مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ نشیت پرمانک ہندوستانی ہیں یا بنگلہ دیشی، جانچ کا مطالبہ کیا

نشیت کے مرکزی وزیر مملکت بننے کے بعد بنگلہ دیش میں ان کے گائوں میں جشن منایا گیا اوران کے بڑے بھائی اب بھی بنگلہ دیش میں ہی رہتے ہیں ۔

لیٹر سے گریب کی گئی تصویر بشکریہ ٹویٹر
لیٹر سے گریب کی گئی تصویر بشکریہ ٹویٹر
user

یو این آئی

مغربی بنگال کے کوچ بہار سے ممبر پارلیمنٹ اور مرکزی وزیر مملکت نشیت پرمانک کی شہریت پر آسام کانگریس کے صدراور راجیہ سبھا رکن ریپون بورا کے وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھ کر سوال کھڑا کئے جانے کے بعدترنمول کانگریس نے اس پورے معاملے کی اعلیٰ سطحی جانچ کا مطالبہ کیا ہے۔
ترنمول کانگریس کے سیکریٹری کنال گھوش نے کہا ہے کہ یہ معلوم کرنے کی ضرورت ہےکہ نشیت پرمانک ہندوستانی شہری ہیں یا پھر بنگلہ دیشی۔

میڈیا کی متعدد اطلاعات کا حوالہ دیتے ہوئے ریپون بورا نے وزیر اعظم مودی کو خط لکھ کر کہا ہے کہ کوچ بہار سے رکن پارلیمنٹ کا گھر بنگلہ دیش کے گائبندھا میں پلوشبری پولیس اسٹیشن میں ہے۔ وہ کمپیوٹر سیکھنے مغربی بنگال آئے تھے۔ کمپیوٹر ٹریننگ کے اختتام پر وہ ترنمول کانگریس میں شامل ہوگئے اور بعد میں بی جے پی کے ٹکٹ پر کوچ بہار سے رکن پارلیمنٹ بن گئے۔ آسام کے کانگریس صدر نے یہ بھی الزام لگایا کہ انتخابی حلف نامہ میں جوڑ توڑ کرکے نشیت نے کوچ بہار کا پتہ درج کرایا ہے۔


انہوں نے دعوی کیا کہ نشیت کے مرکزی وزیر مملکت بننے کے بعد بنگلہ دیش میں ان کے گائوں میں جشن منایا گیا۔ان کا بڑا بھائی اب بھی بنگلہ دیش میں ہی رہتے ہیں ۔ ایک غیر ملکی شہری ملک کا وزیر بن جانا ملک کے لئے سنگین معاملہ ہے۔ ریپون بورا نے وزیر اعظم سے اپیل کی کہ اس معاملے کی جانچ کرائی جائے۔

ممتا حکومت میں وزیر تعلیم برتیہ باسو نے آسام کانگریس کے صدر کے ٹوئیٹ کو ری ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ راجیہ سبھا کے رکن پارلیمنٹ نے صحیح سوال کیا ہے۔ مختلف میڈیا اداروں نے دعوی کیا ہے کہ نشیت بنگلہ دیشی شہری ہیں۔ ان کے خلاف مختلف مقدمات زیر تفتیش ہیں ۔ترنمول کانگریس کے ریاستی جنرل سکریٹری کنال گھوش نے کہا ہے کہ نشیت کے خلاف کم سے کم 13 مجرمانہ مقدمات ہیں۔ اس کے باوجودا نہیں مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ جیسی اہم ذمہ داری دی گئی ہے۔اس لئے اس کی جانچ ہونی چاہیے۔


دوسری جانب نشیت کے قریبی ذرائع نے کہا ہے یہ الزامات بے بنیاد ہیں۔ کوچ بہار کے رکن پارلیمنٹ کوچ بہار میں ہی پیدا ہوئے اور یہیں تعلیم حاصل کی اور مرکزی وزیر کے رشتہ دار بنگلہ دیش میں خوشی منا سکتے ہیں۔ اس کا ان کی شہریت سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔