راجستھان ضمنی انتخاب: بی جے پی میں ٹکٹ  کے لیے ناراضگی، کئی امیدواروں نے باغیانہ رخ اختیار کیا

راجستھان میں 7 اسمبلی سیٹوں پر ضمنی انتخاب ہونے ہیں۔ ان میں سے 4 سیٹوں پر پہلے کانگریس کا قبضہ تھا، بی جے پی کے پاس صرف سلمبر کی ایک سیٹ تھی، بقیہ 2 سیٹوں پر بی اے پی اور آر ایل پی قابض تھے۔

بی جے پی کا پرچم، تصویر آئی اے این ایس
بی جے پی کا پرچم، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

راجستھان میں ضمنی اسمبلی انتخاب کے لئے بی جے پی نے 6 امیدواروں کا اعلان کر دیا ہے، لیکن پارٹی کے فیصلے سے بہت سارے لیڈران ناخوش ہیں۔ ایسے میں کئی لیڈران نے بغاوت کی دھمکی بھی دی ہے، جس کی وجہ سے بی جے پی کی مشکلیں بڑھتی دکھائی دے رہی ہیں۔ جھنجھنو، رام گڑھ اور سلمبر سیٹ سے ٹکٹ نہ ملنے سے ناراض دعویداروں نے بغاوت کر آزادانہ طور پر انتخابی میدان میں اترنے کا اعلان کر دیا ہے۔

دراصل بی جے پی نے جھنجھنو اور رام گڑھ میں 2023 میں پارٹی سے بغاوت کر کے انتخابی میدان میں اترنے والوں کو ٹکٹ دیا ہے۔ نتیجہ یہ ہوا کہ 2023 کے اسمبلی انتخاب میں شکست کھانے والے بی جے پی امیدوار ناراض ہو گئے۔ مگڈھ اسمبلی سیٹ کے لیے تو سبھی ڈویژن کے صدور نے مخالفت میں استعفیٰ دے دیا۔ دیولی انیار سیٹ پر وجئے بنسل کا ٹکٹ کٹنے سے ان کے دو حامی احتجاجاً پانی کی ٹنکی اور موبائل ٹاور پر چڑھ گئے۔ سلمبر اسمبلی سیٹ سے ٹکٹ نہ ملنے پر ایک دعویدار تو روتا ہوا بھی نظر آیا۔


واضح رہے کہ راجستھان میں 7 اسمبلی سیٹوں پر ضمنی انتخاب ہونے ہیں۔ ان میں سے 4 سیٹوں پر پہلے کانگریس کا قبضہ تھا۔ بی جے پی کے پاس صرف سلمبر کی ایک سیٹ تھی۔ بقیہ 2 سیٹوں پر بی اے پی اور آر ایل پی قابض تھے۔ اب بی جے پی اس کوشش میں ہے کہ 7 میں سے زیادہ تر سیٹیں جیت کر اپنی تعداد اسمبلی میں زیادہ کر لیں۔ اسی لئے ٹکٹ کی تقسیم میں بی جے پی کی جانب سے صرف ان امیدواروں کو ترجیح دی گئی ہے جن کو لے کر پارٹی کو امید ہے کہ انتخاب میں  جیت حاصل کر سکتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔