پہلو خان کے قاتلوں پر شکنجہ کسنے کی تیاری، کانگریس حکومت نے عدالت میں داخل کی اپیل

جانچ کمیٹی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ موب لنچنگ کے ویڈیو کو ثبوت کے طور پر اثرانداز طریقے سے ذیلی عدالت میں پیش نہیں کیا گیا۔ اس کے علاوہ قانونی طریقوں پر بھی صحیح طرح سے عمل نہیں ہوا۔

فائل فوٹو پہلو خان
فائل فوٹو پہلو خان
user

قومی آواز بیورو

راجستھان کی کانگریس حکومت الور موب لنچنگ کا شکار ہوئےپہلو خان کے معاملے میں قصورواروں پر شکنجہ کسنے کی تیاری میں لگی ہوئی ہے۔ اس کے پیش نظر ریاستی حکومت نے ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹاتے ہوئے ایک اپیل داخل کی ہے۔ دراصل الور کی عدالت نے اگست کے مہینے میں پہلو خان موب لنچنگ کے سبھی ملزمین کو بری کر دیا تھا جس کے بعد اقلیتی طبقہ میں کافی مایوسی دیکھنے کو ملی تھی اور کہا گیا تھا کہ عدالت میں ملزمین کے خلاف ٹھیک طرح کارروائی نہیں ہوئی، انھیں بچانے کی سازش کی گئی۔ بعد ازاں عدالت کے فیصلے کو ریاست کی کانگریس حکومت نے چیلنج کرنے کی بات کہی تھی اور اپنے اس وعدے پر عمل کرتے ہوئے ہائی کورٹ میں اپیل داخل کر دی۔


واضح رہے کہ ہریانہ کے ڈیری کسان پہلو خان، ان کے دو بیٹوں اور دو ساتھیوں پر اپریل 2017 کو راجستھان کے بہروڑ میں گئو رکشکوں نے حملہ کر دیا تھا۔ اس وقت پہلو خان گایوں کو لے کر جا رہا تھا۔ بھیڑ کی پٹائی کے دو دن بعد پہلو خان نے اسپتال میں علاج کےد وران دم توڑ دیا تھا۔ اس واقعہ کا ویڈیو وائرل ہونے کےبعد قومی سطح پر اس واقعہ کو لے کر ناراضگی دیکھنے کو ملی تھی۔

بہر حال، کانگریس حکومت کے ذریعہ ہائی کورٹ میں اپیل داخل کیے جانے سے متعلق ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل میجر آر پی سنگھ نے انگریزی روزنامہ ’انڈین ایکسپریس‘ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پہلو خان معاملہ میں ذیلی عدالت کے فیصلے کے خلاف پیر کے روز ہی راجستھان ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی گئی۔ یہ اپیل ریاستی حکومت کی طرف سے تشکیل خصوصی جانچ کمیٹی کے ذریعہ رپورٹ سونپے جانے کے ایک مہینے بعد کی گئی ہے۔ رپورٹ میں معاملے کی جانچ کے مختلف زاویوں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔


مذکورہ رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ موب لنچنگ کے ویڈیو کو ثبوت کے طور پر اثرانداز طریقے سے ذیلی عدالت میں پیش نہیں کیا گیا۔ اس کے علاوہ قانونی طریقوں پر بھی صحیح طرح سے عمل نہیں کیا گیا۔ اس معاملے کی جانچ گزشتہ بی جے پی حکومت کے دور میں ہوئی تھی اس وقت وسندھرا راجے ریاست کی وزیر اعلیٰ تھیں۔ اس سے پہلے 14 اگست کو الور میں ایڈیشنل ضلع جج نمبر 1 کے جج نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے سبھی 6 ملزمین کو شبہ کی بنیاد پر فائدہ پہنچاتے ہوئے بری کر دیا تھا۔ ذیلی عدالت نے پورے معاملے میں راجستھان پولس کی طرف سے جانچ میں خامیوں کا بھی تذکرہ کیا تھا۔

ذیلی عدالت کے ذریعہ دیے گئے فیصلے کے بعد راجستھان کے وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے کہا تھا کہ ان کی حکومت ذیلی عدالت کے اس فیصلے کے خلاف اپیل کر سکتی ہے۔ گہلوت کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت کا رخ صاف ہے کہ ریاست میں کسی بھی طرح کی لنچنگ نہیں ہونی چاہیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 18 Oct 2019, 12:30 PM