عصمت دری معاملے میں آسا رام کے بیٹے نارائن سائی کو عمر قید کی سزا
سیشن جج پرتاپدان گڑھوی کی عدالت نے اس معاملے نارائن سائی کے علاوہ دو خواتین سمیت چار معاون ملزمان کو قصوروار ٹھہرایا تھا اور چھ دیگر کو بری کر دیا تھا۔
سورت: گجرات میں سورت کی ایک عدالت نے جیل میں قید متنازعہ خود ساختہ دھرم گرو آسا رام باپو کے بیٹے نارائن سائی کو آبروریزی اور غیر فطری جنسی عمل کے ایک سنسنی خیز معاملے میں آج عمر قید اور پانچ لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی۔
عدالت نے گزشتہ 26 اپریل کو عدالت نے انہیں مجرم قرار دیا تھا۔ اس کیس کے تین دیگر ملزمان اور آسا رام کے پیروکاروں گنگا اور جمنا نام کی دو خواتین اور ہنومان نام کے ملزمان کو دس- دس سال قید کی سزا اور پانچ -پانچ ہزار کے جرمانے کی سزا سنائی گئی ہے۔ سائی کی گاڑی چلانے والے رمیش ملہوترا نام کے پانچویں ملزم کو چھ ماہ قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ تمام ملزمان 60 دن کے اندر ہائی کورٹ میں اپیل کر سکتے ہیں۔ آج سزا کے نکات پر سماعت کے دوران مدعا علیہان نے کم سے کم سزا دینے کی اپیل کی جبکہ استغاثہ نے زیادہ سے زیادہ سزا اور 25 لاکھ کے جرمانہ کی مانگ کی تھی۔
سیشن جج پرتاپدان گڑھوی کی عدالت نے اس معاملے نارائن سائی کے علاوہ دو خواتین سمیت چار معاون ملزمان کو قصوروار ٹھہرایا تھا اور چھ دیگر کو بری کر دیا تھا۔ ان لوگوں نے مذکورہ معاملے میں مبینہ طور پر سائی کی مدد کی تھی۔ سرکاری وکیل نے بتایا کہ دیگر چار ملزمان میں گنگا اور جمنا نام کی دو خواتین اور ہنومان نام کے ساتھی اور سائی کی گاڑی چلانے والے ملہوترا کو قصوروار ٹھہرایا تھا جبکہ کل 11 میں سے چھ دیگر ملزمان کو بری کر دیا تھا۔
نارائن سائی کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 376 (آبروریزی)، 377 (غیر فطرک جنسی عمل ) 354 (خواتین کی عصمت پر حملہ)، 323 (جان بوجھ کر چوٹ پہنچانا)، 504 (ذلیل کرنا)، 506 (2) (ڈرانا دھمکانا)، 120 بی (مجرمانہ سازش) اور 114 (جرم کو فروغ دینا) کے تحت مقدمہ چلایا گیا ہے۔
آبروریزی کے ایک دوسرے معاملے میں قید کی سزا یافتہ آسا رام باپو کے بیٹے نارائن سائی (40) کے خلاف سورت کی ایک لڑکی نے 6 اکتوبر 2013 کو یہاں جهانگیرپورہ تھانے میں شکایت درج کرائی تھی۔ اس نے الزام لگایا تھا کہ جب وہ آسا رام کی سادھویكا تھی تبھی 2002 سے 2005 کے درمیان سائی نے اس کے ساتھ یہاں واقع آشرم میں اس کی کئی بار عصمت دری کی تھی۔ متاثرہ کی بڑی بہن نے بھی اسی دن آسارام کے خلاف بھی ایسا ہی الزام لگاتے ہوئے مقدمہ درج کرایا تھا۔ اس کا کہنا تھا کہ آسا رام نے سال 1997 سے 2006 کے درمیان احمد آباد کے موٹیرا آشرم میں اس کی آبروریزی کی تھی۔ اس معاملے کو احمد آباد منتقل کر دیا گیا تھا جہاں گاندھی نگر کی ایک عدالت اس کی سماعت کر رہی ہے۔
مقدمہ درج ہونے کے بعد تقریباً دو ماہ تک فرار رہنے والے سائی کو ہریانہ کے کروکشیتر سے دہلی پولس نے دسمبر 2013 میں پکڑا تھا اور تب سے وہ یہاں لاجپور سنٹرل جیل میں بند ہے۔ اس کے خلاف پولس افسران اور دیگر کو رشوت دینے کا ایک دوسرا معاملہ بھی درج ہے۔ اس نے مبینہ طور پر جیل میں رہتے ہوئے اپنے اور اپنے والد کے خلاف چلنے والے مقدمات کو کمزور کرنے کے لئے رشوت دینے کی سازش رچی تھی۔ سائی کے خلاف اس کی بیوی جانکی نے بھی راجستھان کی ایک عدالت میں مقدمہ درج کر رکھا ہے۔
واضح رہے کہ ایک کمسن لڑکی کی آبروریزی کے معاملے میں آسارام پہلے ہی راجستھان کے جودھپور جیل میں بند ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔