رانچی تشدد: ملزمان کے پوسٹر جاری کرنے پر حرکت میں جھارکھنڈ حکومت، ایس ایس پی سے وضاحت طلب

پرنسپل سکریٹری داخلہ، جیل خانہ جات اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ نے ایس ایس پی کو لکھے ایک خط میں مبینہ ملزمین کی تصاویر والے پوسٹروں کے معاملے پر کہا کہ یہ ہائی کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی ہے

رانچی تشدد کی تصویر/ یو این آئی
رانچی تشدد کی تصویر/ یو این آئی
user

قومی آواز بیورو

رانچی: جھارکھنڈ کی راجدھانی رانچی میں گزشتہ جمعہ کو ہونے والے پرتشدد مظاہروں کے مبینہ ملزمین کی تصاویر پر مشتمل پوسٹر جاری ہونے کے ایک دن بعد ریاست کے داخلہ سکریٹری راجیو ارون اکا نے بدھ کی شام سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) سے اس مبینہ غیر قانونی عمل پر وضاحت طلب کر لی۔

واضح رہے کہ ریاستی راجدھانی میں مختلف مقامات پر پوسٹر چسپاں کرنے کے بعد پولیس نے انہیں ’تکنیکی خرابی‘ کی وجہ سے ہٹا دیا تھا۔ پولیس نے کہا کہ وہ اس غلطی کو دور کر کے پوسٹر جاری کرے گی۔

پرنسپل سکریٹری داخلہ، جیل خانہ جات اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ نے ایس ایس پی کو لکھے ایک خط میں مبینہ ملزمین کی تصاویر والے پوسٹروں کے معاملے پر کہا کہ یہ ہائی کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی ہے۔


خیال رہے کہ جمعہ کے روز رانچی میں بی جے پی کے معطل شدہ ترجمان نوپور شرما اور نوین جندل کے پیغمبر اسلامؐ پر کئے گئے تبصرہ کے خلاف احتجاج کیا تھا۔ اس دوران زبردست تشدد ہوا اور مظاہرین پر قابو پانے کے لیے پولیس کی کارروائی میں 2 افراد ہلاک اور تقریباً 2 درجن لوگ زخمی ہو گئے تھے۔

تشدد کے بعد رانچی کے 12 تھانوں کے علاقوں میں امتناعی احکامات نافذ کر دیے گئے اور پورے رانچی ضلع میں انٹرنیٹ سروس بند کر دی گئیں۔ ساتھ ہی پولیس اور نیم فوجی دستوں کو بھی بڑے پیمانے پر تعینات کیا گیا۔ جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین نے اس معاملے میں ایس آئی ٹی تشکیل دی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔