راجیہ سبھا: وقفہ صفر میں اٹھایا گیا خواتین کی بچہ دانی نکالنے کا معاملہ

مہاراشٹر کے بیڈ ضلع میں گنا کے کھیتوں میں کام کرنے والی خواتین مزدوروں کی بچہ دانی نکالنے کے معاملہ جمعہ کو راجیہ سبھا میں اٹھایا گیا اور اسے سنجیدگی سے لینے کی اپیل کی گئی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: مہاراشٹر کے بیڈ ضلع میں گنا کے کھیتوں میں کام کرنے والی خواتین مزدوروں کی بچہ دانی نکالنے کے معاملہ جمعہ کو راجیہ سبھا میں اٹھایا گیا اور اسے سنجیدگی سے لینے کی اپیل کی گئی۔

نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کی وندناچوہان نے وقفہ صفر کے دوران اس معاملہ کو اٹھاتے ہوئے کہا کہ خواتین اور بچوں کے تئیں تشدد میں دن بدن اضافہ ہورہا ہے اور نئے نئے طریقہ کا تشدد سامنے آرہا ہے۔اسی سلسلہ میں بیڈ میں گنے کے کھیتوں میں کام کرنے والی مزدوروں کی بچہ دانی نکالنے کا معاملہ بھی روشنی میں آیا ہے جو نہایت سنگین معاملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ 20سے 30برس کی عمر کی خواتین مزدوروں کے ساتھ اس طرح کے واقعات ہوئے ہیں جنہیں ٹھیکیداروں نے انجام دیا ہے۔


کانگریس کی کماری شیلجا نے اترپردیش میں ایک رکن اسمبلی کی بیٹی کے دوسری ذات میں شادی کرنے کے معاملہ کو اٹھاتے ہوئے کہاکہ دوسری ذات میں شادی کی وجہ سے پورے ملک میں تشدد ہوتے رہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ گجرات، پنجاب اور ہریانہ میں بھی اس پر تشدد ہوچکا ہے۔دوسری ذات میں شادی میں اگر ایک شخص دلت کنبہ سے ہے تو معاملہ مزید سنگین ہوجاتا ہے۔ اس طرح کے جوڑے کو تحفظ دینے کی بات کہی گئی ہے اور تحفظ گاہ بنانے کے لئے کہا گیا تھا لیکن بیشتر ریاستوں میں ایسا نظام نہیں ہے۔

سماج وادی پارٹی کے جاوید علی خان نے اقلیتوں کے پردھان منتری 15نکاتی پروگرام پر سوال اٹھاتے ہوئے کہاکہ اس میں چھ نکات تعلیم سے متعلق، چار نکات روزگار سے متعلق، دو نکات زندگی گزارنے سے متعلق اور تین نکات فرقہ واریت کی صورت میں مدد سے متعلق ہیں۔ اس کی نگرانی کے لئے ضلعی سطح، ریاستی سطح اور مرکزی سطح پر کمیٹیاں بنی ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ 2014میں راجیہ سبھا کا رکن بننے کے بعد اترپردیش کے سات اضلاع کی کمیٹیوں میں ان کو رکن بنایا گیا تھا لیکن اب تک کسی بھی کمیٹی کی ایک بھی میٹنگ کے لئے انہیں مدعو نہیں کیا گیا ہے جبکہ ضلعی سطح کمیٹی کی تین مہینہ میں میٹنگ کرانے کا التزام ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی حالت میں حکومت کو اس 15نکاتی پروگرام کو فوری طورپر بند کردینا چاہئے یا اسے فعال انداز میں چلانا چاہئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 19 Jul 2019, 8:10 PM