شہریت قانون پر مشکل میں مودی حکومت، پاسوان نے دیا بڑا بیان

رام ولاس پاسوان کا کہنا ہے کہ مذہب کی بنیاد پر کوئی حکومت کسی کی شہریت نہیں چھین سکتی۔ انھوں نے کہا کہ دلت، قبائلی، پسماندہ طبقہ سے جڑے لوگ ہوں یا اعلیٰ ذات کے لوگ، سبھی ملک کے شہری ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ملک بھر میں احتجاجی مظاہرہ کے درمیان بی جے پی کی معاون پارٹی ایل جے پی کے سینئر لیڈر رام ولاس پاسوان نے ایک ایسا بیان دیا ہے جو پی ایم مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ کی پیشانی پر شکن لانے والا ہے۔ پاسوان نے شہریت قانون سے متعلق اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’میں نے زندگی بھر دلتوں، قبائلیوں اور پسماندہ طبقات کے حقوق کے لیے جدوجہد کی ہے۔ سماجی انصاف اور سیکولرزم میرا اور میری پارٹی ایل جے پی کا مشن ہے۔ کوئی بھی حکومت شہریت تو دور، ان کے حقوق پر انگلی نہیں اٹھا سکتی ہے۔‘‘


پاسوان نے اس سلسلے میں کچھ ٹوئٹس بھی کیے ہیں۔ ایک ٹوئٹ میں انھوں نے لکھا ہے کہ ’’چاہے دلت ہوں، قبائلی ہوں، پسماندہ طبقہ سے جڑے لوگ ہوں یا پھر اعلیٰ ذات سے منسلک افراد ہوں، یہ سبھی ملک کے حقیقی شہری ہیں۔ شہریت ان کا پیدائشی حق ہے۔ اسے کوئی بھی حکومت چھین نہیں سکتی۔ کسی بھی ہندوستانی شہری کو بلاوجہ پریشان نہیں کیا جائے گا۔‘‘


این پی آر سے متعلق اپنی رائے ظاہر کرتے ہوئے ایل جے پی کے سینئر لیڈر پاسوان نے کہا کہ ’’جہاں تک قومی شہری رجسٹر کا سوال ہے، اس پر اب تک کوئی بحث نہیں ہوئی ہے، لیکن اس کا کسی مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے اور کسی بھی شخص کو مذہب کی بنیاد پر شہریت سے محروم نہیں کیا جا سکتا ہے۔‘‘

واضح رہے کہ شہریت ترمیمی قانون کو لے کر ملک کے کئی حصوں میں تقریباً 20 دنوں سے احتجاجی مظاہرہ کیا جا رہا ہے۔ دہلی، یو پی، بہار سمیت کئی ریاستوں میں پرتشدد مظاہرے گزشتہ کچھ دنوں میں دیکھنے کو ملے ہیں۔ اتر پردیش میں تشدد میں کئی لوگوں کی موت بھی ہو گئی تھی۔ دوسری طرف دہلی میں اب بھی شہریت قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔ دہلی کے جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی میں لگاتار اس قانون کے خلاف طلبا و طالبات مظاہرے کر رہے ہیں۔ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ شہریت قانون اور این آر سی کو حکومت واپس لے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔