ایودھیا معاملہ پر مزید عدالتی چارہ جوئی کا کوئی فائدہ نہیں : صدر مشاورت نوید حامد
ایودھیا معاملہ پر مزید عدالتی چارہ جوئی کا کوئی فائدہ نہیں، صدر مشاورت نوید حامد کا بیان
نئی دہلی: آل انڈیا مسلم مجلس مشورت کے صدر نوید حامد نے بابری مسجد رام مندر تنازعہ کے فیصلہ پر ردہ عمل کا اظہار کرتے ہوۓ کہا ہے کہ ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی، امن امان اور آئین و قانون کی بالاتری ضروری ہے۔
صدر مشاورت نے اپنے جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ جس نوعیت کا فیصلہ آیا ہے اس کے دور رس اثرات مرتب ہوں گے اور مختلف قسم کے مسائل پر سنجیدہ غور و فکر کرنا ضروری ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فیصلہ میں کئی پہلو سے ہندو فریق کے نئے بناۓ ہوۓ نظریہ پر مبنی دعوے کو خصوصیت، اہمیت دی گئی ہے۔ اس تناظر میں ہمارے لئے یہ سوچنا ضروری ہو گیا ہے کہ کہاں اور کیا کمی رہ گئی!
انہوں نے تمام ہندوستانیوں سے امن و امان بھائی چارے کو بنا ۓ رکھنے کی اپیل کرتے ہوۓ کہا کہ اس سلسلے میں اب مزید عدالتی جارہ جوئی کا مستقبل میں کوئی فائدہ نظر نہیں آتا ہے۔ ہندوتو وادی طاقتوں کے نزدیک اصل مسئلہ مسجد مندر کا نہیں بلکہ ہندوتو کے نام پر تہذیبی لڑائ ہے، اس حوالہ سے ہمیں ملک و قوم کے وسیع تر مفاد میں سوچنا ہوگا۔
شیوسینا سربراہ ادھو ٹھاکرے 24 نومبر کو جائیں گے ایودھیا
ایودھیا تنازعہ پر سپریم کورٹ کا فیصلہ صادر ہونے کے بعد شیوسینا سربراہ ادھو ٹھاکرے نے اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ ایک تاریخی فیصلہ ہے اور سبھی کو اس کا احترام کرنا چاہیے۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے یہ اعلان بھی کیا کہ 24 نومبر کو ادھو ٹھاکرے ایودھیا جائیں گے۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے ادھو ٹھاکرے نے بتایا کہ بہت جلد وہ ایل کے اڈوانی سے ملاقات کرنے جائیں گے جنھوں نے رتھ یاترا کی قیادت کی تھی۔
سنی وقف بورڈ نے سپریم کورٹ کے فیصلہ کو چیلنج کرنے سے انکار کیا
ایودھیا تنازعہ پر فیصلہ آنے کے بعد سنی وقف بورڈ کے سربراہ ظفر فاروقی نے بڑا بیان دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ سنی وقف بورڈ کا اس فیصلے کو چیلنج کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ اگر کوئی وکیل یا دیگر شخص بورڈ کی طرف سے عدالت کے فیصلے کو چیلنج کرنے کی بات کہہ رہا ہے تو اسے درست نہ مانا جائے۔
گوونداچاریہ نے رام مندر تحریک کی کامیابی کا سہرا اڈوانی اور سنگھل کے سر باندھا
رام جنم بھومی تحریک کے اہم چہروں میں سے ایک آر ایس ایس کے سابق نظریہ ساز کے این گوونداچاریہ نے اس تحریک کی کامیابی کا سہرا ہفتہ کے روز وی ایچ پی کے سینئر لیڈر آنجہانی اشوک سنگھل اور بی جے پی کے سینئر لیڈر لال کرشن اڈوانی کے سر باندھا ہے۔ انھوں نے کہا کہ 1990 کی دہائی میں مندر تعمیر کے لیے حمایت حاصل کرنے کے مقصد سے اڈوانی کی رتھ یاترا کافی اہم تھی جسے فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ قابل ذکر ہے کہ رتھ یاترا کے اہم پالیسی سازوں میں سے گوونداچاریہ ایک تھے اور انھوں نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر خوشی ظاہر کی ہے۔
متنازعہ زمین پر رام مندر تعمیر کے لیے مرکزی حکومت جلد بنائے گی ٹرسٹ
سپریم کورٹ نے فیصلہ سنا دیا ہے کہ ایودھیا کی متنازعہ زمین مسلم فریق کو نہیں دی جائے گی اور مرکزی حکومت ایک ٹراسٹ بنا کر یہ زمین اس کے حوالے کیا جائے گا۔ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ مرکزی حکومت تین مہینے میں ایک ٹراسٹ بنائے تاکہ مندر کی تعمیر کے لیے کارروائی شروع ہو۔
رام مندر تعمیر کے لیے سبھی مل کر کام کریں: موہن بھاگوت
آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت نے عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ رام مندر تعمیر کے لیے راستہ ہموار ہو گیا ہے اور اب عظیم الشان رام مندر بنانے کے لیے تیاریاں کی جائیں گی۔ انھوں نے سبھی سے گزارش کی ہے کہ وہ اس کام میں تعاون کریں اور کسی بھی طرح سے ملک میں امن و امان کی فضا کو خراب کرنے کی کوشش نہ کریں۔ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا کہ سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ کسی کی جیت یا ہار نہیں ہے۔
آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت نے ایودھیا پر فیصلہ کا کیا استقبال
ایودھیا اراضی معاملہ پر سپریم کورٹ کے فیصلہ کا آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت نے استقبال کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ کیس دہائیوں سے چلا آ رہا تھا جو آخر میں صحیح نتیجہ تک پہنچا۔ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا کہ اس فیصلے کو کسی کی جیت یا کسی کی ہار کے طور پر نہیں دیکھا جانا چاہیے۔ ہم ان سبھی کے شکرگزار ہیں جنھوں نے امن و امان اور خیرسگالی کی فضا ملک میں قائم رکھنے کے لیے کوششیں کیں۔
سپریم کورٹ میں فیصلہ سنائے جانے کے دوران لگا ’جے شری رام‘ کا نعرہ
نئی دہلی: اجودھیا اراضی کے تنازعہ کے معاملے میں سپریم کورٹ کا فیصلہ آتے ہی عدالت کے احاطے میں موجود رام مندر کے حامیوں میں جوش و خروش کی لہر دوڑ گئی اور انہوں نے ’جئے شری رام‘ کا نعرہ لگاکرکے خوشی کا اظہار کیا۔ عدالت نے متنازعہ اراضی پر رام مندر کی تعمیر اور مسجد کی تعمیر کے لئے پانچ ایکڑ اراضی الگ سے مختص کرنے کا حکم دیا۔ اس کی وجہ سے یہاں موجود مندر کے حامیوں میں جوش و خروش کی لہر دوڑ گئی۔ سوامی دھرم داس اور سوامی چکرپانی کے حامی ’ایک ہی نعرہ ایک ہی نام، جے شری رام، جئے شری رام‘ کے نعرے لگاتے ہوئے جلوس کی شکل میں چل کر لان تک آئے۔ وہ دیر تک نعرے لگاتے رہے۔ عدالت کے لان میں ’شنکھ ناد‘ کیا گیا۔ بہت سے وکلاء ’جئے شری رام‘ کا نعرہ لگاتے ہوئے بھی دیکھے گئے تھے۔
(یو این آئی)
امید کرتا ہوں اب کسی دوسری مسجد کو ہاتھ نہیں لگایا جائے گا: اقبال انصاری
بابری مسجد کے ایک اہم پیروکار اقبال انصاری نے ایودھیا معاملہ پر سپریم کورٹ کے فیصلے کا احترام کرتے ہوئے کہا کہ مجھے اس فیصلہ سے خوشی ہے لیکن ساتھ ہی یہ امید کرتا ہوں کہ اب کسی دوسری مسجد کو ہاتھ نہیں لگایا جائے گا۔
ہمیں فیصلہ کا احترام کرنا چاہیے، لوگ کسی طرح کا مظاہرہ نہ کریں: آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ
آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے سپریم کورٹ کے فیصلہ کے بعد پریس کانفرنس کیا۔ اس پریس کانفرنس میں بورڈ کی طرف سے مقدمہ لڑنے والے معروف وکیل ظفریاب جیلانی نے کہا کہ ہم فیصلے کا احترام کرتے ہیں لیکن یہ اطمینان بخش نہیں ہے۔ اس بیان کے ساتھ ہی انھوں نے عوام سے یہ اپیل بھی کی کہ وہ کہیں بھی کسی طرح کا احتجاجی مظاہرہ یا توڑ پھوڑ نہ کریں۔ سپریم کورٹ نے جو بھی فیصلہ سنایا ہے اس کا احترام کریں۔
سپریم کورٹ کے فیصلہ کے بعد مسلم فریق کا پریس کانفرنس
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلہ میں کہہ دیا ہے کہ متنازعہ زمین پر مندر کی تعمیر ہوگی اور اس کے لیے ہدایات بھی مرکزی حکومت کو جاری کر دیے گئے ہیں۔ مسلم فریق کو 5 ایکڑ زمین کسی دوسری جگہ پر دینے کا حکم بھی صادر کر دیا گیا ہے۔ اس فیصلہ کے بعد مسلم فریق کے ذریعہ پریس کانفرنس کیا جا رہا ہے۔ پریس کانفرنس مسلم پرسنل لاء بورڈ کر رہی ہے جس میں وکیل ظفریاب جیلانی بھی موجود ہیں۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کا احترام کرتا ہوں، لیکن مطمئن نہیں: ظفریاب جیلانی
سنی وقف بورڈ کے وکیل ظفریاب جیلانی نے ایودھیا تنازعہ سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں فیصلے کا احترام کرتا ہوں، لیکن مطمئن نہیں ہوں۔ ہم دیکھیں گے کہ اس معاملے میں کیا کچھ کیا جا سکتا ہے۔‘‘
ایودھیا کی متنازعہ اراضی ہندوؤں کو دیے جانے کا فیصلہ
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ ایودھیا کی متنازعہ زمین مسلم فریق کو نہیں دے کر ہندوؤں کو دی جائے گی اور اس کے لیے ایک ٹرسٹ کا قیام کیا جائے۔ عدالت نے حکومت سے کہا ہے کہ فی الحال اس متنازعہ زمین کو حکومت اپنے قبضے میں لے گی اور دی گئی ہدایت کے مطابق آگے کی کارروائی کرے گی۔ سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کو حکم دیا ہے کہ وہ تین سے چار مہینے میں ایک ٹرسٹ بنائیں جس کے حوالے متنازعہ زمین کریں تاکہ مندر کی تعمیر ہو۔
مسلم فریق کو متبادل جگہ دینے سنایا گیا فیصلہ
سپریم کورٹ نے اپنے انتہائی اہم اور تاریخی فیصلہ میں کہا کہ مسلم فریق یعنی سنی وقف بورڈ کو متبادل جگہ فراہم کی جائے۔ چیف جسٹس رنجن گگوئی نے کہا کہ سنی وقف بورڈ کو پانچ ایکڑ زمین الاٹ کیا جائے گا اور اس کے لیے مرکزی حکومت کو ہدایت دی گئی ہے۔ متنازعہ زمین مرکزی حکومت کے حوالے کیے جانے کی بات بھی فیصلے میں کہی گئی ہے اور اس سے متعلق کچھ احکامات جاری کیے گئے ہیں۔
رام چبوترہ باہری احاطے میں بنا جہاں پوجا کیا جانے لگا
عدالت نے کہا ہے کہ رام چبوترہ باہری حصے میں بنایا گیا اور وہی ہندوؤں کی پوجا کا مرکز بنا۔ ساتھ ہی عدالت نے یہ بھی کہا کہ مسلم قبضے کا دعویٰ نہیں کر سکتے۔ مسلمانوں کے اختیارات ہندوؤں سے زیادہ تھے اس بات کے کوئی ثبوت نہیں ہیں۔ مسلمانوں نے مسجد چھوڑ دی تھی اس کا بھی کوئی ثبوت نہیں ہے۔
بابری مسجد میں نماز پڑھے جانے کے ثبوت موجود: سپریم کورٹ
چیف جسٹس رنجن گگوئی نے اپنا فیصلہ پڑھتے ہوئے یہ بات بھی واضح کر دیا ہے کہ بابری مسجد میں نماز پڑھے جانے کے ثبوت موجود ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہندوؤں کی رام کے تئیں عقیدت اور ان کے یقین پر کوئی سوال نہیں اٹھایا جا سکتا لیکن عقیدت اور یقین کا معاملہ نہیں بلکہ زمین کے مالکانہ حق کا معاملہ ہے۔
خالی جگہ پر تعمیر نہیں ہوئی تھی بابری مسجد: سپریم کورٹ
سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ بابری مسجد کی تعمیر خالی جگہ پر نہیں ہوئی تھی اور ایسا اے ایس آئی کی رپورٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے واضح ہوتا ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ اے ایس آئی کی رپورٹ کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ ساتھ ہی فیصلہ پڑھتے ہوئے رنجن گگوئی نے کہا کہ یہ کسی بھی طرح صاف نہیں ہے کہ مندر توڑ کر مسجد تعمیر کی گئی۔
سپریم کورٹ نے نرموہی اکھاڑے کے دعوے کو خارج کر دیا
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس رنجن گگوئی نے واضح لفظوں میں کہا کہ بابری مسجد بابر کے دور میں بنا تھا۔ اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے نرموہی اکھاڑے کے دعوے کو بھی خارج کر دیا ہے۔ نرموہی اکھاڑے کے دعوے کو لمیٹیشن سے باہر کر دیا گیا ہے۔
شیعہ وقف بورڈ کی عرضی خارج
پانچ رکنی بنچ میں شامل سبھی ججوں نے آپسی اتفاق سے شیعہ وقف بورد کی عرضی کو خارج کر دیا ہے۔ اپنا فیصلہ سناتے ہوئے چیف جسٹس رنجن گگوئی نے کہا کہ یہ فیصلہ عقیدہ یا مذہبی سوچ کو سامنے رکھ کر نہیں لیا گیا ہے۔
ایودھیا تنازعہ پر فیصلہ سے پہلے اتر پردیش-نیپال سرحد بند
ایودھیا تنازعہ پر فیصلہ سے پہلے اتر پردیش اور نیپال سرحد کو بند کر دیا گیا ہے۔ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے ساتھ اعلیٰ افسران کی میٹنگ کے بعد یہ فیصلہ لیا گیا۔
فیصلہ سے قبل سپریم کورٹ میں لگی بھیڑ، سیکورٹی کے سخت انتظامات
فیصلہ آنے میں بس کچھ ہی منٹ باقی رہ گئے ہیں اور ملک کی مختلف ریاستوں میں تو سیکورٹی سخت ہے ہی، سپریم کورٹ میں بھی سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ چیف جسٹس رنجن گگوئی اور پانچ رکنی بنچ میں شامل دیگر چار جج بھی پہنچ چکے ہیں۔ سپریم کورٹ میں روم نمبر 1 کے سامنے صحافیوں اور فوٹو گرافروں کی زبردست بھیڑ لگی ہوئی ہے۔
کرناٹک کے ہبلی اور دھارواڑ میں دفعہ 144 نافذ، سیکورٹی سخت
ایودھیا تنازعہ پر فیصلہ صادر ہونے سے پہلے کچھ ریاستوں کے حساس اضلاع میں دفعہ 144 نافذ کیا گیا ہے اور تازہ ترین خبروں کے مطابق کرناٹک کے دو شہروں ہبلی اور دھارواڑ میں بھی دفعہ 144 نافذ ہو گیا ہے۔ ان علاقوں میں اب چار شخص سے زیادہ لوگ ایک جگہ کھڑے ہو کر بات چیت نہیں کر سکیں گے۔
اتر پردیش، بہار، دہلی سمیت ملک کی کئی ریاستوں میں سیکورٹی سخت، کئی مقامات پر انٹرنیٹ بند
آج سپریم کورٹ بابری مسجد اور رام جنم بھومی اراضی تنازعہ پر تاریخی فیصلہ سنانے والا ہے اور اس کے پیش نظر ملک کی مختلف ریاستوں میں سخت سیکورٹی انتظامات کیے گئے ہیں۔ ایک طرف جہاں ایودھیا کو پوری طرح سے چھاؤنی میں تبدیل کر دیا گیا ہے، وہیں بہار، راجستھان اور مدھیہ پردیش جیسی ریاستوں میں ڈرون کیمرے سے حالات پر گہری نظر رکھی جا رہی ہے۔ دہلی اور اتر پردیش کے سبھی اسکولوں و کالجوں میں چھٹی کا بھی اعلان کر دیا گیا ہے۔ کسی ناخوشگوار واقعہ سے بچنے کے لیے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور جامعہ ملیہ اسلامیہ میں 11 نومبر تک سبھی کلاسز کو ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔