قومی سلامتی قانون کے تحت جیل میں قید جاوید صدیقی کی رہائی، ہائی کورٹ نے انتظامیہ پر اٹھائے سوال

جاوید صدیقی کی درخواست ضمانت کو منظور کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ یہ قانون حکام کو کسی بھی شخص کو گرفتار کرنے کی غیرمعمولی طاقت فراہم کرتا ہے، لہذا حکام کو اس قانون کا استعمال محتاط طریقہ سے کرنا چاہیے۔

الہ آباد ہائی کورٹ
الہ آباد ہائی کورٹ
user

قومی آواز بیورو

الہ آباد: اتر پردیش کے جونپور ضلع میں جون کے مہینے میں فساد بھڑکانے اور آگزنی کے الزام میں گرفتار اور بعد میں قومی سلامتی قانون (این ایس اے) کے تحت جیل میں قید رکھے گئے ایک شخص کو الہ آباد ہائی کورٹ نے رہا کرنے کا حکم سنایا ہے۔ عدالت عالیہ نے کہا ہے کہ اس معاملہ میں انتظامیہ کی طرف سے کی گئی لاپرواہی کی وجہ سے منصفانہ سماعت نہیں ہو سکی۔ فیصلہ میں کہا گیا کہ حکام کی سستی کی وجہ سے عرضی گزار کو حاصل آئینی تحفظ کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔

الہ آباد ہائی کورٹ کی جسٹس پریتنکر دیواکر اور پردیپ کمار شریواستو کی بنچ نے 7 دسمبر کو عرضی گزار جاوید صدیقی کو رہا کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔ جاوید صدیقی کی درخواست ضمانت کو منظور کرتے ہوئے ہائی کورٹ نے کہا، ’’یہ قانون حکام کو کسی بھی شخص کو گرفتار کرنے کی غیر معمولی طاقت فراہم کرتا ہے، لہذا حکام کو اس قانون کا اور طاقت کا حد سے زیادہ استعمال محتاط طریقہ سے کرنا چاہیے۔


جاوید صدیقی کو 9 جون کو جونپور پولیس نے مبینہ طور پر فساد بھڑکانے، آگزنی اور قصبہ کے کچھ لوگوں کے خلاف ذات کی شناخت پر کیے تعلق سے تبصرے کرنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ دس دن بعد جاوید کی درخواست ضمانت ایک خصوصی عدالت سے منظور کر لی تھی لیکن اس پر قومی سلامی قانون کے تحت کارروائی کر دی گئی۔

ہائی کورٹ میں داخل اپنی اپیل میں جاوید نے بتایا کہ جونپور کے ضلع مجسٹریٹ نے خصوصی عدالت کا فیصلہ آنے کے 20 دنوں بعد ہی ان پر این ایس اے کے تحت کارروائی کر دی، اس کی وجہ سے انہیں ضمانت ملنے کے باوجود جیل میں قید رہنا پڑا۔ ضلع مجسٹریٹ کا حکم آنے کے بعد جاوید نے اپنی حراست کو چیلنج کیا اور عدالت میں عرضی دائر کرنے کے لئے دستاویزات طلب کیے۔ تاہم ان کی درخواست پر بروقت کارروائی نہیں کی گئی اور ان کی عرضی خارج کر دی گئی۔ سرکاری وکلا نے ان کی عرضی میں توسیع یہ کہہ کر مخالفت کی کہ معاملہ کو التوا رکھنے کے ارادے سے دستاویز پیش نہیں کیے گئے ہیں۔


اب عدالت نے اپنے فیصلے میں تمام حقائق پر روشنی ڈالی ہے۔ عدالت عالیہ نے کہا، ’’حکام کی طرف سے کی گئی اس تاخیر کے سبب عرضی گزار منصفانہ سماعت کا موقع حاصل کرنے سے محروم رہ گیا اور اس کے حقوق کی خلاف ورزی ہوئی۔‘‘ عدالت نے آئینی اصولوں اور عمل کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے جاوید کو رہا کرنے کا حکم سنایا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔