جمنا کی آبی سطح میں کمی لیکن کئی علاقوں میں پانی جمع ہونے سے لوگ پریشان
آئی ٹی او اور راج گھاٹ کے قریب پانی بھرا ہوا ہے، جس کے سبب آنے جانے والوں کو پریشانی کا سامنا ہے۔ دریا کے کنارے آباد بستیوں میں بھرا پانی لال قلعہ اور رنگ روڈ تک پہنچ گیا ہے
نئی دہلی: دہلی میں جمنا کی آبی سطح میں کمی واقع ہوئی ہے اور ئی 17 سینٹی میٹر تک نیچے آ گئی ہے۔ اس کے باوجود کئی علاقوں میں جمع پانی برقرار ہے اور لوگوں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔ جمعرات کو جمنا کی پانی کی سطح 208.62 میٹر تھی جو آج صبح 7 بجے 208.44 میٹر ریکارڈ کی گئی۔ جمنا کے پانی کی سطح میں اس کمی کے بعد بھی جمنا خطرے کے نشان سے تین میٹر اوپر بہہ رہی ہے۔ دہلی کے نشیبی علاقوں میں بھرا پانی برقرار ہے اور کئی علاقوں میں کشتیوں کا استعمال کرنا پڑ رہا ہے۔
آئی ٹی او اور راج گھاٹ کے قریب پانی بھرا ہوا ہے، جس کے سبب آنے جانے والوں کو پریشانی کا سامنا ہے۔ دریا کے کنارے آباد بستیوں میں بھرا پانی لال قلعہ اور رنگ روڈ تک پہنچ گیا ہے۔ حالات کے پیش نظر لال قلعہ میں سیاحوں کے داخلے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ سیلاب کے خطرے کے پیش نظر دہلی کے تمام اسکولوں کو 16 جولائی تک بند کر دیا گیا ہے۔
ہتھنی کنڈ بیراج سے 50 ہزار کیوسک پانی چھوڑے جانے کے بعد دہلی کا گڑھی منڈو گاؤں سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔ پورا گاؤں سیلاب میں ڈوب گیا ہے۔ لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔ دہلی کا جمنا بازار علاقہ بھی پانی میں ڈوبا ہوا ہے۔ این ڈی آر ایف کی ٹیمیں علاقے میں ریسکیو آپریشن کر رہی ہیں۔ این ڈی آر ایف نے جمنا کے کھادر علاقے میں ایک ’جزیرے‘ پر پھنسے 150 لوگوں کو بچایا۔
دہلی کے علاوہ جمنا میں سیلاب کا اثر نوئیڈا میں بھی دیکھا جا رہا ہے۔ نوئیڈا کے سیکٹر 168 میں پانی بھر گیا۔ یہاں لوگ پانی میں گھرے ہوئے ہیں۔ یہاں بھی این ڈی آر ایف کی ٹیمیں لوگوں کو بچانے میں لگی ہوئی ہیں۔
اس کے ساتھ ہی دہلی کی تینوں سرحدوں سے بسوں اور ٹرکوں کی نقل و حرکت پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ دہلی حکومت کے ملازمین کو گھر سے کام کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ دوسری جانب محکمہ موسمیات نے دہلی اور آس پاس کے علاقوں میں ہلکی بارش کا امکان ظاہر کیا ہے۔ ایسے میں اگر ان علاقوں میں بارش ہوتی ہے تو دہلی کے لوگوں کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔