یو پی: گنگا کنارے دفن لاشوں سے ہٹائی جا رہی ’رام نامی‘ چادر، کانگریس یوگی حکومت پر حملہ آور
پرینکا گاندھی نے ایک ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ ’’جیتے جی ڈھنگ سے علاج نہیں ملا۔ کتنوں کی باعزت طریقے سے آخری رسومات نہیں ہوئی۔ اب قبروں سے رام نامی بھی چھینی جا رہی ہے۔‘‘
اتر پردیش میں گنگا کے کنارے اور ندی میں لاشیں نظر آنے کا معاملہ ابھی پوری طرح سے ختم بھی نہیں ہوا ہے اور اب دفن لاشوں کی بے حرمتی کی خبریں منظر عام پر آنے لگی ہیں۔ پریاگ راج میں گنگا کنارے دفنائی گئی لاشوں کے اوپر ڈالی گئی ’رام نامی‘ چادر کو میونسپل کاپروریشن اہلکاروں کے ذریعہ ہٹائے جانے کا معاملہ سامنے آیا ہے جس پر ایک ہنگامہ برپا ہو گیا ہے۔ کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی سمیت کئی پارٹی لیڈران نے اس کے خلاف آواز بھی اٹھائی ہے اور کہا ہے کہ مرنے کے بعد بھی لوگوں کو عزت نہیں مل رہی۔
دراصل سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ گنگا کنارے دفن لاشوں پر سے نہ صرف رام نامی چادر ہٹائی جا رہی ہے بلکہ آس پاس لگائی گئی لکڑیوں کو بھی میونسپل کارپوریشن کے اہلکار ہٹا رہے ہیں۔ حالانکہ کارپوریشن کا کہنا ہے کہ تیز ہوا سے لاشیں کھل گئی تھیں اور ان پر دوبارہ ریت ڈالنے کا کام کیا جا رہا ہے۔
وائرل ویڈیو کے حوالے سے پرینکا گاندھی نے ایک ٹوئٹ کیا ہے جس میں انھوں نے لکھا ہے کہ ’’جیتے جی ڈھنگ سے علاج نہیں ملا۔ کتنوں کی باعزت طریقے سے آخری رسومات نہیں ہوئی۔ سرکاری اعداد و شمار میں جگہ نہیں ملی۔ اب قبروں سے رام نامی بھی چھینی جا رہی ہے۔‘‘ انھوں نے مزید لکھا کہ ’’شبیہ چمکانے کی فکر میں دبلی ہوتی حکومت گناہ کرنے پر آمادہ ہے۔ یہ کون سی صفائی مہم ہے؟ یہ بے عزتی ہے مہلوک کی، مذہب کی، انسانیت کی۔‘‘
کانگریس نے اس تعلق سے اپنے آفیشیل ٹوئٹر ہینڈل پر ایک ویڈیو شیئر کیا ہے جس میں پیچھے سے پی ایم مودی کی تقریر سنائی دے رہی ہے اور نیچے ریت میں دفن کی گئی لاشوں کی قطاریں ہیں۔ اسکرین پر کورونا سے یو پی میں مرنے والوں کی تعداد بھی ہے۔ ٹوئٹ کے ساتھ لکھا گیا ہے ’’سچ پر حملہ کر کے بی جے پی اپنی ناکامی کو چھپانا چاہتی ہے، جو ممکن نہیں ہے۔ سچ لاشوں کی شکل میں تیر رہا ہے، ریت میں دبا ہے اور چتاؤں میں جل رہا ہے۔ وزیر اعظم اپنی ذمہ داری سے بچنا چاہتے ہیں۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔