کرناٹک میں مذہبی منافرت عروج پر، ہندو طالبہ سے بات کرنے پر مسلم طالب علم کی پٹائی
متاثرہ محمد سینیف بی کام سال اوّل کا طالب علم ہے، اسی کالج کے طالبہ پلوی کماری اس کی دوست ہے، کچھ ہندو طلبا کو پسند نہیں آیا کہ مسلم اسٹوڈنٹ نے پلوی کماری سے دوستی کر لی ہے اور اس سے بات کرتا ہے۔
کرناٹک میں مذہبی منافرت اپنے عروج پر دکھائی دے رہی ہے۔ ہندو-مسلم بھائی چارہ دن بہ دن زوال کی طرف بڑھ رہا ہے۔ اس کی تازہ مثال کرناٹک کے جنوبی کنڑ ضلع واقع ایک کالج میں دیکھنے کو ملی جہاں ایک ہندو طالبہ سے بات کرنے پر مسلم طالب علم کی کالج میں ہی پڑھنے والے ہندو لڑکوں نے پٹائی کر دی۔ مسلم طالب علم کا نام محمد سینیف بتایا جا رہا ہے جسے کالج کے ساتھیوں دیکشت، دھنش، پرجول، تھانوج، اکشے، موکشتھ، گوتم اور دیگر نے بری طرح پیٹا۔ ان سبھی کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعات کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔ سبھی سے پوچھ تاچھ بھی کی جا رہی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق واقعہ 30 اگست کی صبح تقریباً 10.30 بجے کا ہے جب قصبہ گاؤں کے کوڈیال بیل واقع فرسٹ کلاس کے کالج میں خوب ہنگامہ برپا ہوا۔ متاثرہ محمد سینیف جلسور گاؤں کا رہنے والا ہے جو کالج میں بی کام سال اوّل کا طالب علم ہے۔ اسی کالج کی طالبہ پلوی کماری اس کی دوست ہے۔ کچھ ہندو طلبا کو یہ پسند نہیں آیا کہ مسلم اسٹوڈنٹ نے ہندو طالبہ پلوی کماری سے دوستی کر لی ہے اور اس سے بات کرتا ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ بی اے فائنل ایئر کے طالب علم دیکشت اور دھنش نے محمد سینیف کو فون کیا اور کہا کہ انھیں اس سے بات کرنی ہے اور اسے کالج کے میدان میں لے گئے۔ جیسے ہی وہ کالج کے کھیل کے میدان میں پہنچے، دیگر طلبا نے سینیف کی شرٹ کا کالر کھینچ لیا اور لکڑی کے ڈنڈے سے پیٹنا شروع کر دیا۔ ساتھ ہی وہ یہ سوال بھی کر رہے تھے کہ اس نے پلوی سے بات کیوں کی؟ ہندو طلبا نے محمد سینیف کو زمین پر دھکیل دیا اور لات مارتے ہوئے کہا کہ اگر اس نے پلوی سے بات کرنا جاری رکھا تو اسے جان سے مار دیا جائے گا۔ بعد ازاں سینیف نے اس معاملے کی جانکاری اپنے گھر والوں کو دی۔ پھر اسے فوراً علاج کے لیے سرکاری اسپتال میں داخل کرایا گیا اور مار پیٹ کرنے والے طلبا کی شکایت پولیس میں کی گئی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔