مخالفت کے بعد وسندھرا نے ’متنازعہ بل‘ نظر ثانی کے لئے واپس بھیجا

اندر اور باہر سے بھاری مخالفت ہونے کے بعد گھبرائی وسندھرا حکومت نے بل کو نظر ثانی کے لئے واپس سلیکٹ کمیٹی کے پاس بھیج دیا ہے۔

Getty Images
Getty Images
user

قومی آواز بیورو

جے پور۔ راجستھان حکومت نے بیوروکریسی کو حفاظت دینے والے کریمنل لاء ترمیمی بل کی بھاری مخالفت ہونے کے بعد آج نظر ثانی کے لئے سلیکٹ کمیٹی کے پاس واپس بھیج دیا ہے۔ اس متنازعہ بل کو گزشتہ روز ہی راجستھان اسمبلی میں پیش کیا گیا تھا جس کی حزب اختلاف ہی نہیں بی جے پی کے بھی کچھ ارکان نے مخالفت کی تھی۔

پیر کی شام سے ہی راجستھان کی وزیر اعلیٰ بل کے خلاف چہار سو سے مخالفت کے بعد بیک فٹ پر نظر آ رہی تھیں ۔ دیر شام گئے وزراء کو اپنی رہائش گاہ پر بلایا اور انہیں آرڈیننس پر نظر ثانی کرنے کی ہدایت دی۔

راجستھان حکومت کے اس متنازعہ آرڈیننس کو کانگریس نے کالا قانون قرار دیتے ہوئے پر زور مخالفت کی تھی۔ بل پیش ہونے کے بعد کانگریس نے اسمبلی سے واک آؤٹ کر دیا تھا اور راجستھان کانگریس کے سربراہ سچن پائلٹ کی قیادت میں اسمبلی کے باہر مظاہرہ بھی کیا تھا۔ کانگریس کا ارادہ مارچ نکالنے کا بھی تھا لیکن حکومت نے اس کی اجازت نہیں دی ۔ جس کے بعد کانگریسی رہنماؤں نے احتجاجاً گرفتاریاں بھی دی تھیں۔ سچن پائلٹ نے احتجاج کے دوران کہا تھا کہ ’’جب تک یہ بل واپس نہیں ہوگا ،ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے۔‘‘

بل جب اسمبلی میں پیش کیا گیا تو بی جےپی کے دو ممبران نے بھی اس کی مخالفت کی۔ بی جے پی کے رکن اسمبلی رنپت سنگھ راؤ جی اور گھن شیام تیواری نے کہا کہ یہ بل بد عنوانوں کو بچانے کے لئے ہے نہ کہ بد عنوانی روکنےکے لئے، اس لئے ہم اس کی حمایت نہیں کریں گے۔ راجوی نے کہا کہ یہ بالکل غلط قانون ہے اور اس سے بد عنوانی میں مزید اضافہ ہوگا۔

پیر کو اس متنازعہ آرڈیننس کی لڑائی راجستھان ہائی کورٹ تک بھی پہنچ گی۔ ایک وکیل نے اس بل کے خلاف عرضی داخل کر دی ہے۔

ایڈیٹرس گلڈ آف انڈیا نے راجستھان حکومت سے اس آرڈیننس کو واپس لینے کا مطالبہ کیا جو بیوروکریسی، ججوں اور مجسٹریٹوں کے خلاف الزامات پر حکومت کی منظوری لئے بغیر رپورٹنگ کرنے سے میڈیا کو روکتا ہے۔ گلڈ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا کہ آرڈیننس میڈیا کو پریشان کرنے والا ایک خطرناک آلہ ہے۔

اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔