’6 دسمبر سے ہم ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر شروع کر دیں گے‘
یو پی کے اناؤ سے بی جے پی رکن پارلیمنٹ ساکشی مہاراج نے کہا کہ ’’میں اس کے لیے سپریم کورٹ کے ججوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنھوں نے دونوں فریقین کی بات بہت سنجیدگی کے ساتھ سنی۔‘‘
بی جے پی کے شعلہ بیان لیڈر اور رکن پارلیمنٹ ساکشی مہاراج نے 26 اکتوبر کو رام مندر تعمیر سے متعلق بڑا بیان دیا ہے۔ ایک ہندی نیوز پورٹل پر شائع خبروں کے مطابق انھوں نے واضح لفظوں میں کہہ دیا ہے کہ ’’آئندہ 6 دسمبر سے ہم رام مندر کی تعمیر شروع کر دیں گے۔‘‘ اتر پردیش کے اناؤ سے رکن پارلیمنٹ ساکشی مہاراج نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ ’’سپریم کورٹ میں رام مندر کی چل رہی سماعت مکمل ہو چکی ہے اور ہمیں پوری امید ہے کہ فیصلہ رام مندر کے حق میں آئے گا۔‘‘
ہفتہ کے روز دئیے گئے اپنے بیان میں ساکشی مہاراج نے سپریم کورٹ کا شکریہ بھی ادا کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’میں اس کے لیے سپریم کورٹ کے ججوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنھوں نے دونوں فریقین کی بات بہت سنجیدگی کے ساتھ سنی۔‘‘ ساکشی مہاراج نے مزید کہا کہ ’’محکمہ آثار قدیمہ نے اپنے ثبوت سپریم کورٹ میں پیش کر دئیے تھے جو کہ رام مندر تعمیر کی راہ آسان کرتے ہیں۔ شیعہ وقف بورڈ نے بھی لکھ کر دیا ہے کہ ایودھیا میں رام مندر بننا چاہیے۔ اس طرح دیکھا جائے تو ہمارے لیے راہیں آسان ہو گئی ہیں۔‘‘
ساکشی مہاراج نے رام مندر کی تعمیر سے متعلق بیان دینے کے دوران یہ بھی کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ کبھی بھی آ سکتا ہے اور مجھے لگتا ہے کہ آئندہ 6 دسمبر سے ہم رام مندر تعمیر کا کام شروع کر دیں گے۔ حالانکہ سپریم کورٹ نے ابھی یہ طے نہیں کیا ہے کہ بابری مسجد-رام مندر اراضی تنازعہ پر وہ فیصلہ کس تاریخ کو سنائے گا، لیکن امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ نومبر مہینے کے پہلے عشرے میں چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس رنجن گگوئی کی صدارت پر مبنی پانچ رکنی بنچ یہ تاریخی فیصلہ سنائے۔ یہ امید اس لیے بھی کی جا رہی ہے کیونکہ 17 نومبر کو چیف جسٹس رنجن گگوئی کی مدت کار ختم ہو رہی ہے اور اس سے پہلے ہی انھوں نے فیصلہ سنائے جانے کا عزم کئی بار ظاہر کیا ہے۔
بہر حال، دوسری طرف ایودھیا معاملہ میں ایک بڑی مسلم فریق آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے گزشتہ دنوں لکھنؤ میں ہوئی اپنی میٹنگ میں ایک قرار داد پاس کی جس میں کہا گیا کہ مسجد کی زمین اللہ کی ہے اور اگر سپریم کورٹ مسلمانوں کے حق میں فیصلہ سناتا ہے تو وہ اراضی کسی دوسرے کو نہیں دی جائے گی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 26 Oct 2019, 11:38 AM