دفعہ 370 ختم ہوئی تو بھارت اور جموں کشمیر کا رشتہ بھی ختم ہو جائے گا: شاہ فیصل

سابق آئی اے ایس افسر اور جموں کشمیر پیپلز موومنٹ کے سربراہ ڈاکٹر شاہ فیصل نے کہا کہ جس دن دفعہ370 ختم ہوگا اسی دن مرکز کا ریاست جموں کشمیر کے ساتھ رشتہ ختم ہوگا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

سری نگر: سابق آئی اے ایس افسر اور جموں کشمیر پیپلز موومنٹ کے سربراہ ڈاکٹر شاہ فیصل نے کہا کہ جس دن دفعہ370 ختم ہوگا اسی دن مرکز کا ریاست جموں کشمیر کے ساتھ رشتہ ختم ہوگا۔

نیوز پورٹل 'دی وائر' کے ساتھ ایک انٹریو میں شاہ فیصل نے دفعہ370 کے حوالے سے کہا 'دفعہ 370 اس وقت ملک میں بہت بڑا مسئلہ بن گیا ہے آج دفعہ 370 اور دفعہ35 اے کے ایشوز اٹھائے جاتے ہیں یہ ریاست کی سایست کو مضبوط بنانے کے لئے نہیں بلکہ ملک کی دوسری ریاستوں میں بی جے پی کو جتانے کے لئے اٹھائے جارہے ہیں جس دن دفعہ 370 چلا جائے گا اسی دن یونین آف انڈیا اور ریاست کے درمیان رشتہ ختم ہوگا، تو پھر شاید مسئلہ ہی ختم ہوگا'۔

دفعہ 370 کو مرکز اور جموں کشمیر کے درمیان رشتے کا ایک پل قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا'یونین آف انڈیا اور ریاست جموں کشمیر کے بیچ میں جو رشتہ ہے، ہم کہتے ہیں اُس پل کو مت توڑیے، وہ پُل دفعہ 370 ہے ہم اسی پل کے تحفظ کے لئے بیٹھے ہیں جبکہ دلی میں پورا الیکشن اسی پر لڑا جارہا ہے، اُس پل کو توڑنے کی باتیں ہورہی ہیں، اس کو جلانے کی باتیں ہورہی ہیں'۔


رواں عام انتخابات میں حصہ نہ لینے کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں شاہ فیصل نے کہا 'یہاں مقامی جماعتوں نے یہ شوشہ پھیلایا تھا کہ مجھے ووٹ تقسیم کرنے کے لئے لایا گیا ہے لیکن پھر ہماری شرکت کے بغیر بھی لوگوں نے کم تعداد میں ہی سہی مگر ووٹ ڈالے'۔ انہوں نے کہا کہ میں سیاست میں کسی منصب، وزارت یا اقتدار کو حاصل کرنے کے لئے وارد نہیں ہوا ہوں بلکہ سایست میں آنے کا میرا مقصد عوام کی خدمت کرنا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے اپنے انتخابی منشور میں جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ عطا کرنے والی آئین ہند کی دفعہ 370 اور دفعہ35 اے کو منسوخ کرنے کا وعدہ دوہرایا ہے۔

بی جے پی کے انتخابی منشور میں دفعہ 35 اے کو جموں کشمیر کی خواتین اور غیر ریاستی باشندوں کے لئے 'امتیازی شق' قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ 'دفعہ 35 اے جموں کشمیر کی تعمیر وترقی کی راہ میں ایک رکاوٹ ہے، ریاست کے تمام باشندوں کے لئے پُرامن ماحول کے قیام کو یقینی بنانے کے لئے تمام اقدام کئے جائیں گے، مہاجر پنڈتوں کی وطن واپسی کویقینی بنایا جائے گا اور مغربی پاکستان، پاکستان زیر قبضہ کشمیر اور چھمب کے مہاجروں کی بازآباد کاری کے لئے مالی مدد فراہم کی جائے گی'۔


بتادیں کہ دفعہ 35 اے اور دفعہ 370 کے خلاف دائر متعدد عرضیاں اس وقت سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہیں۔ دفعہ 35 اے غیر ریاستی شہریوں کو جموں وکشمیر میں مستقل سکونت اختیار کرنے، غیر منقولہ جائیداد خریدنے، سرکاری نوکریاں حاصل کرنے، ووٹ ڈالنے کے حق اور دیگر سرکاری مراعات سے دور رکھتی ہے۔

بتایا جارہا ہے کہ 1953 میں جموں وکشمیر کے اُس وقت کے وزیراعظم شیخ محمد عبداللہ کی غیرآئینی معزولی کے بعد وزیراعظم جواہر لعل نہرو کی سفارش پر صدارتی حکم نامے کے ذریعہ آئین میں دفعہ 35 اے کو بھی شامل کیا گیا، جس کی رو سے بھارتی وفاق میں کشمیر کو ایک علیحدہ حیثیت حاصل ہے۔ 10 اکتوبر 2015 کو جموں وکشمیر ہائی کورٹ نے اپنے ایک تاریخی فیصلے میں دفعہ 370 کو ناقابل تنسیخ و ترمیم قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ 'دفعہ (35 اے ) جموں وکشمیر کے موجودہ قوانین کو تحفظ فراہم کرتی ہے'۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔