سال 2018: وادی کشمیر میں ریکارڈ ہلاکتیں
جموں و کشمیر میں سال 2018 کے دوران فوج نے جہاں 250 سے زائد عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا وہیں 90 سے زائد سلامتی دستوں کے اہلکار بھی ہلاک ہوئے، ساتھ ہی 37 شہری بھی جاں بحق ہوئے ہیں۔
تقریباً تین دہائی سے عسکریت پسندی سے متاثر جموں و کشمیر میں سال 2018 کے دوران فوج نے جہاں 250 سے زائد عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا وہیں 90 سے زائد سلامتی دستوں کے اہلکار بھی ہلاک ہوئے، ساتھ ہی 37 شہری بھی جاں بحق ہوئے ہیں۔
سنہ 2018 میں لائن آف کنٹرول اور بین الاقوامی سرحد پر پاکستان کی جانب سےبے تحاشہ جنگ بندی کی خلاف ورزی ہوئی ہے اور جولائی میں ہی یہ تعداد 1400 سے زائد ہو گئی تھی۔
ریاست میں لمبے وقفے کے بعد سابق نوکر شاہ کے بجائے کسی سیاسی رہنما کو گورنر کی ذمہ داری سونپی گئی۔ سال کے آغاز میں اتحادی حکومت کے شراکت دار پیپلس ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے درمیان بڑھتی چپقلش کے سبب جون میں حکومت گر گئی۔ ریاست میں گورنرراج نافذ کردیا گیا جو سال ختم ہوتے ہوتے صدر راج میں تبدیل ہو گیا۔ صدر راج نافذ ہونے کے وقت اسبلی کو برقرار رکھا گیا تھا لیکن دسمبر کے آغاز میں گورنر نے اسمبلی تحلیل کر دی۔ انہوں نے کہا کہ یہ قدم ریاست میں اراکین کی متوقع خرید و فروخت کے سبب اٹھایا گیا۔
سالانہ امرناتھ یاترا پرامن طریقے سے اختتام پذیر ہوئی ۔ریاست میں تقریبا 13 برسوں کے بعد بلدیاتی انتخابات کے سات برس بعد پنچایتی انتخابات کا انعقاد کامیابی سےکرایا گیا۔ مرکز نے نرم رخ اختیار کرتے ہوئےجموں و کشمیرمیں رمضان کے دوران سکیورٹی دستوں کے آپریشن کو روک دیا گیا۔
سرحد پار سے جموں و کشمیر میں دہشت گردی کو فروغ دینے کے سبب اس مرتبہ پولیس اور فوج نے مشترکہ طور پر دہشت گردی کے خلاف سخت رخ اپناتے ہوئے ’آپریشن آل آؤٹ‘ شروع کیا۔ پتھراؤ کرنے والوں کے خلاف بھی سخت رویہ اپنایا گیا۔ خفیہ اور تفتیشی ایجنسیوں نے دہشت گردوں کے فنڈنگ نیٹورک کی کمر توڑنے کے لیے ’اینٹی ٹیرر فنڈنگ‘ مہم چلاکر حوالہ پر قدغن لگا دی گئی۔ان کاروائیوں کی وجہ عسکریت پسندوں نے پوری طاقت سے بار بار گھاٹی میں تباہی پھیلانے کی کوشش کی۔
پورے سال سکیورٹی دستوں کی جانب سے چلائے گئے مہم کے دوران257 عسکریت پسند ہلاک ہوئے جو ایک ریکارڈ ہے، ان میں بدنام زمانہ تنظیم لشکر طیبہ اور جیش محمد کے کئی ارکان شامل ہیں۔ عسکریت پسندوں کے خلاف مختلف مہم اور مڈبھیڑ میں 91 سکیورٹی دستوں کے اہلکار ہلاک ہوئے جن میں سے 40 سے زائد پولیس اہلکار تھے۔گذشتہ دس برسوں میں یہ ایک منفرد ریکارڈ ہے۔ جنگ بندی کی خلاف ورزی، مختلف مہم اور جھڑپوں میں 37 شہری بھی جاں بحق ہوئے۔ قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) نے ٹیرر فنڈنگ کے خلاف راجدھانی دہلی اور کشمیر سمیت 20 سے زائد ٹھکانوں پر چھاپہ ماری کر کے چھ افراد کو گرفتار کیا، جن میں سید علی شاہ گیلانی کاداماد بھی شامل ہے۔
سکیورٹی دستوں کو پورے سال مقامی سنگباری کی صورت میں شہرویوں کی مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔ پتھراؤ کے بڑھتے واقعات کے پیش نظر مرکزی حکومت نے صلح کا قدم اٹھاتے ہوئے گذشتہ مئی میں رمضان کے دوران سکیورٹی دستوں کے مہم کو روک دیا لیکن اس کا نتیجہ مثبت نہ ملنے کے سبب اس میں توسیع نہیں کی گئی۔ پتھراؤ کرنے والوں میں خواتین اور لڑکیوں کے بھی شامل ہونے پر مرکز نے جموں و کشمیرپولیس میں دو خاتون بٹالین تشکیل دینے کی منظوری دی۔
ہر سال کی طرح پاکستانی فوج نے اس بار بھی سرحدوں پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کی اور بین الاقوامی سرحد اور لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کے واقعات کی تعداد جولائی میں ہی 1432 پہنچ گئی جو گذشتہ کئی برسوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔ ان واقعات میں کئی شہری بھی ہلاک ہوئے اور بڑی تعداد میں عوام کو گھر چھوڑکر محفوظ مقامات پر جانا پڑا۔ فوج نے بھی جنگ بندی کی خلاف ورزی کا کرارا جواب دیا اور پاکستانی فوج کو کافی نقصان پہنچایا۔
ریاست میں اسمبلی انتخابات کے بعد بر سر اقتدار آنے والی غیر متوقع پی ڈی پی اور بی جے پی کی اتحادی حکومت میں چوتھے سال درار پڑ گئی، جس کے نتیجے میں پہلے گورنر راج اور بعد میں صدر راج نافذ کیا گیا۔ ریاست میں تقریبا 13 برسوں کے بعد بلدیاتی انتخابات اور سات سال کے بعد پنچایتی انتخابات کامیابی سے منعقد کرائے گئے۔ اس سے میونسپل کو ترقیاتی کاموں کے لیے 4335 کروڑ روپیے کی رقم مختص کیے جانے کا راستہ صاف ہوگیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔