ہماچل، اتراکھنڈ کے بعد دہلی میں اچانک موسم بدلا، گرمی سے ملی راحت
شدید گرمی سے جھلسنے والی شمالی ہندوستان کی کئی ریاستوں میں بدھ کو بارش ہوئی اور موسم نے اچانک کروٹ بدلی۔ گرمی سے پریشان لوگوں کو بارش سے راحت ملی۔
ریکارڈ توڑ گرمی سے جوجھ رہے شمالی ہندوستان کے کئی علاقوں کو بدھ کی دوپہر یعنی 19 جون سے راحت ملنا شروع ہوگئی ہے۔ اتراکھنڈ اور ہماچل پردیش کے کئی علاقوں میں بارش کے ساتھ یہ شروع ہوا۔ رات ہوتے ہی گرج چمک کے ساتھ ہلکی بارش نے راجدھانی دہلی میں لوگوں کو گرمی سے راحت فراہم کی ۔ محکمہ موسمیات نے یہ بھی پین گوئی کی تھی کہ بدھ کی رات دیر گئے سے دہلی اور اس سے منسلک نوئیڈا اور گروگرام کے لوگوں کو بارش کی وجہ سے گرمی سے راحت ملے گی۔
بدھ کو ہماچل کی راجدھانی شملہ میں اچانک موسم بدل گیا اور موسلا دھار بارش شروع ہو گئی۔ بارش کے بعد شملہ کا موسم بدل گیا ہے اور لوگوں کو گرمی سے راحت مل گئی۔ بدھ کی دیر رات اتراکھنڈ کے ہریدوار میں بھی موسلادھار بارش ہوئی۔
حالانکہ یہ مانسون کی بارش نہیں ہے۔ مانسون کو دارالحکومت دہلی اور شمالی ہندوستان سے منسلک علاقوں تک پہنچنے میں ابھی کم از کم 10 دن لگیں گے۔ ہندوستان میں یکم جون سے مانسون کی مدت کے آغاز کے بعد سے اب تک 20 فیصد کم بارش ہوئی ہے اور پورے مہینے کی کل بارش اوسط سے کم رہنے کی امید ہے۔ محکمہ موسمیات نے یہ اطلاع دی ہے۔ معمول سے دو دن پہلے مین لینڈ پر پہنچنے اور کئی دیگر ریاستوں میں تیزی سے آگے بڑھنے کے بعد، مانسون نے 12 اور 18 جون کے درمیان بہت کم پیش رفت کی، جس سے شمالی ہندوستان میں بارش کے انتظار کی مدت طول دی گئی۔
شمالی ہندوستان کا ایک بڑا حصہ شدید گرمی کی لپیٹ میں ہے۔ محکمہ موسمیات نے کہا کہ اگلے تین سے چار دنوں میں مہاراشٹر، چھتیس گڑھ، اڈیشہ، آندھرا پردیش کے ساحلی علاقوں، شمال مغربی خلیج بنگال، بہار اور جھارکھنڈ میں مانسون کی آمد کے امکانات ہیں۔
مانسون ہندوستان میں زرعی شعبے کے لیے اہم ہے اور قابل کاشت رقبہ کا 52 فیصد اس پر منحصر ہے۔ پینے کے پانی اور بجلی کی پیداوار کے لیے اہم آبی ذخائر میں پانی ذخیرہ کرنا بھی ضروری ہے۔ سینٹرل واٹر کمیشن کے مطابق گزشتہ ہفتے ہندوستان کے 150 بڑے آبی ذخائر میں پانی کا ذخیرہ کم ہو کر صرف 22 فیصد رہ گیا تھا جس کی وجہ سے کئی ریاستوں میں پانی کی قلت ہے اور پن بجلی کی پیداوار بھی متاثر ہوئی ہے۔ دارالحکومت دہلی میں بھی پانی کا شدید بحران پیدا ہو گیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔