کوٹک مہندرا کے خلاف آر بی آئی کا سخت ایکشن، آن لائن یا موبائل بینکنگ ایپ سے صارفین بنانے پر لگی پابندی
آر بی آئی نے بینکنگ ریگولیٹری ایکٹ 1949 کی دفعہ 35اے کے تحت سخت کارروائی کرتے ہوئے کوٹک مہندرا بینک کو فوری اثر سے نئے صارفین جوڑنے پر پابندی لگا دی ہے۔
آر بی آئی نے کوٹک مہندرا بینک کے خلاف سخت قدم اٹھاتے ہوئے آن لائن یا موبائل بینکنگ ایپ کے ذریعہ نئے صارفین جوڑنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ اس کے ساتھ ہی آر بی آئی نے بینک کے ذریعہ نئے کریڈٹ کارڈ جاری کرنے پر بھی روک لگا دی ہے۔ مرکزی بینک نے ایک پریس ریلیز جاری کر اس سلسلے میں جانکاری دی ہے اور بینک میں کئی خامیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اپنی فکر کا اظہار کیا ہے۔
آر بی آئی نے بینکنگ ریگولیٹری ایکٹ 1949 کی دفعہ 35اے کے تحت یہ کارروائی کی ہے اور کوٹک مہندرا بینک کو فوری اثر سے نئے صارفین جوڑنے پر پابندی لگا دی ہے۔ حالانکہ بینک اپنے موجودہ صارفین کو سبھی طرح کی خدمات حسب سابق دینا جاری رکھے گا۔ اس میں موجودہ کریڈٹ کارڈ صارفینبھی شامل ہیں، جنھیں پہلے سے ملک رہی سہولیات ملتی رہیں گی۔ آر بی آئی کا کہنا ہے کہ مرکزی بینک کی قبل منظوری کے ساتھ بینک کے ذریعہ شروع کیے جانے والے ایک باہری آڈٹ کے مکمل ہونے کے بعد لگائی گئی پابندیوں کا تجزیہ کیا جائے گا اور آڈٹ میں بتائی گئی سبھی خامیوں کو دور کیا جائے گا۔
آر بی آئی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ کوٹک مہندرا بینک پر یہ کارروائی 23-2022 کے لیے آئی ٹی اگزامنیشن کے دوران بینک میں کئی طرح کی خامیوں کو لے کر فکر کا اظہار کیا گیا تھا۔ کوٹک مہندرا بینک طے مدت میں ان فکروں کو حل کرنے میں ناکام ثابت ہوا ہے۔ آر بی آئی کا کہنا ہے کہ آئی ٹی رسک مینجمنٹ فریم ورک کی کمی میں بینک کے کور بینکنگ سسٹم اور اس کے آن لائن و ڈیجیٹل بینکنگ چینلز نے گزشتہ دو سالوں کی مدت میں کئی بار آؤٹیج دیکھنے کو ملا ہے، جس سے بینک صارفین کو پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ آر بی آئی کے مطابق کوٹک مہندرا بینک جیسے اپنی آئی ٹی ایونٹری کو مینیج کرتا ہے اور ڈاٹا سیکورٹی کا اس کا جو طریقہ ہے، اس میں سنگین خامیاں پائی گئی تھیں۔ ریزرو بینک نے یہ بھی جانکاری دی کہ بینک کے ذریعہ دو سال میں اپنے کمپیوٹر سسٹم، سافٹ ویئر اپگریڈیشن یا اس کے سسٹم تک رسائی سے متعلق دقتوں کا کوئی حل نہیں نکالا اور نہ ہی ڈاٹا سیکورٹی کا مینجمنٹ کیا۔ ایسے میں ریگولیٹری خلاف ورزی کے سبب یہ کارروائی کی گئی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔