جموں: سابق وزیر لال سنگھ کا الیکشن لڑنے کا اعلان، بی جے پی کیلئے خطرے کی گھنٹی

بی جے پی کے سابق وزیر اور رکن اسمبلی لال سنگھ نے کہا کہ ان کی جماعت آئندہ لوک سبھا انتخابات میں صوبہ جموں کی دونوں پارلیمانی نشستوں (جموں پونچھ اور ادھم پور ڈوڈہ) پر اپنے امیدوار کھڑا کرے گی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

جموں: صوبہ جموں میں سابق وزیر اور بی جے پی رکن اسمبلی (بسوہلی) چوہدری لال سنگھ نے گذشتہ برس جولائی میں لانچ کی گئی غیر سیاسی جماعت ’ڈوگرہ سوابھیمان سنگٹھن‘ کو انتخابات میں حصہ لینے والی جماعت بنانے کا اعلان کرکے اپنی سابقہ جماعت بی جے پی کے لئے ایک انتہائی مشکل صورتحال پیدا کردی ہے۔ چوہدری لال سنگھ نے بی جے پی کی بنیادی رکنیت سے استعفیٰ دیے بغیر اعلان کیا کہ وہ ’ڈوگرہ سو ابھیمان سنگٹھن‘ کو انتخابات میں حصہ لینے والی جماعت کے طور پر رجسٹر کرائیں گے اور صوبہ جموں کی سبھی پارلیمانی و اسمبلی نشستوں پر اپنے امیدوار کھڑا کریں گے۔ ان کے اس اقدام سے بی جے پی کے ووٹ کٹنا طے ہے۔

چوہدری لال سنگھ کا کہنا ہے کہ جہاں وادی کشمیر میں تین علاقائی جماعتیں (نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی اور پیپلز کانفرنس) سرگرم ہیں وہیں صوبہ جموں کو چند قومی اور کشمیر کی مرکزیت والی سیاسی جماعتیں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 'ڈوگرہ سو ابھیمان سنگٹھن' جموں کی اپنی علاقائی جماعت ہوگی اور ڈوگروں کے حقوق کے لئے لڑے گی۔

لال سنگھ نے کہا کہ ان کی جماعت آئندہ لوک سبھا انتخابات میں صوبہ جموں کی دونوں پارلیمانی نشستوں (جموں پونچھ اور ادھم پور ڈوڈہ) پر اپنے امیدوار کھڑا کرے گی۔ 2014 کے عام انتخابات میں یہ دونوں نشستیں بی جے پی نے جیتی تھیں۔ اس کے علاوہ صوبہ کی سبھی 37 اسمبلی نشستوں پر اپنے امیدوار کھڑا کرے گی۔ 2014 کے ریاستی اسمبلی انتخابات میں ان 37 میں سے 25 نشستیں بھاجپا نے جیتی تھیں۔

لال سنگھ نے کہا کہ انہوں نے اپنے سنگٹھن کو سیاسی جماعت بنانے کا فیصلہ عوامی اصرار پر ہی لیا ہے۔ ان کا کہنا ہے 'میں لوگوں سے پوچھے بغیر کوئی کام نہیں کرتا ہوں۔ لوک سبھا کی دو سیٹوں اور اسمبلی کی 37 سیٹوں پر امیدوار کھڑے کرنے کا فیصلہ بھی لوگوں کی رائے لینے کے بعد ہی لیا گیا ہے۔ لوگوں نے مجھ سے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ جموں کی اپنی جماعت ہو۔ کشمیر کی اپنی تین جماعتیں ہیں۔ قومی جماعتیں جموں کی بات ہی نہیں کرتی۔ وہ صرف صوبہ جموں کی سیٹیں گنتی ہیں۔ ہم اسمبلی کی سبھی 37 سیٹوں پر اپنے امیدوار کھڑے کریں گے'۔

انہوں نے کہا 'ہم نے ڈوگرہ سو ابھیمان سنگٹھن بنایا ہے، ہم اس کو رجسٹر بھی کرارہے ہیں۔ اب اس جماعت کے بینر تلے الیکشن لڑے جائیں گے۔ ہمیں پورا یقین ہے کہ ہم جموں کی سبھی 37 سیٹیں جیتیں گے۔ اگر جموں کے ڈوگرہ اپنے حقوق کی بحالی، بہتر اور باعزت زندگی چاہتے ہیں تو وہ ہماری جماعت کو ضرور کامیاب بنائیں گے'۔

لال سنگھ نے کہا کہ ان کا مشن ڈوگروں کو انصاف دلانا اور جموں کے ساتھ ہورہی مبینہ ناانصافی کا خاتمہ کرنا ہے۔ انہوں نے کہا 'ہم ڈوگروں کو انصاف دلانے کے لئے اٹھ کھڑے ہوگئے ہیں۔ ہمارے خطے کے ساتھ جس طرح سے ناانصافی ہورہی ہے، اب حد ہوگئی ہے۔ اب ہم یہ ناانصافی مزید برداشت نہیں کریں گے'۔

لال سنگھ نے کہا کہ ان کی جماعت اقتدار میں آئی تو وہ جموں میں شراب کی دکانیں بند کرائیں گے۔ انہوں نے کہا 'ہمارا مقصد جموں کی جیت کو یقینی بنانا ہے۔ جموں کے ڈوگروں کا وقار بحال کرنا ہے۔ ڈوگرہ سرٹیفکیٹ کی اجرائی کو بحال کرانا ہے۔ ہمارے بچوں کو روزگار ملنا چاہیے۔ ہمارے بچے تباہی کے دہانی پر کھڑے ہیں۔ ان بے ایمانوں نے یہاں شراب کی آٹھ سو دکانیں کھولی ہیں۔ یہ سبھی دکانیں سیاستدانوں نے کھولی ہیں۔ ہماری سرکار آئی تو جموں ڈرگ فری ہوگا۔ پھر یہاں شراب کی دکانیں نہیں چلیں گی'۔

چوہدری لال سنگھ نے کہا کہ ان کی جماعت 25 نکاتی ویژن ڈاکیومنٹ کے مطابق کام کرے گی۔ انہوں نے کہا 'ہم گذشتہ زائد از 9 مہینوں سے جدوجہد کررہے ہیں۔ ہم نے جموں کے زخموں کو اپنے 25 نکاتی ڈاکیومنٹ میں بیان کردیا ہے۔ ہم کہتے ہیں کہ پبلک سروس کمیشن دو ہوں۔ جموں کا اپنا اور کشمیر کا اپنا۔ وہ اس لئے کہ کوئی کسی کا حق نہ مارے۔ جموں کے میڈیکل کالجوں میں کشمیری بچوں کا تناسب 71 فیصد جبکہ جموں کے بچوں کا تناسب محض 29 فیصد ہے۔ کشمیر کے میڈیکل کالجوں میں کشمیری بچوں کا تناسب 99 فیصد جبکہ جموں کے بچوں کا تناسب محض ایک فیصد ہے۔ کیا یہ ناانصافی نہیں ہے؟'۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔