زنا کے بعد قتل کرنے والوں کو 10 دنوں میں پھانسی، اجتماعی زنا پر تاحیات قید، جانیے ’اپراجیتا بل‘ کی مکمل تفصیل

بل میں عصمت دری و قتل معاملہ میں قصورواروں کے لیے 10 دنوں کے اندر سزائے موت کی سہولت ہے اور مجرم کے کنبہ پر معاشی جرمانہ کا بھی التزام ہے۔

<div class="paragraphs"><p>اپراجیتا بل</p></div>

اپراجیتا بل

user

قومی آواز بیورو

مغربی بنگال اسمبلی میں آج زنا یعنی عصمت دری مخالف ’اپراجیتا بل‘ اتفاق رائے سے پاس ہو گیا۔ ریاست کے وزیر قانون ملئے گھٹک نے اس بل کو پیش کیا جو 2 گھنٹے کی بحث کے بعد ایوان سے پاس ہو گیا۔ حزب مخالف لیڈر سویندو ادھیکاری نے اس بل میں کچھ ترمیم کی تجویز رکھی جس پر وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے یقین دلایا کہ مطالعہ کے بعد اس پر غور کیا جائے گا۔ اس بل کو آج ہی دستخط کے لیے گورنر کے پاس بھیج دیا جائے گا۔ ’اپراجیتا بل‘ کو پاس کرانے کے لیے ہی اسمبلی کا دو روزہ خصوصی اجلاس طلب کیا گیا تھا جس کا آج آخری دن تھا۔ گورنر سے اس بل کو منظوری ملنے کے بعد زناکاری معاملوں میں قصورواروں کے خلاف فوری اور سخت سزا کا راستہ ہموار ہو جائے گا۔

اس بل میں زنا و قتل کے قصورواروں کے لیے 10 دنوں کے اندر سزائے موت یعنی پھانسی کی سزا یقینی بنانے کا التزام کیا گیا ہے۔ اس زنا مخالف اس بل کا مکمل نام ’اپراجیتا وومن اینڈ چائلڈ (مغربی بنگال مجرمانہ قانون و ترمیمی) بل 2024‘ ہے۔ اس بل کے تحت عصمت دری کے معاملوں کی جانچ 21 دنوں کے اندر پوری کرنی ہوگی، جو پہلے دو ماہ تھی۔ ریاست میں اہم اپوزیشن بی جے پی کے اراکین اسمبلی نے بھی اس بل کی مکمل حمایت کی، لیکن ساتھ ہی کہا کہ اس پر پوری طرح عمل ہونا چاہیے۔


غور کرنے والی بات یہ ہے کہ اس بل میں عصمت دری و قتل کے مجرموں کے لیے 10 دنوں میں سزائے موت یعنی پھانسی کی سہولت تو ہے ہی، ساتھ ہی قصوروار کے کنبہ پر معاشی جرمانہ کا بھی التزام ہے۔ اس کے علاوہ عصمت دری و اجتماعی عصمت دری کے معاملے میں قصورواروں کو آخری سانس تک قید کی سزا دی جائے گی۔ علاوہ ازیں زانیوں کو پناہ دینے یا مدد دینے والوں کے لیے بھی 3 سے 5 سال کی سخت قید کی سزا کا التزام اس بل میں ہے۔

’اپراجیتا بل‘ میں جنسی جرائم کے لیے جانچ اور استغاثہ کے عمل میں اہم تبدیلی کرنے کا تذکرہ ہے۔ جانچ ابتدائی رپورٹ کے 21 دنوں کے اندر مکمل کرنی ہوگی۔ جانچ میں تیزی لانے اور متاثرہ کے لیے فوری انصاف یقینی بنانے کے لیے ضلع سطح پر ’اپراجیتا ٹاسک فورس‘ نامی ایک خصوصی ’وَرک فورس‘ کی تشکیل کا بھی مشورہ دیا گیا ہے۔ اس کی قیادت ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کریں گے۔ یہ وَرک فورس جرائم کی جانچ کے لیے ذمہ دار ہوگا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔