آر سی پی سنگھ نے کیا نئی پارٹی کا اعلان، 'آپ سب کی آواز' کے سہارے بہار اسمبلی انتخابات میں اترنے کی تیاری

آر سی پی کی پارٹی کا پرچم مستطیل نما اور تین رنگوں کا ہوگا، سب سے اوپر ہرا رنگ، بیچ میں پیلا اور سب سے نیچے نیلا رنگ ہوگا۔ انہوں نے آئین کے اہم اصول کو پارٹی کے آئین میں شامل کرنے کی بات کہی ہے۔

<div class="paragraphs"><p> آر سی پی سنگھ، فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

آر سی پی سنگھ، فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

 ایک وقت بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے کافی قریبی رہے رام چندر پرساد سنگھ عرف آر سی پی سنگھ نے آج اپنی نئی پارٹی کا اعلان کر دیا ہے۔ انہوں نے گزشتہ دنوں بی جے پی سے الگ ہونے کے بعد اپنی سیاسی پارٹی بنانے کی بات کہی تھی۔ آر سی پی سنگھ نے دیوالی کے موقع پر اپنی پارٹی کے نام 'آپ سب کی آواز' سے لوگوں کو واقف کراتے ہوئے 2025 کے بہار اسمبلی انتخابات میں زور آزمائی کا بھی اعلان کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ 'آپ سب کی آواز' (آسا/ASA) کے سہارے آئندہ اسمبلی انتخابات کی جنگ کے میدان میں اترنے جا رہے ہیں۔ ابھی 140 لوگوں نے انتخاب لڑنے کی بات کہی ہے، یہ تعداد آگے اور بھی بڑھ سکتی ہے۔

آر سی پی سنگھ نے بتایا کہ پارٹی کا پرچم مستطیل نما اور تین رنگوں کا ہوگا، سب سے اوپر ہرا رنگ ہوگا، بیچ میں پیلا اور سب سے نیچے نیلا رنگ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جو پیلا رنگ ہے اسی میں جب الیکشن کمیشن ہمیں نشان دیگا تو وہ بیچ میں پارٹی کا نام کالے رنگ میں درج ہوگا اور ہماری پارٹی کا آئین دیگر پارٹیوں کے آئین سے مختلف ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ہندوستانی آئین کے تئیں حلف لینا پڑتا ہے، جو آئین کی بنیادی روح ہے۔ ملک کے اتحاد و سالمیت سب کو اس میں شامل کرتے ہوئے، جو ہمارا بنیادی اصول ہے۔ آئین میں جو اہم اصول ہیں اس کو ہم لوگوں نے اپنی پارٹی کے آئین میں شامل کیا ہے۔ 2025 کا جو انتخاب ہوگا اس میں ہمارے جو ساتھی مضبوطی سے لڑنا چاہتے ہیں وہ انتخاب لڑ سکتے ہیں۔


پریس کانفرنس کے دوران سابق آئی اے ایس افسر آر سی پی سنگھ نے بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے شراب بندی منصوبہ کو ناکام قرار دیتے ہوئے کہا کہ کسی کے کھانے پینے پر آپ روک نہیں لگا سکتے ہیں۔ ہم لوگ شراب روکنے کے لیے عوامی بیداری کا پروگرام کریں گے۔ شراب بندی سے حکومت کو کئی ہزار کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے۔ کتنے دیہی علاقے ہیں جہاں ان کے بچے ان کے لوگ جو ہیں جیل میں چلے گئے، اس میں سدھار کی ضرورت ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔