رام مندر تعمیر میں ہوگی تاخیر، رام نومی کا ’ٹارگیٹ‘ فیل!

رام مندر ٹرسٹ کی پہلی میٹنگ میں بنیادی ڈھانچہ مہیا کرانے پر غور ہوگا۔ میٹنگ میں زمین و مالکانہ حق کے قانونی عمل کو پورا کرنے، کاغذات حاصل کرنے اور وہاں کا انتظام اپنے ہاتھ میں لینے پر بھی غور ہوگا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

آئندہ 19 فروری کو ہونے والے ’شری رام جنم بھومی تیرتھ چھیتر‘ ٹرسٹ کی پہلی میٹنگ میں رام مندر تعمیر کی تاریخ پر غور کیا جائے گا۔ اس درمیان ٹرسٹ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ مندر تعمیر شروع کرنے کی تاریخ کو لے کر بھلے ہی بات چیت چل رہی ہو، لیکن اب تک اس پر کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا ہے۔ یعنی یہ صاف ہو گیا ہے کہ اپریل میں رام نومی کے دن مندر تعمیر کا کام شروع نہیں ہو پائے گا۔

شری رام جنم بھومی تیرتھ چھیتر کے ایک ذرائع کا کہنا ہے کہ مندر تعمیر شروع کرنے کی تاریخ طے کرنے کے پہلے ٹرسٹ کے سامنے کئی دوسری مشکلیں اور مسائل ہیں، جس کو ٹرسٹ پہلی فرصت میں دور کرے گا۔ خبر ہے کہ ٹرسٹ کی پہلی میٹنگ میں بنیادی ڈھانچوں کو مہیا کرانے پر غور ہوگا۔ اس میٹنگ میں ٹرسٹ وہاں کی زمین اور مالکانہ حق کے قانونی عمل کو پورا کرنے، کاغذات حاصل کرنے اور وہاں کا انتظام اپنے ہاتھوں میں لینے کے معاملے پر غور کرے گا۔ اس کے بعد ہی ٹرسٹ آرکیٹیکٹ اور تکنیکی لوگوں کے تعاون سے کام کو آگے بڑھائے گا۔


ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹرسٹ میں بقیہ بچے ہوئے دو اراکین کے انتخاب پر بھی غور ہوگا۔ ملی جانکاری کے مطابق قانونی رخنات کی وہج سے مہنت نرتیہ گوپال داس اور وشو ہندو پریشد کے نائب سربراہ چمپت رائے کو ٹرسٹ میں شالم کرنا مشکل ہے۔ غور طلب ہے کہ بابری مسجد انہدام معاملہ میں دونوں پر مقدمہ درج ہے۔ مودی حکومت نہیں چاہتی کہ ٹرسٹ پر کسی طرح کی انگلی اٹھے یا کوئی قانونی مشکل پیش آئے۔ ایسے میں چمپت رائے اور نرتیہ گوپال داس کو مندر تعمیر کی کمیٹیوں میں شامل کیا جا سکتا ہے۔

ایسے ماحول میں مندر تعمیر کا کام 2 اپریل سے شروع ہونے پر شبہات کے بادل ہیں۔ ٹرسٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ رام نومی کے دن ایودھیا میں 15 سے 20 لاکھ لوگ ہوتے ہیں۔ اس دن مندر تعمیر کا عمل شروع کرنا مشکل ہوگا کیونکہ تیرتھ یاتریوں کی بھیڑ کو قابو کرنا اور رام جنم بھومی کی طرف جانے سے روکنا انتظامیہ کے لیے بڑا چیلنج ہوگا، لہٰذا ٹرسٹ کسی اور تاریخ پر غور کرے گا۔


ٹرسٹ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ 67 ایکڑ اوبڑ-کھابڑ اراضی کو برابر کرنے، آثار قدیمہ سروے کے ذریعہ ہوئی کانکنی کو برابر کرنے، گڈھے کو بھرنے، نقشہ تیار کرنے میں بہت وقت لگے گا۔ ذرائع نے یہ بھی کہا ہے کہ گزشتہ 30 سالوں سے رام للا مندر احاطہ میں کسی کو بھی جانے کی اجازت نہیں ملی ہے۔ لہٰذا وہاں کیا صورت حال ہے، کسی کو پتہ نہیں۔ اس کا جائزہ لیے بغیر کوئی بھی تاریخ طے کرنا ممکن نہیں ہے۔

ساتھ ہی سیکورٹی اسباب سے بھی فوراً مندر تعمیر کام شروع نہیں ہو سکتا ہے، کیونکہ سیکورٹی ایجنسیوں کی اجازت کے بغیر وہاں کچھ بھی کرنا ممکن نہیں ہے۔ مندر تعمیر شروع کرنے کے پہلے رام للا وراجمان کو کسی اور جگہ پر رکھنا ہوگا اور اس کے لیے بھی سیکورٹی ایجنسیوں سے اجازت لینی پڑے گی، اور اس میں بھی تھوڑا وقت لگے گا۔ ایسے میں ان سبھی ایشوز پر ٹرسٹ کی میٹنگ میں گفتگو ہوگی۔ شروعاتی دور کے سارے کام آرکیٹکٹ اور ٹیکنیکل لوگوں کے مشورہ اور سروے نہیں آ جاتے تب تک مندر تعیمر کی تاریخ طے کرنا مشکل ہوگا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔