یوگی راج میں رام للا کی زیارت کرنا بھی مشکل، خاتون کی لٹ گئی عصمت

گجراتی سیلانیوں کے گروپ کے ساتھ ایودھیا میں رام للا کی زیارت کرنے آئی خاتون کی عصمت بس ڈرائیور کے ذریعہ لوٹے جانے کے بعد ریاستی پولس انتظامیہ ایک بار پھر کٹہرے میں کھڑی ہو گئی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

اتر پردیش میں جب سے یوگی کی قیادت میں بی جے پی حکومت تشکیل پائی ہے، جرائم کے واردات لگاتار بڑھتے ہی جا رہے ہیں۔ حد تو یہ ہے کہ ریاست کی ’دھرم نگری‘ کہے جانے والے ایودھیا میں بھی خواتین کی عصمت محفوظ نہیں ہے۔ یہاں رام للا کی زیارت کرنے پہنچی ایک خاتون کے ساتھ عصمت دری کا شرمناک واقعہ پیش آیا ہے جس کے بعد ریاست کے بد سے بدتر ہوتے حالات کا اندازہ ہوتا ہے۔

اطلاعات کے مطابق گجرات سے سیلانیوں کا ایک گروپ ایودھیا آیا تھا جس میں وہ خاتون بھی شامل تھی جس کے ساتھ عصمت دری کا واقعہ پیش آیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ خاتون رام للا کی زیارت کرنے آئے سیلانیوں کے لیے کھانا بنانے کا کام کرتی تھی۔ گزشتہ اتوار یعنی 29 اپریل کو سیلانیوں کو گجرات سے ایودھیا لانے والے بس کے ڈرائیور جگنیش نے اس خاتون کو بوقت شب پانی مانگنے کے بہانے سے اپنے کمرے میں بلایا اور موقع دیکھ کر اس کی عصمت کو تار تار کر دیا۔ اپنی عزت لٹ جانے کے بعد جب خاتون اس درندے کے چنگل سے چھوٹی تو فوراً پولس کے پاس پہنچی اور شکایت درج کرائی۔

پولس نے خاتون کی شکایت کے بعد ملزم بس ڈرائیور کو گرفتار کر لیا ہے اور پورے معاملے کی جانچ شروع کر دی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ واردات کے بعد بس ڈرائیور فرار ہونے کی کوشش میں تھا لیکن عین موقع پر پولس نے اسے گرفتار کر لیا۔ گرفتاری کے بعد جگنیش خود کو بے قصور بتا رہا ہے لیکن پولس نے خاتون کی شکایت کو دیکھتے ہوئے اس کے ساتھ سختی سے پیش آ رہی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ ملک میں لگاتار عصمت دری کے واقعات بڑھ رہے ہیں لیکن مذہبی مقامات پر عصمت دری کے واقعات لوگوں میں پیدا ہو رہی سماجی برائیوں کی طرف اشارہ کر رہے ہیں۔ ساتھ ہی مقامی انتظامیہ کی کارکردگی پر بھی اس طرح کے واقعات سوالیہ نشان لگاتے ہیں۔ پورے ملک سے لگاتار نابالغ بچیوں کی عصمت دری کے واقعات بھی سامنے آ رہے ہیں۔ ایسے ماحول میں جب کہ مرکز نے’پوسکو ایکٹ‘ میں تبدیلی کرتے ہوئے 12 سال سے کم کی عمر کی بچیوں سے عصمت دری کرنے والوں کے خلاف پھانسی کی سزا کا انتظام کیا ہے، نابالغ بچیوں کی عصمت دری کے واقعات حکومت کے لیے قابل غور و فکر ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔