صورتحال دھماکہ خیز، فوج تعینات، 30 افراد ہلاک
نئی دہلی: بابا رام رحیم کے خلاف سی بی آئی کی خصوصی عدالت کا فیصلہ آنے کے بعد ہریانہ اور پنجاب میں صورتحال دھماکہ خیز ہو گئی ہے۔ ڈیرا حامیوں کے ذریعہ جگہ جگہ آگ لگانے اور ہنگامہ کرنے کی خبروں کے بیچ خبر لکھے جانے تک 30 افراد کےمرنے کی خبر ہے۔ اکیلے پنچکولہ میں ہی 17 لوگوں کی جانیں جا چکی ہیں۔ حالات کو قابو میں کرنے کے لیے فوج کی تعیناتی کر دی گئی ہے اور وہ لگاتار فلیگ مارچ کر رہی ہے۔ ادھر ذرائع کے مطابق فیصلے کے بعد بابا رام رحیم کو روہتک لایا گیا ہے جہاں خبر لکھے جانے تک ان کو ایک گیسٹ ہاؤس میں رکھا گیا ہے۔ تشدد کی آگ ہریانہ، پنجاب کے بعد دہلی، نوئیڈا اور راجستھان تک پہنچ چکی ہے۔ دہلی میں کئی مقامات پر ڈی ٹی سی کی بسوں کو جلانے کی خبر ہے اور آنند وہار ریلوے اسٹیشن پر کھڑی ٹرین کی دو بوگیوں کو نذر آتش کر دیا گیا ہے۔ راجستھان کے گنگا نگر سے بھی تشدد کے واقعات کی خبریں آ رہی ہیں۔ ڈیرا حامیوں کے ذریعہ ایک جیپ اور پاور سب اسٹیشن کے جلائے جانے کی خبر ہے۔
اب تک ہوئے تشدد میں بھیڑ نے کئی اسٹیشنوں کو نذر آتش اور کئی گاڑیوں کو آگ کے حوالے کر دیا ہے۔ کئی جگہ پر پتھراؤ اور ہنگامے کی خبریں بھی آ رہی ہیں۔ ادھر یہ بتایا جا رہا ہے کہ پنچکولہ میں حالات قابو میں آ نے کے امکانات ہیں مگر اس سےزیادہ امکانات اس بات کے ہیں کہ تشدد ہریانہ اور پنجاب کے گاؤں میں نہ پھیل جائے اور اب خطرہ یہ لا حق ہے کہ ڈیرا حامیوں کو جب پنچکولہ سے ان کے گھروں کی طرف بھیجا جائے گا تو راستےمیں پڑنے والے پیٹرول پمپوں کو جلائے جانے کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ گیاہے۔
ریاست میں موجودہ صورتحال کے لئےہریانہ کے وزیر اعلی کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ان سے سوال کیا جا رہا ہے کہ ڈیرا حامیوں کو اتنی بڑی تعداد میں کیوں جمع ہونے دیا اور کیا سی بی آئی کی خصوصی عدالت کایہ فیصلہ ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ نہیں سنایا جا سکتاتھا اور بابا کو ہریانہ سے باہر کسی دوسری ریاست کی عدالت میں سرینڈر نہیں کرایا جا سکتا تھا ۔ ان کی اس بات پربھی تنقید کی جا رہی ہے کہ ان کا رویہ ڈیرا حامیوں کے ساتھ نرم کیوں رہا اور پیشگی اقدامات کیوں نہیں کئے گئے جس کی وجہ سے صورتحال اتنی بد تر ہو گئی ۔اب پولس اور بی ایس ایف مل کر حالات کو قابو میں رکھنے کے لئے ہر ممکن اقدامات اٹھا رہی ہے ۔
راجیش دت جن کی رہائش پنچکولہ عدالت کے قریب ہے وہ ایک دن قبل ہی اپنے گھر کو تالا لگاکر اپنی بہن کے گھر موہالی چلے گئے تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’اگر بابا گرمیت رام رحیم کو بری بھی کر دیا گیا ہوتا تب بھی ان کے حامی پنچکولہ میں ہنگامہ آرائی کرتے ۔ یہ بات شہر میں ہر شخص کے منہ پر تھی کیونکہ بڑی تعداد میں ڈیرا حامی جمع ہونے شروع ہو گئے تھے‘‘۔ یہ اکیلے نہیں بلکہ ایسے بہت سے لوگ ہیں جو اپنے گھر وں کو چھوڑنے پر مجبو رہوئےہیں۔
واضح رہے ڈیرا سچا سودا کے سربراہ بابا رام رحیم پر ڈیرا کی دو سادھویوں نے 2002 میں عصمت دری کا الزام لگایا تھا ۔ اس معاملے میں جمعہ کو سی بی آئی کی خصوصی عدالت نے اپنے فیصلے میں بابا کو مجرم قرار دیا ۔ اس تعلق سے مکمل فیصلہ 28کو آئے گا۔واضح رہے فیصلے سے قبل ڈیرا حامی بڑی تعداد میں پنچکولہ میں جمع ہو گئے تھے اور ان کے تیوروں سے صا ف واضح تھا کہ بابا کے خلاف فیصلہ آنے کی صورت میں حالات بے قابو ہو سکتے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 25 Aug 2017, 8:33 PM