رمیش بدھوڑی 7 دسمبر کو استحقاق کمیٹی کے سامنے ہوں گے حاضر، دانش علی بھی پیش کریں گے ثبوت
بی ایس پی کے رکن پارلیمنٹ دانش علی کے خلاف قابل اعتراض تبصرہ کرنے پر بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ رمیش بدھوڑی کو ملک بھر میں تنقید کا نشانہ بنایا گیا
نئی دہلی: جنوبی دہلی سے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ رمیش بدھوڑی کی طرف سے پارلیمنٹ میں بی ایس پی کے رکن پارلیمنٹ دانش علی پر توہین آمیز تبصرے کرنے کے معاملہ میں استحقاق کمیٹی نے بدھوڑی کو طلب کر لیا ہے۔
خیال رہے کہ چندریان 3 کی کامیابی پر لوک سبھا میں جاری بحث کے دوران رمیش بدھوڑی نے دانش علی کے لیے قابل اعتراض الفاظ کا استعمال کیا۔ اس معاملے پر کافی ہنگامہ ہوا اور اب لوک سبھا کی استحقاق کمیٹی نے بی جے پی رکن پارلیمنٹ رمیش بدھوڑی کو طلب کیا ہے۔
پی ٹی آئی کی رپورٹ کے مطابق استحقاق کمیٹی نے بدھوڑی کو 7 دسمبر کو طلب کیا ہے۔ دانش علی کو بھی کمیٹی نے اسی روز بلایا ہے۔ بی ایس پی ایم پی کو بھی کمیٹی کے سامنے پیش ہو کر زبانی ثبوت دینا ہوگا۔ کمیٹی نے بدھوڑی سے کہا ہے کہ وہ بی ایس پی کے رکن پارلیمنٹ کے حاضر ہونے کے بعد اسی دن کمیٹی کے سامنے پیش ہوں۔ اس سے پہلے بھی استحقاق کمیٹی نے بی جے پی ایم پی بدھوڑی کو طلب کیا تھا لیکن وہ کمیٹی کے سامنے پیش نہیں ہوئے تھے۔
ستمبر کے مہینے میں پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس کے دوران لوک سبھا میں 'چندریان-3 مشن کی کامیابی اور خلائی شعبے میں ہندوستان کی کامیابیاں' کے موضوع پر بحث ہو رہی تھی۔ 21 ستمبر کو بحث کے دوران بدھوڑی نے دانش علی کے خلاف ایوان میں قابل اعتراض الفاظ کا استعمال کیا تھا۔
اس کے بعد خود دانش علی کے علاوہ کانگریس ایم پی ادھیر رنجن چودھری، این سی پی ایم پی سپریا سولے، ٹی ایم سی ایم پی اپروپا پودار، ڈی ایم کے ایم پی کنیموزی اور دیگر کئی اپوزیشن ارکان نے ایوان کے اسپیکر اوم برلا کو خط لکھ کر بدھوڑی کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ ان ارکان پارلیمنٹ نے معاملہ استحقاق کمیٹی کو بھیجنے کی بھی درخواست کی تھی۔ اس کے بعد لوک سبھا اسپیکر نے تمام شکایتیں استحقاق کمیٹی کو بھیج دیں۔
وہیں، ہی بی جے پی کے ارکان پارلیمنٹ نشی کانت دوبے اور روی کشن نے بھی لوک سبھا اسپیکر کو خط لکھا۔ جس میں دعویٰ کیا گیا کہ دانش علی نے وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف قابل اعتراض الفاظ استعمال کیے، جس کی وجہ سے ایوان میں بحث کر رہے بدھوڑی ناراض ہو گئے۔ بی جے پی کے ارکان پارلیمنٹ نے بھی اس معاملے کو استحقاق کمیٹی کو بھیجنے کی درخواست کی تھی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔