رانچی میں کشمیری نوجوانوں سے مارپیٹ، شرپسندوں نے ’مذہبی نعرے‘ لگانے کا دباؤ ڈالا، تین ملزمان گرفتار
پولیس نے کہا ہے کہ معاملے کی جانچ کی جا رہی ہے اور حملہ کا الزام عائد کرنے والے کشمیری نوجوانوں کے بیان قلمبند کیے جا رہے ہیں۔ الزامات درست ثابت ہونے پر پکڑے گئے افراد کو جیل بھیجا جا سکتا ہے۔
رانچی: جھارکھنڈ کی راجدھانی رانچی میں کشمیری نوجوانوں کے ساتھ مار پیٹ کی گئی اور ان پر مذہبی نعرے لگانے کا دباؤ بنایا گیا۔ یہ واقعہ رانچی کے ڈورنڈا تھانہ علاقے میں ہفتے کی صبح اس وقت پیش آیا جب 5-6 کشمیری نوجوانوں کا ایک گروپ یہاں گرم کپڑوں کی پھیری لگا رہا تھا۔
مار پیٹ کے واقعہ کے بعد کشمیری نوجوانوں اور مقامی لوگوں نے ڈورانڈا میں تقریباً 20 منٹ تک سڑک جام کر کے احتجاج کیا اور بڑی تعداد میں لوگوں نے تھانے پہنچ کر کشمیری نوجوانوں پر حملہ کرنے والوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ جس کے بعد پولیس نے موقع پر پہنچ کر کارروائی کرتے ہوئے حملہ کرنے والے 3 افراد کو گرفتار کر لیا۔
گزشتہ 20 دنوں میں یہ دوسرا موقع ہے جب رانچی میں گرم کپڑے بیچنے والے کشمیری نوجوانوں پر حملہ کیا گیا ہے۔ محمد برہان، محمد تنویر، محمد سرتاج، محمد ریاض اور غلام نبی کا الزام ہے کہ وہ کپڑے بیچنے جا رہے تھے کہ تقریباً 20 بدمعاشوں نے کڈرو پل کے قریب ان پر حملہ کر دیا اور ان کا بہت سا سامان لوٹ لیا۔ حملہ آوروں نے ان پر مذہبی نعرے لگانے کے لیے بھی دباؤ ڈالا۔ اس واقعہ کے بعد کشمیری نوجوانوں اور مقامی لوگوں نے تقریباً 20 منٹ تک سڑک پر جام لگا دیا۔
پولیس نے موقع پر پہنچ کر کارروائی کی یقین دہانی کے بعد مظاہرین نے جام ختم کیا۔ اس کے بعد لوگوں کی بڑی تعداد ڈورانڈا تھانے پہنچ گئی اور واقعہ کے خلاف احتجاج کیا۔ پولیس نے کہا ہے کہ معاملے کی جانچ کی جا رہی ہے اور حملہ کا الزام عائد کرنے والے کشمیری نوجوانوں کے بیان قلمبند کیے جا رہے ہیں۔ الزامات درست ثابت ہونے پر پکڑے گئے افراد کو جیل بھیجا جا سکتا ہے۔
پولیس نے کہا کہ مار پیٹ اور ہم آہنگی کو خراب کرنے کی کوشش کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق حملہ کے الزام میں گرفتار ہونے والے 3 نوجوانوں نے خود کو بے قصور قرار دیا ہے۔
یاد رہے کہ اس سے پہلے 11 نومبر کو بھی ڈورانڈا تھانہ علاقے کے ہاتھی خانہ پتھر روڈ پر کچھ لوگوں نے 4 کشمیری نوجوانوں پر حملہ کیا تھا اور ان پر زبردستی نعرے لگانے لگانے کا دباؤ ڈالا تھا۔ اس وقت متاثرہ نوجوانوں بلال احمد، شبیر احمد اور وسیم احمد کی شکایت پر ایک ملزم کو گرفتار کیا گیا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔