اتر پردیش: تعلیمی اداروں کا  ’بھگواکرن‘ شروع

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

لکھنؤ: اتر پردیش میں یوگی آدتیہ ناتھ کے وزیر اعلی بننے کے بعد سے یونیورسٹیوں ، کالجوں اور کیمپسوں کو بھگوا رنگ سے رنگنے کا کام شروع ہو چکا ہے۔ اس وقت یونیورسٹیوں کا سب سے زیادہ زور درس و تدریس کی جگہ مذہبی سرگرمیوں کی طرف ہے ۔ یوگی کے راج میں ’رام کتھا ‘جیسے مذہبی پروگرام بڑے شاندار طریقہ سے منعقد کئے جا رہے ہیں۔

’آج تک ‘کی ایک رپورٹ کے مطابق یو پی کے سب سے بڑے تعلیمی ادارے ویر بہادر سنگھ پوروانچل یونی ورسٹی میں رام کتھا امرت ورشا نام سے ایک پروگرام کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ پانچ روزہ اس مذہبی پروگرام میں آچاریہ شانتنو مہاراج کتھا پڑھیں گے اور پروگرام کا پورا خرچ یونیورسٹی اٹھا رہی ہے ۔

یونیورسٹی کے وی سی راجا رام یادو نے کہا کہ ’’مجھے شروع سے ہی رام کتھا میں دلچسپی رہی ہے۔ الہ آباد میں بھی اپنی خدمت کے دوران میں ایسے پروگراموں میں شامل ہوتا رہا ہوں۔‘‘ راجا رام کا کہنا ہے کہ حال ہی میں لکھنؤ میں منعقدہ وی سی کانفرنس کے دوران وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے تعلیمی اداروں میں رام کتھا کے انعقاد کی اہمیت کے حوالے سے بتایا تھا وہیں سے انہیں رام کتھا کے انعقاد کی ترغیب ملی۔

واضح رہے کہ وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے گزشتہ مہینے گورکھپور میں رام کتھا گیان یگیہ کا افتتاح کیا تھا۔ بطور وزیر اعلیٰ یوگی خود مذہبی پروگراموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں۔ یو پی میں بی جے پی کی حکومت آنے کے بعد سے ہی صوبے کے تعلیمی ادارے تنازعات میں گھرے ہوئے ہیں۔ اے ایم یو سے لے کر بی ایچ یو تک طلباء ، انتظامیہ اور حکومت کے بیچ ٹھنی ہوئی ہے۔ حال ہی میں بی ایچ یو میں طالبات کے احتجاج کے دوران پولس نے ان پر لاٹھی چارج بھی کر دیا تھا۔

یو ں تو وی سی کا یہ کہنا ہے کہ پوروانچل یونیورسٹی میں رام کتھا کا انعقاد طلباء کو ثقافت سے جوڑنے کے لئے کیا جا رہا ہےلیکن سوال یہ اٹھتا ہے کہ یونی ورسٹی کیمپس میں سرکاری پیسہ پر رام کتھا کا انعقاد کہاں تک جائز ہے۔ تعلیم کے معاملہ میں پوروانچل یونیورسٹی کا خراب ریکارڈ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔ کیمپس میں چل رہے کورسز کا معیار بدتر ہوتا جا رہا ہے اس لئے طلباء کی تعداد میں بھی مسلسل گراوٹ در ج کی جا رہی ہے باوجود اس کے تعلیم کی سطح کو بہتر کرنے کی طرف وی سی کی کوئی توجہ نہیں ہے بلکہ یونیورسٹی انتظامیہ رام کتھا کے انعقاد میں مصروف ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔