ڈیرا حامیوں کے تشدد کے مہلوکین کی تعداد 31 پہنچی
نئی دہلی/پنچکولہ: ڈیرا سچا سودا کے سربراہ گرمیت رام رحیم کو سادھوی سے عصمت دری معاملے میں ہریانہ کے پنچکولہ کی مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کی خصوصی عدالت کے قصوروار قرار دےئے جانے کے بعد بابا کے حامیوں کے تشدد میں مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 31ہوگئی ہے۔ حالانکہ کچھ ٹی وی چینلوں کی رپورٹوں کے مطابق مرنے والوں کی تیداد 37 تک پہنچ کی ہے ۔پنچکولہ پولیس کنٹرول روم کے مطابق ہریانہ میں فی الحال حالات قابو میں لیکن کشیدہ ہیں۔ پنچکولہ اور بابا کے گڑھ سرسا میں بھی حالات نہایت کشیدہ لیکن قابومیں بتائے جارہے ہیں۔ کنٹرول روم کے مطابق 31افراد کی موت ہوئی ہے جن میں پنچکولہ میں 29اور سرسا میں دو لوگوں کے مارے جانے کی رپورٹیں ہیں۔ ان پرتشدد واقعات میں ڈھائی سو سے زائد لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ سب سے زیادہ نقصان پنچکولہ میں ہوا ہے۔ دہلی میں آتش زنی اور توڑپھوڑ کے بعد وسطی اور شمالی اضلاع کو چھوڑ کر احتیاطاََ دفعہ ۔144نافذ کردی گئی ہے۔
اتنا ہو جانے کے باوجود نہ تو کھٹر سرکار اپنی کوتاہی ماننے کو تیار ہے اور نہ ہی اعلیٰ قیادت ان کا استعفیٰ مانگے کی ہمت دکھا پا رہی ہے۔ہریانہ سرکار نے کارروائی کی تو محض اس ڈپٹی اٹارنی جنرل پر جس نے پیشی کے بعد رام رحیم کا بیگ اٹھایا تھا۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل گرداس سنگھ کو حکومت نے برخاست کر دیاگیا ہے۔
- دہلی میں حالات قابو میں
دہلی پولیس نے آج بتایا کہ راجدھانی میں حالات مکمل طورپر قابو میں ہیں۔ دہلی سے ملحق غازی آباد اور نوئیڈا میں بھی احتیاطاََ دفعہ۔144نافذ ہے۔رام رحیم حامیوں کے تشدد کے پیش نظر راجدھانی میں چوکسی بڑھا دی گئی ہے۔ بابا حامیوں نے کل دہلی میں بھی کچھ مقامات پر توڑپھوڑ کی۔ دہلی ٹرانسپورٹ کارپوریشن کی بسوں میں توڑپھوڑ کی اور آگ لگا دی۔ آنند وہار ریلوے اسٹیشن پر ریوا ایکسپریس کے دو خالی کوچوں کو آگ کے حوالے کردیا تھا۔ دہلی میں آج کئی پرائیویٹ اسکولوں نے توڑ پھوڑ کے اندیشہ اور احتیاطاَ چھٹی کردی ہے۔ اس کے علاوہ غازی آباد کے ضلعی مجسٹریٹوں نے بھی ریاست کے تمام اسکولوں کو بند رکھنے کی ہدایت دی ہے۔
- ہریانہ میں صدر راج نافذ ہو :کانگریس
کانگریس نے ہریانہ حکومت پر تشدد، آتش زنی اور ہنگامہ روکنے میں ناکام رہنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت صورتحال سنبھالنے میں ناکام ہو گئی ہے، اس لئے اسے برطرف کر کے وہاں صدر راج لگایا جانا چاہئے۔ کانگریس کے سینئر ترجمان ابھیشیک منو سنگھوی نے یہاں صحافیوں سے کہا کہ ہریانہ میں گزشتہ 24 گھنٹے میں تشدد کا زبردست ننگا ناچ دیکھنے کو ملا ہے۔ ریاست کے وزیر اعلی منوہر لال کھٹر آئین کے مطابق حکومت چلانے میں ناکام ثابت ہو رہے ہیں، اس لیے وہاں پھیلے تشدد کو روکنے کا واحد راستہ یہی رہ گیا ہے کہ ریاستی حکومت کو برخاست کر کے وہاں صدر راج لگایا جائے۔ اس سے قبل سینئر کانگریسی لیڈر پی چدمبرم نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ، ’مودی کے کم از کم حکمرانی اور زیادہ سے زیادہ نظم و نسق کے نعرے کو کھٹر نے پوری طرح الٹتے ہوئے’ زیادہ سے زیادہ حکمرانی اور کم از کم نظم و نسق‘ کا نیا فارمولہ پیش کیا ہے‘۔ سابق مرکزی وزیر کپل سبل نے کہا کہ گئوركشكوں کی طرف پیٹ پیٹ کر کئے جانے والے قتل ، لو جہاد، گورکھپور میں 71 بچوں کی آکسیجن نہ ملنے پر موت اور حال میں پنچکولہ میں تشدد بی جے پی حکومت کے ’نیو انڈیا‘ اور ’ دیش بدل رہا ہے‘ کے نعروں کی وضاحت کرتا ہے۔ کانگریس کے ترجمان مینش تیواری نے کہا کہ اگر کھٹر میں تھوڑی زیادہ اخلاقیات باقی ہے تو انہیں استعفیٰ دے دینا چاہئے۔ وہیں ہریانہ کے سابق وزیر اعلی اور کانگریس کے سینئر لیڈر بھوپندر سنگھ ہوڈا نے ریاست کی کھٹر حکومت پر قانون و انتظام برقرار رکھنے میں پوری طرح ناکام رہنے کا الزام لگاتے ہوئے اس سے اخلاقی بنیاد پر استعفیٰ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
- بی جے پی نے کھٹر کا دفاع کیا
وہیں بی جے پی نے آج ہریانہ کے وزیر اعلی منوہر لال کھٹر کے دفاع کی کوشش کی، جن کے خلاف ڈیرہ سچا سودا کے عقیدتمندوں کے تشدد کو کنٹرو ل کرنے میں سختی سے کارروائی نہيں کرنے کا الزام لگایا جارہا ہے۔ نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے ہریانہ بی جے پی کے انچارج انل جین نے ان خبروں کی تردید کی کہ پارٹی کی مرکزی قیادت نے ریاست کے وزیر اعلی کو ڈیرہ سچا سودا کے بابا رام رحیم کو مجرم قرار دینے پر ان کے حامیوں کے تشدد پر اتر آنے کے امکان سے آگاہ کیا تھا۔
- کھٹر حکومت کو برخاست کیا جائے: مایا وتی
بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کی سپریمو مایاوتی نے ہریانہ اور پنجاب سمیت کئی ریاستوں میں تشدد کیلئے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو مجرم قرار دیتے ہوئے منوہر لال کھٹر حکومت کو فوری طور سے برخاست کئے جانے کا مطالبہ کیا ۔
- ہریانہ ، پنجاب میں فو ج کے 24 دستے تعینات
ہریانہ اور پنجاب میں تشدد کے واقعات کے مدنظر اب تک فوج کے 24 دستے تعینات کئے گئے ہیں۔ ڈیرہ حامیوں کے ذریعہ کل تشدد کے واقعات میں 31 افراد کی موت ہوگئی اور سینکڑوں زخمی ہوگئے۔ فوج کے ذرائع کے مطابق ہریانہ کے پنچ کولہ میں بارہ اور سرسا میں آٹھ دستے تعینات کئے گئے ہیں ۔ پنجاب کے مانسا اور مکتسر میں دو دو دستے تعینات کئے گئے ہیں۔ اس دوران فوج نے واضح کیا ہے کہ سرسا میں ڈیرہ سچا سودا کے احاطے میں اس کے جوانوں داخل نہیں ہوئے۔ میڈیا میں آج صبح ایسی خبریں آرہی تھیں کہ پولیس اور نیم فوجی دستے کے ساتھ جوان بھی ڈیرہ سچا سودہ کے ہیڈکوارٹر میں داخل ہوگئے ہیں۔ فوج کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سرسا میں ڈیرہ احاطے میں فوج کے دستے داخل نہیں ہوئے ہیں۔ رام رحیم کے قصور وار ٹھہرائے جانے کے بعد ان کے حامیویں نے ہریانہ اور پنجاب میں بڑے پیمانے پر تشدد اور توڑ پھوڑ مچائی ۔ جس میں ہریانہ میں 31 لوگوں کی موت ہوچکی ہے۔ یو این آئی ج ا
- راجناتھ نے جائزہ میٹنگ میں سیکورٹی صورتحال کا جائزہ لیا
مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے ڈیرہ سچا سودا کے سربراہ گرمیت رام رحیم کو عصمت دری کے ایک معاملہ میں قصوروار ٹھہرائے جانے سے ہریانہ اور پنجاب میں بھڑکے تشدد سے پیدا ہوئی صورتحال کا آج یہاں جائزہ میٹنگ کرکے حالات کا جائزہ لیا۔ میٹنگ کے بعد داخلہ سکریٹری راجیو مہارشی نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ میٹنگ میں رام رحیم کو عصمت دری کے ایک معاملہ میں قصوروار ٹھہرائے جانے کے بعد ملک کی داخلی سلامتی کا جائزہ لیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ ہریانہ کے ڈائرکٹر جنرل آف پولیس نے کہاکہ ریاست میں حالات قابو میں ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 26 Aug 2017, 7:51 PM