مسجد کے لاؤڈ اسپیکر پر سیاست نامناسب، اناپ شناپ بولنا بند کریں راج ٹھاکرے! مرکزی وزیر اٹھاولے

رام داس اٹھاولے نے کہا کہ اس معاملہ پر سیاست کرنا مناسب نہیں، مسجدوں پر کئی سالوں سے لاؤڈ اسپیکر نصب ہیں، اس معاملہ میں کیا کرنا ہے اس پر مسلم طبقہ کو ہی غور کرنا چاہئے۔

رام داس اٹھاولے، تصویر آئی اے این ایس
رام داس اٹھاولے، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

ممبئی: مسجدوں کے لاؤڈ اسپیکر کے خلاف کی جا رہی بیانبازیوں کے درمیان مرکزی وزیر رام داس اٹھاولے نے برہمی کا اظہار کیا ہے۔ مسجدوں سے لاؤڈ اسپیکر اتارنے کا الٹی میٹم دینے والے راج ٹھاکرے کو ہدف تنقید بناتے ہوئے اٹھاولے نے کہا کہ مہاراشٹر میں لاؤڈ اسپیکر پر سیاست نہیں ہونی چاہئے۔

رام داس اٹھاولے نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے پر سیاست غلط ہے۔ انہوں نے کہا، ’’مسجدوں میں کئی سالوں سے لاؤڈ اسپیکر لگے ہوئے ہیں۔ مسلم سماج اس بات پر غور کر سکتا ہے کہ لاؤڈ سپیکر کے ساتھ کیا کیا جائے، لیکن میرے خیال میں ایک مذہب کے لوگوں کو دوسرے مذہب کا احترام کرنا چاہیے۔‘‘


راج ٹھاکرے کو سیکورٹی فراہم کئے جانے کے سوال پر اٹھاولے نے کہا کہ راج ٹھاکرے کے پاس پہلے سے ہی سیکورٹی ہے۔ لہذا مرکز کو اضافی سیکورٹی دینے کی ضرورت نہیں ہے۔ اٹھاولے نے کہا کہ لیڈروں میں اختلافات ہو سکتے ہیں لیکن ان کی جان کی حفاظت کی ذمہ داری مرکز اور ریاستی حکومت پر عائد ہوتی ہے۔ اٹھاولے نے مزید کہا کہ راج ٹھاکرے کو اناپ شناپ بکنا بند کرنا چاہئے۔

راج ٹھاکرے کی بیان بازی کو بی جے پی کے کئی لیڈروں کی حمایت بھی مل رہی ہے جس کے بعد شیو سینا الزام لگا رہی ہے کہ بی جے پی ایم این ایس کے ساتھ مل کر یہ سیاست کر رہی ہے۔ اس پر رام داس اٹھاولے نے کہا کہ اس کا بی جے پی سے کوئی لینا دینا نہیں ہے، مہاراشٹر میں امن و امان کی صورتحال پیدا ہوئی ہے، پورے ملک میں یہ صورتحال نہیں ہے، راج ٹھاکرے کا کردار لوگوں کو پریشان کرنا ہے، ہمارا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔


رام داس اٹھاولے نے کہا کہ ’’لاؤڈ اسپیکر نوراتری اور دیگر تہواروں پر بھی چلتے ہیں۔ ہم مسجد کے لاؤڈ اسپیکر کے خلاف بیان بازی کرنے والے راج ٹھاکرے کے کردار کی مخالفت کرتے ہیں۔ اگر راج ٹھاکرے مندروں پر بھی لاؤڈ اسپیکر لگانا چاہتے ہیں تو وہ لگا سکتے ہیں۔ اگر مسجد کے لاؤڈ اسپیکر ہٹانے گئے تو ہماری ریپبلیکن پارٹی احتجاج کرے گی۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔