’رام مندر کی تعمیر دسمبر میں اور مسجد لکھنؤ میں تعمیر ہوگی‘

دہلی میں منعقد سادھو سنتوں کے ’دھرم آدیش ‘ نامی اجلاس میں ویدانتی نے جو کہا ہے اس کے بعد تو صاف لگتا ہے کہ ملک میں سپریم کورٹ اور حکومت نام کے آئینی اداروں کی ضرورت نہیں رہی ہے۔

معاملہ سپریم کورٹ میں ہونے کے باوجود آر ایس ایس اور بی جے پی کے رہنماؤں نے بابری مسجد-رام مندر تنازعہ پر بیانات کا سیلاب لا دیا ہے۔
معاملہ سپریم کورٹ میں ہونے کے باوجود آر ایس ایس اور بی جے پی کے رہنماؤں نے بابری مسجد-رام مندر تنازعہ پر بیانات کا سیلاب لا دیا ہے۔
user

قومی آواز بیورو

رام مندر پر لکھنؤ سے لے کر دہلی تک سیاست جاری ہے اور سپریم کورٹ سے لے کر حکومت کو چیلنج کیا جا رہا ہے لیکن حکومت خاموش ہے ۔ رام مندر کی مانگ پر دہلی میں3000 سادھو سنت جمع ہوئے ہیں جہاں یہ صدا گونج رہی ہے ’’رام للاّ ہم آئیں گے مندر وہیں بنائیں گے ‘‘۔ اسی درمیان رام جنم بھومی نیاس کے سینئر رکن ڈاکٹر رام ولاس ویدانتی نے کہا ہے کہ رام مندر کی تعمیر دسمبر میں شروع ہو جائے گی۔

دہلی میں منعقد آل انڈیا سنت سمیتی کی تقریب ’دھرم آدیش ‘ میں ویدانتی نے کہا ’’ سپریم کورٹ نے جنوری 2019 کی تاریخ دی ہے ، لیکن آج میں زبان دیتا ہوں کہ اب اس مسئلہ کو کوئی لٹکا نہیں پائے گا۔ مندر تعمیر کے معاملہ پر ہم نے عالمی سطح پر بات کی ہے ، یہ مندر آرڈیننس سے نہیں بلکہ آپسی سمجھوتہ سے بنے گا ۔ اگلے دسمبرماہ میں مندر کی تعمیر کا کام شروع کراؤں گا اور لکھنؤ میں ایک مسجد بنے گی‘‘۔

ویدانتی کے ذریعہ مسجد کا ذکر کئے جانے پر انہیں اختلافات کا سامنا کرنا پڑا ، اس پر ہنس دیو آچاریہ نے کہا کہ مسجد کسی بھی حالت میں نہیں بنے گی ۔ انہوں نے ویدانتی سے کہا کہ ’’ بس مندر بنے گا اور آپ آئندہ مت کہنا کہ مسجد بنائیں گے ۔ فرقہ وارانہ ہم آہنگی دونوں جانب سے ہونی چاہیے ، ہم نہ جھکیں گے اور نہ رکیں گے‘‘۔

ادھر وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے کہا ہے کہ اگر مندر بنے گا تو ان کو خوشی ہو گی، اقلیتی امور کے وزیر مختار عباس نقوی نے کہا ہے کہ اگر ایودھیا میں رام کا مجسمہ نہیں لگے گا تو پھر کہاں لگے گا، اتر پردیش کے نائب وزیر اعلی کیشو پرساد موریہ نے کہا کہ ’’رام مندر کا معاملہ سپریم کورٹ میں ہے اور میں اس پر کچھ نہیں کہنا چاہتا لیکن ایودھیا میں رام للّا کا مجسمہ لگانے سے ہمیں کوئی نہیں روک سکتا اور اگر کسی نے روکا تو ہم دیکھیں گے ‘‘۔

ابھی بابری مسجد -رام جنم بھومی میں زمینی حقائق کی لڑائی عدالت میں زیر بحث ہے ، لیکن رام دیو نے کہہ دیا ہے کہ’’ اگر رام جنم بھومی پر رام مندر تعمیرنہیں ہوگا تو وہاں کس کا مندر بنے گا، سادھو ، سنتوں اور رام بھکتوں نے عہد لیا ہے، اس لئے اب رام مندر تعمیر میں تاخیر نہیں ہونی چاہیے اور مجھے لگتا ہے کہ اسی سال یہ خوش خبری پورے ملک کو ملے گی‘‘۔

واضح رہے یہ پورا معاملہ سپریم کورٹ میں زیر بحث ہے اور سپریم کورٹ کی تین رکنی بینچ نے اس میں سنوائی کے لئے اور نئی بنچ تشکیل دینے کے لئے جنوری کا ماہ طے کیا ہے ۔ ادھر آر ایس ایس کے بھیا جی جوشی نے کل ممبئی میں کہا تھا کہ رام مندر تعمیر معاملہ میں بہت دیر ہو چکی ہے ، وہ اس کے لئے تحریک بھی چلا سکتے ہیں جو سیدھے طور پر سپریم کورٹ کو دھمکی تھی ۔ جوشی نے سپریم کورٹ کے فیصلہ پر کہا تھا کہ عدالت ہندوؤں کے جذبات کا احترام کرے کیونکہ معاملہ ٹلنے کی وجہ سے ہندو بے عزتی محسوس کر رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 03 Nov 2018, 4:09 PM