آر بی آئی نے مانا بڑھ رہی ہے مہنگائی، شرح سود کو نہیں بڑھایا

ملک میں مہنگائی بڑھ رہی ہے اور اسے قابو میں رکھنے کے لئے موجودہ شرح سود کو کم یا زیادہ نہیں کیا جا سکتا ہے، یہ بات ریزرو بینک نے گزشتہ ہفتے مانیٹری پالیسی کمیٹی یعنی ایم پی سی کے اجلاس میں کہی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

ریزرو بینک نے مانا ہے کہ ملک میں مہنگائی بڑھ رہی ہے اور اسے 4 فیصد کے ارد گرد رکھنا مشکل ہو رہا ہے، اس اجلاس میں خام تیل کی بڑھتی ہوئی قیمت اور روپے میں مسلسل کمی کے چلتے مہنگائی بڑھنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا تھا، اجلاس کے منٹس سے پتہ چلتا ہے کہ کمیٹی نے مہنگائی کی اوسطاً رینج 4 فیصد رکھنے اور اس میں 2 فیصد کے اتار چڑھاؤ کو ذہن میں رکھا ہے، اسی لیے ریزرو بینک نے شرح سود کو 6.5 فیصد رکھنے پر ہی اتفاق کیا۔ کمیٹی میں 6 رکن ہیں، جن میں سے 5 نے سود کی شرح میں نرمی یا تیزی کے خلاف ووٹ دیا تھا۔

آر بی آئی نے مانا  بڑھ رہی  ہے  مہنگائی، شرح سود کو نہیں بڑھایا

ریزرو بینک گورنر ارجت پٹیل نے اجلاس میں کہا کہ ’’مہنگائی کے مسلسل خطرے کو سمجھتے ہوئے اور طویل 4 فیصد مہنگائی کی شرح کو حاصل کرنے کے لئے، مانیٹری پالیسی کو ’نیوٹرل‘ سے ’ کلیبرٹیڈ ٹائٹنگ‘ کی جانب موڑنے کی ضرورت ہے۔ ’ کلیبرٹیڈ ٹائٹنگ‘ کا مطلب ہے کہ موجودہ شرح کے دائرے یعنی ریٹ سائیکل میں، یا ریپو ریٹ میں کٹوتی نہیں ہوگی، انہوں نے کہا تھا کہ’’ہم ہر اجلاس میں قیمتیں بڑھانے کے لیے پابند نہیں ہیں‘‘۔

وہیں ریزرو بینک کے ڈپٹی گورنر ویرل آچاریہ کے مطابق تیل کی قیمتوں میں اضافہ کی وجہ سے اور اس میں بڑھوتری کے خدشہ کے چلتے شرح میں کمی نہیں کی جائے گی، آچاریہ نے کہا تھا کہ ’’ان تمام عوامل اور مانیٹری پالیسی کمیٹی کو ملے مہنگائی شرح کے ہدف کو ذہن میں رکھتے ہوئے، احتیاط سے صحیح وقت پر آگے بڑھا جائے، تاکہ مسلسل گزشتہ دو بار سے بڑھ رہی شرح کے چلتے معیشت کو قابو میں کرنے کا وقت مل سکے۔

اجلاس میں کمیٹی کے رکن چیتن گھاٹنے نے کہا تھا کہ’’سود شرح میں گزشتہ دو بار سے ہوئے اضافے کے باوجود، اگست سے اب تک کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ مہنگائی کو 4 فیصد پر برقرار رکھنا ہمارے لئے مشکل ہوتا جا رہا ہے‘‘۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 20 Oct 2018, 9:09 PM