پہلے آبادی کم کرو پھر روز گار ملے گا: گری راج
گری راج سنگھ نے ٹویٹ کیا ، ’’بڑھتی آبادی آپ کا روزگا اور سکون چھین رہی ہے، آپ کے حصہ کی ترقی اور آپ کا امن چین چھین رہی ہے۔‘‘
کانگریس صدر راہل گاندھی نے کانگریس کے 84ویں پلینری اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صحیح کہا تھا کہ مودی حکومت کے سامنے جب بھی کوئی اہم مدا آتا ہے تو وہ اس سے توجہ ہٹانے کے لئے کود کر دوسرے مدعے پر چلے جاتے ہیں۔ آج بے روزگاری جو سب سے سنگین مسئلہ ہے اورجس سے ملک کے نوجوان پریشان ہیں اس کا کوئی حل تلاش کرنے کے بجائے اس کو نیا رنگ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
اب وزیر مملکت گری راج سنگھ نے ٹویٹ کیا ہے کہ ’’تمام نوجوانوں سے اپیل ہے کہ وہ بڑھتی آبادی کےخلاف آواز اٹھانے کا حلف لیں اور سماج کو بیدار کریں کہ بڑھتی آبادی آپ کا روزگا اور سکون چھین رہی ہے۔ بڑھتی آبادی آپ کے حصہ کی ترقی اور آپ کا امن چین چھین رہی ہے۔ دس دن میں آبادی چار لاکھ بڑھی ہے‘‘۔ کیا یہ ان کا اعتراف ہے کہ بے روزگاری کو حل کرنے کے لئے ان کے پاس کوئی لائحہ عمل نہیں ہے اور پہلے آبادی کم ہو جب روزگار کی بات ہو ۔یا حکومت کی نا اہلی کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
حقیقت یہی ہے کہ گری راج نے بھی وہی کیا جو بی جے پی کی اعلی قیادت کر تی ہے کہ اصل مدعے پر بات کرنے کے بجائے اس کو فرقہ وارانہ رنگ دے دیا جائے۔ گری راج کے اس ٹویٹ کا مقصد ہی یہ ہے کہ جو نوجوان روزگار نہ ملنے کی وجہ سے حکومت سے غصہ ہیں ان کے ذہن میں یہ بات ڈال دی جائے کہ دراصل آپ کے (نوجوانوں کے ) روزگار بڑھتی آبادی کی نظر ہو رہے ہیں۔ یہ بات جگ ظاہر ہے کہ بی جے پی اور آر ایس ایس بڑھتی آبادی کے لئے مسلمانوں کو ذمہ دار بتانے کی کوشش کرتی رہی ہے ۔ گری راج کی بے روزگاری کے مدعے کو آبادی سے جوڑنے کا مقصد ہی اس مدعے کو مسلمانوں سے جوڑنا ہے اور وہ اس ٹویٹ کے ذریعہ یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ملک میں بے روزگاری کی وجہ مسلمان ہیں۔
اس سے قبل اس سال یکم جنوری کو بھی مسلمانوں کے تعلق سے گری راج نے بیان دیا تھا کہ مسلمانوں کی بڑھتی آبادی ملک کی ترقی اور سماجی ہم آہنگی کے لئے خطرہ ہے ۔ راجستھان سے بی جے پی کے رکن اسمبلی بنواری لال سنگھل نے بھی بیان دیا تھا کہ ہندو ؤں کے ایک یا دو بچے ہوتے ہیں اور وہ ان کی تعلیم پر توجہ دیتے ہیں جبکہ مسلمانوں کو اس بات کی فکر رہتی ہے کہ کس طرح اپنی آبادی بڑھاکر ملک پر قبضہ کیا جائے۔ یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ بی جے پی رہنماؤں نے مسلمانوں کی آبادی کو فرقہ وارانہ شکل میں پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔