این ڈی اے حکومت یعنی ’مودی 3.0‘ کے آج 100 دن مکمل ہو گئے۔ اس موقع پر کانگریس نے رپورٹ کارڈ جاری کر مودی حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کر دیا ہے۔ کانگریس ترجمان سپریا شرینیت نے ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ’’نریندر مودی حکومت کے 100 دن پورے ہو رہے ہیں۔ یہ 100 دن ملک کی معیشت پر، اس ملک کے نوجوانوں پر، خواتین، پر اس ملک کی ریلوے پر، بدعنوانی کے خلاف مار پر بہت بھاری پڑے ہیں۔‘‘

مودی 3.0 کے 100 دن کو عوام کے لیے انتہائی مضر قرار دیتے ہوئے سپریا شرینیت نے کہا کہ ’’ان 100 دنوں نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ بی جے پی کے پاس کسی بھی مسئلہ کا کوئی حل نہیں ہے، کوئی ویزن نہیں ہے۔‘‘ انھوں نے وزیر اعظم کو ہدف تنقید بناتے ہوئے یہ بھی کہا کہ پی ایم مودی انتخابی تشہیر کے دوران اپنی حکومت کے 100 دنوں کے منصوبوں کا جو ذکر کرتے تھے، ان کے سامنے ناکامیوں کا ایک پلندہ کھڑا ہے۔ ساتھ ہی کانگریس لیڈر نے سوال کیا کہ ’’ان کا (مودی حکومت کا) پلان کیا ہے؟‘‘ سپریا شرینیت نے بی جے پی کو رپورٹ کارڈ تھماتے ہوئے کہا کہ ریل تباہ ہے، انفراسٹرکچر مخدوش حالت میں ہے، خواتین محفوظ نہیں ہیں، بے روزگاری عروج پر ہے۔


کانگریس نے مودی 3.0 کے 100 دنوں کا رپورٹ کارڈ جاری کرتے ہوئے اس حکومت کو ’یو ٹرن حکومت‘ کا تمغہ بھی دے ڈالا۔ کانگریس ترجمان سپریا شرینیت نے بی جے پی کو ’یو ٹرن حکومت‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملک کی عوام نے انھیں ’یو ٹرن‘ لینے پر مجبور کیا ہے۔ بی جے پی نے لیٹرل انٹری یو ٹرن کیا، وقف بورڈ بل پر یو ٹرن کیا، این پی ایس سے بھی یو پی ایس پر یو ٹرن کیا۔

گزشتہ کچھ دنوں میں پیش آئے ریل حادثات کا تذکرہ کرتے ہوئے سپریا شرینیت نے کہا کہ انڈین ریل کی ان 100 دنوں میں بربادی ہوئی ہے۔ ان 100 دنوں میں 38 بڑے ریل حادثات ہوئے ہیں جن میں 21 لوگوں کی موت ہوئی ہے۔ ایک دن نہیں گزرتا جب ریل پٹری سے نہ اتری ہو۔ انفراسٹرکچر کا تذکرہ کرتے ہوئے کانگریس ترجمان نے کہا کہ ’’پی ایم نے جن ایئرپورٹ کا افتتاح کیا، جبل پور، راجکوٹ، دہلی... وہ ایک بارش نہیں برداشت کر سکے۔ تاش کے پتوں کی طرح وہ گر رہے تھے۔ اس ملک کا جو نیا پارلیمنٹ بنا ہے وہ ٹپک رہا تھا اور بالٹی میں پانی بھرا جا رہا تھا۔ اٹل سیتو میں شگاف آ گیا، چھترپتی شیواجی مہاراج کی مورتی 8 مہینے میں ٹوٹ کر گر گئی۔ بڑے بڑے پل منہدم ہو گئے۔‘‘


کانگریس لیڈر نے پریس کانفرنس میں جموں و کشمیر کے موجودہ حالات کا بھی تذکرہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں گزشتہ 100 دنوں میں 26 دہشت گردانہ حملے ہوئے ہیں جن میں ہمارے 21 فوجی شہید ہوئے ہیں اور تقریباً 30 فوجی زخمی ہوئے ہیں۔ 15 شہریوں کی بھی موت ہوئی ہے۔ اب کشمیر سے زیادہ دہشت گردانہ حملے جموں میں ہو رہے ہیں۔ خواتین کے لیے پیدا مشکل حالات کو بیان کرتے ہوئے سپریا شرینیت نے کہا کہ 100 دنوں میں خواتین کے خلاف 104 بہیمانہ جرائم ہوئے۔ ان 100 دنوں میں ظلم کی شکار 157 متاثرہ خواتین سامنے آئی ہیں۔

کانگریس ترجمان نے اس موقع پر ’پیپر لیک‘ کی بھی یاد دلائی۔ انھوں نے کہا کہ ان 100 دنوں میں لگاتار پیپر لیک ہوئے ہیں۔ نیٹ پیپر لیک ہوا، نیٹ پی جی کا امتحان رد کیا گیا، یو جی نیٹ کا پیپر لیک ہوا اس لیے آپ نے یو جی نیٹ کا پیپر رد کیا، جوائنٹ سی ایس آئی آر کا پیپر لیک ہوا۔ معیشت کی خستہ حالت کے بارے میں بات کرتے ہوئے سپریا شرینیت نے کہا کہ ’’ایف ڈی آئی گر رہا ہے، بے روزگاری لگاتار بڑھتی جا رہی ہے اور مہنگائی بھی بڑھ رہی ہے۔ روپیہ ڈالر کے مقابلے آپ کو 58 پر ملا تھا، آپ نے اسے 84 پر پہنچا دیا۔ 100 دن پہلے یہ 82 پر تھا، آپ نے اتنی کوشش کی لیکن 84 پر پہنچنے سے روک نہیں پائے۔ ٹول ٹیکس 15 فیصد بڑھا، سی این جی کی قیمت بھی بڑھی۔‘‘


سیبی اور اڈانی معاملے کی یاد دلاتے ہوئے سپریا شرینیت نے کہا کہ سیبی چیف نے کس طرح اپنے عہدہ اور اثرات کا غلط استعمال کیا۔ اڈانی پر بھی کانگریس لیڈر سنگین الزامات عائد کیے اور مودی حکومت کے سامنے کئی سوال بھی رکھ دیے۔ 100 دنوں کا مکمل رپورٹ کارڈ پیش کرنے کے بعد سپریا شرینیت نے 4 بڑے سوال بی جے پی کے سامنے رکھ دیے۔ انھوں نے پوچھا کہ...

  1. بی جے پی کا 5 سال کا کوئی ویزن ہے؟

  2. پڑوسی ممالک سے رشتے سدھارنے کے لیے آپ کیا کر رہے ہیں؟

  3. سیبی اور اڈانی پر کب بولیں گے؟

  4. بدعنوانی، خواتین کے تحفظ، معیشت پر کب بولیں گے؟

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔