دنیا کی کوئی طاقت رام جنم بھومی پر ’بابری مسجد‘ نہیں بنوا سکتی، ویدانتی کی ہرزہ سرائی
رام جنم بھومی نیاس کے کارگزار صدر رام ولاس ویدانتی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ چاہے اسے کوئی دھمکی سمجھے یا مشورہ، لیکن کسی بھی قیمت پر رام جنم بھومی پر مسجد کی تعمیر نہیں ہوگی۔
رام مندر معاملہ پر رام ولاس ویدانتی کا ایک بیان آیا ہے جو کافی متنازعہ ہے۔ رام جنم بھومی نیاس کے کارگزار صدر ویدانتی نے مندر کی جگہ پر کسی بھی حال میں مسجد نہیں بننے کی بات کہی ہے۔ 12 جولائی کو انھوں نے واضح لفظوں میں کہا کہ ’’ایودھیا میں جہاں رام للا موجود ہیں، وہاں دنیا کی کوئی بھی طاقت مسجد نہیں بنوا سکتی۔‘‘ ان کے اس بیان سے ایودھیا معاملہ ایک بار پھر گرم ہو گیا ہے۔
ویدانتی نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے یہ بیان دیا ہے۔ انھوں نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ ’’چاہے دھمکی سمجھیے یا مشورہ، کسی قیمت پر کوئی بھی اس جگہ مسجد کی تعمیر نہیں کر سکتا جہاں رام للا موجود ہیں۔‘‘ ویدانتی کا یہ بھی کہنا ہے کہ کچھ شدت پسند مسلمانوں کو چھوڑ کر سبھی مسلمان بھی ی ہی چاہتے ہیں کہ رام جنم بھومی پر رام للا کا مندر ہی بنے۔
سابق رکن پارلیمنٹ ویدانتی نے لکھنؤ میں میڈیا سے بات چیت کے دوران کہا کہ رام جنم بھومی پر ہوئی کھدائی میں 12 بھگوانوں کی مورتیاں نکلیں اور مسجد سے متعلق کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ایودھیا میں مندر توڑ کر مسجد کے گنبد بنائے گئے تھے۔ جس طرح پاکستان اور ملیشیا میں کافی پہلے توڑے گئے مندروں کی جگہ پر پھر مندر بنوا دیے گئے تو ایسا ہندوستان میں کیوں نہیں ہو سکتا۔‘‘
ویدانتی نے رام مندر کے علاوہ ملک میں مزید کئی مقامات پر مندر بنائے جانے کی بات بھی میڈیا سے کہی۔ انھوں نے کہا کہ کاشی، متھرا اور ایودھیا سمیت ملک بھر میں 30 ہزار سے زیادہ مندروں کو توڑ کر مسجد بنائی گئیں لیکن سنت سماج نے کبھی 30 ہزار مندروں کا مطالبہ نہیں کیا۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’یو پی کے وزیر یوگی آدتیہ ناتھ کے گرو مہنت اویدیہ ناتھ سمیت ملک کے سَنتوں نے صرف تین مندروں کا مطالبہ کیا تھا جس میں کاشی میں وشوناتھ مندر، متھرا کی کرشن جنم بھومی اور رام جنم بھومی پر عظیم الشان مندر تعمیر شامل ہیں۔ اس تجویز پر وی ایچ پی کے سابق کارگزار صدر اشوک سنگھل اور رام جنم بھومی نیاس کے صدر رام رام چندر پرمہنس داس کے دستخط ہیں۔ اس وقت سنی وقف بورڈ کے صدر سید شہاب الدین نے کہا تھا کہ اگر یہ ثابت ہو جائے کہ متنازعہ زمین پر مندر کے باقیات ہیں تو انھیں مندر تعمیر پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ وہ اب باحیات نہیں ہیں، لیکن سنی وقف بورڈ کو ثبوت ملنے کے بعد ہائی کورٹ سے اپنا دعویٰ واپس لینا چاہیے تھا، لیکن ایسا نہیں کیا گیا۔‘‘
قابل غور ہے کہ ایودھیا معاملے کی سماعت سپریم کورٹ میں چل رہی ہے۔ اس سلسلے میں جمعرات کو ہوئی سماعت میں سپریم کورٹ نے ثالثی پینل سے رپورٹ طلب کی ہے۔ 18 جولائی تک یہ رپورٹ سونپی جانی ہے جس کے بعد فیصلہ ہوگا کہ اس معاملے میں روزانہ سماعت ہوگی یا نہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 13 Jul 2019, 10:10 AM