راجیو تیاگی موت معاملہ: کہاں لے جائیں گے یہ ٹی وی کے زہریلے مباحثے؟
کانگریس ترجمان گورو ولبھ کا کہنا ہے کہ ”کل ٹی وی مباحثہ کے دوران راجیو تیاگی کس دباؤ میں ہوں گے یہ کانگریس ترجمان ہونے کے ناطے میں بخوبی محسوس کر سکتا ہوں۔“
توانائی سے بھرپور کانگریس کے قومی ترجمان راجیو تیاگی کے انتقال نے ہندوستان کے ہر اس شخص کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے جو سیکولرقدروں کا حامی ہے اور موجودہ دور کے ٹی وی مباحث کی تنقید کرتا ہے۔ گزشتہ روز ٹی وی مباحثہ کے دوران راجیو تیاگی کو کس طرح کی ذہنی تکلیف کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا، اس کا اندازہ اس وقت ہوا جب صحت مند اور توانا اس بہادر جوان کو دل کا دورہ پڑا۔ فوراً انھیں اسپتال لے جایا گیا لیکن 'زہر' اپنا اثر کر چکا تھا۔
ان کی موت کی خبر سن کر سبھی حیران تھے اور پھر راجیو تیاگی کی بیوی سنگیتا تیاگی نے ایک بیان دیا جس نے سبھی کو ششدر کر دیا۔ پہلے تو این ڈی ٹی وی سے منسلک صحافی سوربھ شکلا نے اتکرش سنگھ کے ایک ویڈیو کو ری ٹوئٹ کیا جس میں سنگیتا تیاگی کہتی ہیں کہ "راجیو تیاگی کے آخری الفاظ تھے، ان لوگوں نے مجھے مار دیا۔" اس بیان سے اتنا تو پتہ چلتا ہے کہ ٹی وی مباحثہ کے دوران کسی بات کی ایسی تکلیف راجیو تیاگی کو پہنچی کہ وہ برداشت نہ کر سکے اور دل کا دورہ پڑ گیا۔ پھر پتہ چلا کہ 'ان لوگوں' کا مطلب بی جے پی ترجمان سمبت پاترا اور ٹی وی مباحثہ کی طرف تھا۔ اسی لیے سوربھ شکلا نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ "راجیو تیاگی کی بیوی کو سنیے۔ حقیقت میں کسی کے تماشے، کسی کے ایجنڈے، کسی کی بدتمیزی نے راجیو تیاگی کی جان لے لی۔" اتکرش سنگھ نے بھی سنگیتا تیاگی کے ویڈیو کے ساتھ لکھا تھا کہ "سن لیجیے سمبت پاترا اور روہت سردانا... تھوڑی شرم بچی ہو تو زندگی بھر اس قتل کے لیے خود کو معاف مت کرنا۔"
دہلی یوتھ کانگریس کے آفیشیل ٹوئٹر ہینڈل سے بھی سنگیتا تیاگی کا ویڈیو 13 اگست کو پوسٹ کیا گیا۔ اس میں سنگیتا تیاگی کا ایک واضح بیان پیش کیا گیا ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ "ٹی وی مباحثہ کے دوران سمبت پاترا نے جو ذاتی تبصرے راجیو تیاگی پر کیے، اس کی وجہ سے ہی انھیں دل کا دورہ پڑا۔ سمبت پاترا ہی اصلی گنہگار ہے۔" اس طرح کا بیان سامنے آنے کے بعد 'آج تک' ٹی وی چینل کے خلاف لوگوں میں کافی غصہ دیکھا جا رہا ہے اور یہی وجہ ہے کہ آج (14 اگست) یوپی یوتھ کانگریس نے نوئیڈا فلم سٹی واقع 'آج تک' نیوز چینل کے دفتر کے سامنے بڑی تعداد میں جمع ہو کر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ یوتھ کانگریس نے مطالبہ کیا ہے کہ سماج میں نفرت بڑھانے اور تشدد پیدا کرنے والے ٹی وی مباحثے بند ہونے چاہئیں۔ مثبت اور تعمیری مباحثہ ہو تاکہ ملک اور آئین کو مضبوطی مل سکے۔ 'آج تک' دفتر کے باہر جمع مظاہرین 'میں بھی راجیو تیاگی' اور 'بس بہت ہوا، نفرت پروسنا بند کرو' جیسے نعرہ لکھے تختیاں لے کر بیٹھے ہوئے تھے۔
کانگریس کے قومی ترجمان پروفیسر گورو ولبھ نے بھی راجیو تیاگی کی موت کے لیے ٹی وی پر ہونے والے زہریلے مباحثہ کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ انھوں نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ "کل جب سے راجیو تیاگی جی کے انتقال کی خبر سنی ہے، اس کے بعد سے بے چین ہوں۔ راجیو تیاگی کانگریس ترجمان ہونے کے ساتھ ساتھ ایک محب وطن تھے، اور کل ٹی وی مباحثہ کے دوران وہ کس دباؤ میں ہوں گے یہ کانگریس ترجمان ہونے کے ناطے میں بخوبی محسوس کر سکتا ہوں۔" وہ مزید کہتے ہیں کہ "یہ دباؤ ہمارے صبر اور قوت برداشت کا امتحان لیتا ہوا معلوم پڑتا ہے۔ سب سے پہلے مباحثے کا ٹائٹل ایسا منتخب کیا جاتا ہے جس میں سماج کا بٹوارا ہو اور برسراقتدار پارٹی کو بغیر مباحثہ فتحیاب قرار دیا جا سکے۔ جب مباحثہ شروع ہوتا ہے اور برسراقتدار پارٹی کے ترجمان ہمارے اوپر، ہماری فیملی پر، ہماری اعلیٰ قیادت پر تبصرہ کرتے ہیں تو انھیں کوئی نہیں روکتا ہے۔ بی جے پی کے ترجمان ہمارے اوپر اوچھے تبصرے کرتے ہیں، ہمارے مذہب پر سوال کھڑے کرتے ہیں، ہماری پیشانی پر لگے تلک کے بارے میں غلط باتیں کہتے ہیں، لیکن ان کو کوئی نہیں روکتا۔ جب ہمارے جواب دینے کی بات آتی ہے تو ہمیں وقت نہیں دیا جاتا، اور جب وقت ملتا ہے تو ہماری آواز دھیمی کر دی جاتی ہے، تکنیکی اسباب کو وجہ بتا کر ہم سے رابطہ توڑ دیا جاتا ہے، بریک لینا یاد آ جاتا ہے۔"
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 14 Aug 2020, 2:56 PM